ہم جب بھی رہبر انقلاب اسلامی کی خدمت میں پہنچتے اور خطے کے حالات کے بارے میں ان سے بات کرتے تھے، تو وہ مسکراتے تھے اور کہتے تھے کہ ہمیں مزاحمت کی راہ کو جاری رکھنا ہوگا اور ان شاء اللہ سمجھوتے کی سازش کامیاب نہیں ہوگی۔
میرا خصوصی سلام ہو آپ پر اے میرے عزیز فرزندو! لبنان کے شجاع جوانو۔
شہید سید حسن نصر اللہ اور شہید سید ہاشم صفی الدین کے جلوس جنازہ کی مناسبت سے رہبر انقلاب کے پیغام کا ایک حصہ
21 فروری 2025
جناب سید ہاشم صفی الدین رضوان اللہ علیہ کا نیک نام اور نورانی چہرہ بھی اس خطے کی تاریخ کا ایک درخشاں ستارہ ہے۔ وہ لبنان میں مزاحمت کی قیادت کے قریبی مددگار اور اٹوٹ حصہ تھے۔
شہید سید حسن نصر اللہ اور شہید سید ہاشم صفی الدین کے جلوس جنازہ کی مناسبت سے رہبر انقلاب کے پیغام کا ایک حصہ
21 فروری 2025
دشمن جان لے کہ غاصبانہ قبضے، ظلم اور سامراج کے خلاف مزاحمت ختم ہونے والی نہیں ہے اور اللہ کے حکم سے اپنی منزل مقصود پر پہنچنے تک جاری رہے گی۔
شہید سید حسن نصر اللہ اور شہید سید ہاشم صفی الدین کے جلوس جنازہ کی مناسبت سے رہبر انقلاب کے پیغام کا ایک حصہ
21 فروری 2025
فلسطین کی جہاد اسلامی تحریک کے سیکریٹری جنرل جناب زیادہ النخالہ اور ان کے ہمراہ آئے وفد نے منگل 18 فروری 2025 کی شام رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای سے ملاقات اور گفتگو کی۔
مزاحمت نے بہت سے غیر مسلموں کے ضمیر کو جھنجھوڑ دیا۔ اس مدت میں پوری دنیا میں تقریباً 30 ہزار صیہونیت مخالف مظاہرے ہوئے ہیں! لوگوں کا ضمیر بیدار ہو گیا ہے۔
امام خامنہ ای
28 جنوری 2025
مزاحمت، اسی بعثت کی ایک کرن ہے۔ مزاحمت ایران اسلامی سے شروع ہوئي، اس نے مسلم اقوام کو بیدار کیا۔ بعض مسلم اقوام کو میدان میں لے آئي، عمومی طور پر اس نے مسلم اقوام کو بیدار کیا اور بہت سے غیر مسلموں کے ضمیروں کو بھی بیدار کر دیا۔
برسوں سے مغربی دنیا نے مسلمان عورت کی ایک ایسی شبیہ پیش کی ہے جو مغربی حکومتوں کے نظریاتی اور جیو پولیٹکل اہداف کے تناظر میں رہی ہے۔ اس شبیہ کے تحت مسلمان خاتون کو ایک لاچار، مظلوم اور عدم تشخص والی عورت کے طور پر پیش کیا جاتا ہے جو مردانہ نظام کے زندان میں اور مذہبی عقائد کی بیڑیوں میں محبوس ہے۔ یہ تصویر تحریف شدہ تصویر ہے جس کا پرچار دخالت پسندانہ پالیسیوں کا جواز پیش کرنے کے لیے کیا جاتا تھا تاکہ مسلم معاشروں میں عورت کی افادیت و کارکردگي کا انکار کیا جا سکے۔
ظالم اور سفاک صیہونی حکومت، اسی حماس کے ساتھ جسے وہ نابود کرنا چاہتی تھی، مذاکرات کی میز پر بیٹھی ہے اور جنگ بندی پر عمل کے لیے اس کی شرطیں مان چکی ہے۔ جو ہو رہا ہے وہ یہ ہے۔ یہ جو ہم کہتے ہیں کہ مزاحمت زندہ ہے، اس کا مطلب یہ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ خامنہ ای نے 22 جنوری 2025 کو پرائیویٹ سیکٹر میں سرگرم صنعت کاروں اور اہم افراد سے ملاقات میں نجی شعبے کی کلیدی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ ساتھ ہی غزہ کی جنگ اور اسلامی جمہوریہ ایران سے متعلق کچھ نکات بیان کئے۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے:
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے بدھ 22 جنوری 2025 کی صبح حسینیۂ امام خمینی میں ملک کے نجی شعبے سے وابستہ بعض صنعت کاروں اور سرگرم افراد سے ملاقات کی۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے بدھ 8 جنوری 2025 کی شام عراق کے وزیر اعظم محمد شیاع السودانی سے ملاقات میں ملک کی تعمیر اور سیکورٹی کے سلسلے میں ان کے اچھے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ عراق جتنا آباد اور جتنا زیادہ محفوظ و پرامن ہوگا اسلامی جمہوریہ ایران کے حق میں اتنا ہی بہتر ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے بدھ 8 جنوری 2025 کی صبح قم کے عوام کے 9 جنوری سنہ 1978 کے قیام کی برسی کی مناسبت سے ہونے والی ملاقات میں ایرانی قوم کے بارے میں امریکا کی پچھلے چھیالیس برسوں سے اندازے کی غلطی اور غلط پالیسیوں کو، 9 جنوری کے تاریخی قیام کے تجزیے میں امریکیوں کی اسی اندازے کی غلطی کا تسلسل بتایا۔
ہم فلسطین اور حزب اللہ کے مجاہدوں کے ساتھ کھڑے ہیں، اور ان کی حمایت کر رہے ہیں، اور ہمیں امید ہے کہ یہ لوگ وہ دن دیکھیں گے جب ان کا خبیث دشمن ان کے پیروں تلے روندا جا رہا ہوگا۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے منگل 17 دسمبر 2024 کو مختلف شعبوں سے وابستہ ملک کی ہزاروں خواتین سے ملاقات کے موقع پر حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے ایام ولادت کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے ان کی سیرت کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے شام میں تازہ صورت حال پیش آنے کے بعد 11 دسمبر 2024 کو بڑے عوامی اجتماع سے اہم خطاب میں انتہائی اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ (1)
رہبر انقلاب کا خطاب حسب ذیل ہے:
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے بدھ 11 دسمبر 2024 کو مختلف عوامی طبقات کے ہزاروں لوگوں سے ملاقات میں شام کے حالات کی مختلف وجوہات، اس ملک میں ایران کی موجودگي کی وجہ، خطے کے آئندہ حالات اور شام کے واقعات کے دروس اور عبرتوں کی تشریح کی۔
جب جنوبی لبنان کے پہاڑی ٹیلوں پر صبح کا سورج نمودار ہوا تو گاڑیوں کا ایک قافلہ آگے کی طرف بڑھنے لگا اور ان کے ہارن سے وطن واپسی کے نغمے کی گونج سنائي دینے لگي۔ لبنان کے لوگ، جو صیہونی حکومت کی جارحیت کی وجہ سے ایک مدت سے بے گھر ہو گئے تھے، بدھ کی صبح مقامی وقت کے مطابق چار بجے جنگ بندی شروع ہونے کے فوراً بعد اپنے اپنے دیہاتوں کی طرف تیزی سے واپس لوٹنے لگے۔ کھڑکیاں کھلنے لگیں اور ہاتھ، حزب اللہ کا زرد پرچم لہرانے لگے جو آسودگي اور رہائي کی علامت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے 25 نومبر 2024 کو ملک کی 'بسیج فورس' کے اراکین کی کثیر تعداد سے اپنی ملاقات میں اس ملک گیر رضاکار تنظیم کی تاریخ، کردار اور خدمات پر روشنی ڈالی۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے:
رہبر انقلاب کے مشیر ڈاکٹر لاریجانی: مزاحمتی فورسز کو ایک نئي توانائي حاصل ہو گئی، یعنی انھوں نے عاشورائي طرز پر جنگ شروع کی جس کی وجہ سے حالات بدل گئے اور مزاحمت کے تمام عہدوں پر متبادل افراد آ گئے۔
رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر اور تشخیص مصلحت نظام کونسل کے رکن جناب ڈاکٹر علی لاریجانی نے گزشتہ ہفتے شام اور لبنان کا دورہ کر کے شام کے صدر جناب بشار اسد اور لبنان کے اسپیکر جناب نبیہ بری کو آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای کا ایک پیغام دیا۔ علاقائي اور عالمی میڈیا میں مزاحمتی محاذ کے حق میں اس دورے کو کافی اہمیت دی گئی اور مختلف پہلوؤں سے اس کا تجزیہ کیا گيا۔ رہبر انقلاب کی ویب سائٹ KHAMENEI.IR نے اسی مناسبت سے ڈاکٹر لاریجانی سے سیاسی، عالمی اور زمینی اثرات خاص طور پر خطے کے خاص حالات کے تناظر میں ان کے اس دورے کے اثرات کے بارے میں گفتگو کی ہے۔ اس انٹرویو کے منتخب حصے پیش خدمت ہیں۔
صیہونی حکومت نے 7 اکتوبر 2023 کو فوجی، سیکورٹی اور انٹیلیجنس کے لحاظ سے ناقابل تلافی شدید ضرب کھانے کے بعد غزہ پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف بھیانک جرائم اور ان کے نسلی تصفیے کو اپنا ایجنڈا بنا لیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے23 اکتوبر کو شہیدہ معصومہ کرباسی اور شہید رضا عواضہ کے بچوں سے ملاقات کی۔ صیہونی حکومت نے ایک ڈرون حملہ کر کے ان دونوں کو لبنان کے جونیہ علاقے میں شہید کر دیا تھا۔ شہیدہ معصومہ کرباسی مزاحمت کی راہ میں شہید ہونے والی پہلی ایرانی خاتون ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کی شہادت پر ایک تعزیتی پیغام جاری کیا ہے۔
رہبر انقلاب کا تعزیتی پیغام حسب ذیل ہے:
فتۂ مقدس دفاع کے پانچویں دن، بدھ 25 ستمبر کی صبح مقدس دفاع اور مزاحمتی شعبے میں سرگرم رہے ہزاروں افراد اور سینیئر سپاہی حسینیۂ امام خمنیی پہنچ کر رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کریں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے منگل 30 جولائي 2024 کو حماس کے پولیت بیورو کے سربراہ جناب اسماعیل ہنیہ اور جہاد اسلامی تحریک کے سیکریٹری جنرل جناب زیاد النخالہ سے ملاقات میں غزہ کے مظلوم عوام کی بے نظیر استقامت و مزاحمت کو سراہتے ہوئے کہا کہ آج اسلام کا سب سے بلند پرچم، فلسطینی قوم اور غزہ کے لوگوں کے ہاتھ میں ہے اور اس مزاحمت کی برکت سے اسلام کی پہلے سے زیادہ ترویج کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
غزہ کا مسئلہ بدستور عالم اسلام کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ اس کی وہی پہلے دن جیسی اہمیت اب بھی ہے بلکہ اس سے زیادہ۔ مزاحمت کی طاقت روز بروز پہلے سے زیادہ خود کو نمایاں کر رہی ہے۔
ملت ایران کا تمدنی پیغام اور ملت ایران کے اعتبار کی بنیاد قرار پانے والا پیغام دنیا میں ظلم کے مقابلے میں اس کی شجاعانہ مزاحمت کا پیغام ہے۔ منہ زوری اور توسیع پسندی کے مقابلے میں جس کا مظہر آج امریکہ اور صیہونی ہیں۔
امام خامنہ ای
حالیہ چند مہینوں میں مزاحمت نے اپنی توانائیوں کا مظاہرہ کیا اور امریکہ کے اندازوں کو درہم برہم کر دیا۔ امریکہ اس علاقے میں، عراق، شام، لبنان وغیرہ پر اپنا غلبہ چاہتا تھا۔ مزاحمت نے دکھا دیا کہ یہ ممکن نہیں ہے، امریکیوں کو اس علاقے سے جانا پڑے گا۔
امام خامنہ ای
چند مہینوں سے صیہونی امریکہ اور دوسروں سے ملنے والے ہتھیاروں اور خیانت آمیز مدد کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کے خلاف جنگ کر رہے ہیں، مزاحمت بھی بدستور طاقتور اور وہاں ثابت قدمی سے ڈٹی ہوئی ہے اور توفیق خداوندی سے صیہونیوں کی ناک زمین پر رگڑ دے گی۔
امام خامنہ ای
جس مزحمت کے باعث غزہ میں دشمن مزاحمتی فورسز کا خاتمہ کرنے کی بابت مایوس ہو گیا، اس کا سرچشمہ اسلامی قوت تھی۔ یہ حالت ہو گئی ہے کہ امریکہ اور یورپ میں نوجوانوں نے قرآن سے رجوع کیا کہ دیکھیں کہ قرآن میں ایسا کیا ہے کہ اس پر عقیدہ رکھنے والے ایسی مزاحمت کرتے ہیں۔
امام خامنہ ای
فلسطین پر غاصبانہ قبضے کے پورے ستر سال کے عرصے میں صیہونیوں نے ایک بالشت زمین بھی مذاکرات کے نتیجے میں نہیں چھوڑی ہے۔ مذاکرات کی کیا حیثیت ہے؟ صیہونیوں کی پسپائی فلسطینیوں کی مزاحمت کے نتیجے میں ہوئی۔ پہلا واقعہ جنوبی لبنان سے پسپائی اور فرار کا تھا۔ ملت فلسطین کو یاد رکھنا چاہئے، فلسطینی جہاد میں شامل تنظیمیں یاد رکھیں! ہرگز اس جھانسے میں نہ آئیں کہ غزہ کی آزادی مذاکرات کے نتیجے میں ہوئی ہے۔ بالکل نہیں! مذاکرات سے غزہ کو آزادی نہیں ملی۔ مذاکرات سے کوئی اور علاقہ بھی آزاد نہیں ہوا اور تا ابد اس سے کوئی علاقہ آزاد ہونے والا نہیں ہے۔ غزہ کو جس چیز نے آزادی دلائی وہ ملت فلسطین کی مزاحمت تھی۔ وہ (صیہونی پسپائی پر) مجبور ہو گئے۔
امام خامنہ ای
19 اگست 2006