صیہونی حکومت نے 7 اکتوبر 2023 کو فوجی، سیکورٹی اور انٹیلیجنس کے لحاظ سے ناقابل تلافی شدید ضرب کھانے کے بعد غزہ پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف بھیانک جرائم اور ان کے نسلی تصفیے کو اپنا ایجنڈا بنا لیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے23 اکتوبر کو شہیدہ معصومہ کرباسی اور شہید رضا عواضہ کے بچوں سے ملاقات کی۔ صیہونی حکومت نے ایک ڈرون حملہ کر کے ان دونوں کو لبنان کے جونیہ علاقے میں شہید کر دیا تھا۔ شہیدہ معصومہ کرباسی مزاحمت کی راہ میں شہید ہونے والی پہلی ایرانی خاتون ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کی شہادت پر ایک تعزیتی پیغام جاری کیا ہے۔
رہبر انقلاب کا تعزیتی پیغام حسب ذیل ہے:
فتۂ مقدس دفاع کے پانچویں دن، بدھ 25 ستمبر کی صبح مقدس دفاع اور مزاحمتی شعبے میں سرگرم رہے ہزاروں افراد اور سینیئر سپاہی حسینیۂ امام خمنیی پہنچ کر رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کریں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے منگل 30 جولائي 2024 کو حماس کے پولیت بیورو کے سربراہ جناب اسماعیل ہنیہ اور جہاد اسلامی تحریک کے سیکریٹری جنرل جناب زیاد النخالہ سے ملاقات میں غزہ کے مظلوم عوام کی بے نظیر استقامت و مزاحمت کو سراہتے ہوئے کہا کہ آج اسلام کا سب سے بلند پرچم، فلسطینی قوم اور غزہ کے لوگوں کے ہاتھ میں ہے اور اس مزاحمت کی برکت سے اسلام کی پہلے سے زیادہ ترویج کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
غزہ کا مسئلہ بدستور عالم اسلام کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ اس کی وہی پہلے دن جیسی اہمیت اب بھی ہے بلکہ اس سے زیادہ۔ مزاحمت کی طاقت روز بروز پہلے سے زیادہ خود کو نمایاں کر رہی ہے۔
ملت ایران کا تمدنی پیغام اور ملت ایران کے اعتبار کی بنیاد قرار پانے والا پیغام دنیا میں ظلم کے مقابلے میں اس کی شجاعانہ مزاحمت کا پیغام ہے۔ منہ زوری اور توسیع پسندی کے مقابلے میں جس کا مظہر آج امریکہ اور صیہونی ہیں۔
امام خامنہ ای
حالیہ چند مہینوں میں مزاحمت نے اپنی توانائیوں کا مظاہرہ کیا اور امریکہ کے اندازوں کو درہم برہم کر دیا۔ امریکہ اس علاقے میں، عراق، شام، لبنان وغیرہ پر اپنا غلبہ چاہتا تھا۔ مزاحمت نے دکھا دیا کہ یہ ممکن نہیں ہے، امریکیوں کو اس علاقے سے جانا پڑے گا۔
امام خامنہ ای
چند مہینوں سے صیہونی امریکہ اور دوسروں سے ملنے والے ہتھیاروں اور خیانت آمیز مدد کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کے خلاف جنگ کر رہے ہیں، مزاحمت بھی بدستور طاقتور اور وہاں ثابت قدمی سے ڈٹی ہوئی ہے اور توفیق خداوندی سے صیہونیوں کی ناک زمین پر رگڑ دے گی۔
امام خامنہ ای
جس مزحمت کے باعث غزہ میں دشمن مزاحمتی فورسز کا خاتمہ کرنے کی بابت مایوس ہو گیا، اس کا سرچشمہ اسلامی قوت تھی۔ یہ حالت ہو گئی ہے کہ امریکہ اور یورپ میں نوجوانوں نے قرآن سے رجوع کیا کہ دیکھیں کہ قرآن میں ایسا کیا ہے کہ اس پر عقیدہ رکھنے والے ایسی مزاحمت کرتے ہیں۔
امام خامنہ ای
فلسطین پر غاصبانہ قبضے کے پورے ستر سال کے عرصے میں صیہونیوں نے ایک بالشت زمین بھی مذاکرات کے نتیجے میں نہیں چھوڑی ہے۔ مذاکرات کی کیا حیثیت ہے؟ صیہونیوں کی پسپائی فلسطینیوں کی مزاحمت کے نتیجے میں ہوئی۔ پہلا واقعہ جنوبی لبنان سے پسپائی اور فرار کا تھا۔ ملت فلسطین کو یاد رکھنا چاہئے، فلسطینی جہاد میں شامل تنظیمیں یاد رکھیں! ہرگز اس جھانسے میں نہ آئیں کہ غزہ کی آزادی مذاکرات کے نتیجے میں ہوئی ہے۔ بالکل نہیں! مذاکرات سے غزہ کو آزادی نہیں ملی۔ مذاکرات سے کوئی اور علاقہ بھی آزاد نہیں ہوا اور تا ابد اس سے کوئی علاقہ آزاد ہونے والا نہیں ہے۔ غزہ کو جس چیز نے آزادی دلائی وہ ملت فلسطین کی مزاحمت تھی۔ وہ (صیہونی پسپائی پر) مجبور ہو گئے۔
امام خامنہ ای
19 اگست 2006