رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے منگل 30 جولائي 2024 کو حماس کے پولیت بیورو کے سربراہ جناب اسماعیل ہنیہ اور جہاد اسلامی تحریک کے سیکریٹری جنرل جناب زیاد النخالہ سے ملاقات میں غزہ کے مظلوم عوام کی بے نظیر استقامت و مزاحمت کو سراہتے ہوئے کہا کہ آج اسلام کا سب سے بلند پرچم، فلسطینی قوم اور غزہ کے لوگوں کے ہاتھ میں ہے اور اس مزاحمت کی برکت سے اسلام کی پہلے سے زیادہ ترویج کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
غزہ کا مسئلہ بدستور عالم اسلام کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ اس کی وہی پہلے دن جیسی اہمیت اب بھی ہے بلکہ اس سے زیادہ۔ مزاحمت کی طاقت روز بروز پہلے سے زیادہ خود کو نمایاں کر رہی ہے۔
ملت ایران کا تمدنی پیغام اور ملت ایران کے اعتبار کی بنیاد قرار پانے والا پیغام دنیا میں ظلم کے مقابلے میں اس کی شجاعانہ مزاحمت کا پیغام ہے۔ منہ زوری اور توسیع پسندی کے مقابلے میں جس کا مظہر آج امریکہ اور صیہونی ہیں۔
امام خامنہ ای
حالیہ چند مہینوں میں مزاحمت نے اپنی توانائیوں کا مظاہرہ کیا اور امریکہ کے اندازوں کو درہم برہم کر دیا۔ امریکہ اس علاقے میں، عراق، شام، لبنان وغیرہ پر اپنا غلبہ چاہتا تھا۔ مزاحمت نے دکھا دیا کہ یہ ممکن نہیں ہے، امریکیوں کو اس علاقے سے جانا پڑے گا۔
امام خامنہ ای
چند مہینوں سے صیہونی امریکہ اور دوسروں سے ملنے والے ہتھیاروں اور خیانت آمیز مدد کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کے خلاف جنگ کر رہے ہیں، مزاحمت بھی بدستور طاقتور اور وہاں ثابت قدمی سے ڈٹی ہوئی ہے اور توفیق خداوندی سے صیہونیوں کی ناک زمین پر رگڑ دے گی۔
امام خامنہ ای
جس مزحمت کے باعث غزہ میں دشمن مزاحمتی فورسز کا خاتمہ کرنے کی بابت مایوس ہو گیا، اس کا سرچشمہ اسلامی قوت تھی۔ یہ حالت ہو گئی ہے کہ امریکہ اور یورپ میں نوجوانوں نے قرآن سے رجوع کیا کہ دیکھیں کہ قرآن میں ایسا کیا ہے کہ اس پر عقیدہ رکھنے والے ایسی مزاحمت کرتے ہیں۔
امام خامنہ ای