شہید سلیمانی کے قاتل اور قتل کا حکم صادر کرنے والے کو خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ حالانکہ کے سلیمانی کے جوتے بھی ان کے قاتل کے سر سے زیادہ شرف رکھتے ہیں۔
امام خامنہ ای
16 دسمبر 2020
رہبر انقلاب اسلامی نے بنت علی حضرت زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت اور نرس ڈے کی مناسبت سے ٹی وی پر براہ راست خطاب میں نرس ڈے کی مبارکباد دی۔ 20 دسمبر 2020 کے اپنے خطاب میں آپ نے فرمایا کہ آج نرسنگ کے پیشے سے وابستہ افراد عوام کی نگاہ میں پہلے سے زیادہ محترم ہو گئے ہیں۔ آپ نے نرس کو بیمار کے لئے فرشتۂ رحمت قرار دیا۔
نرس بیمار کے لئے فرشتہ رحمت ہے۔ یہ بالکل صحیح لفظ ہے اس میں کوئی مبالغہ نہیں۔ اس کا بیمار کے جسم سے بھی سروکار رہتا ہے اور اس کے ذہن و روح سے بھی۔ نرس در حقیقت بیمار کے لئے غمگسار، شفیق ہستی اور آسودگی کا ذریعہ ہے۔
~امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی نے بنت علی حضرت زینب کبریٰ علیہا السلام کے یوم ولادت اور نرس ڈے کی مناسبت سے ٹی وی پر براہ راست خطاب میں نرس ڈے کی مبارکباد دی۔ آپ نے فرمایا: "تمام عزیز نرسز کو نرسز ڈے کی مبارکباد پیش کرتا ہوں جو بی بی زینب سلام اللہ علیہا کے نام سے مزین ہے۔ نرسز کے ان محترم خاندانوں کو تعزیت پیش کرنا بھی ضروری سمجھتا ہوں جنہوں نے اس کورونا میں اپنے عزیزوں کو کھو دیا۔
پابندیاں اٹھانا دشمن کے ہاتھ میں ہے اور پابندیوں کو بے اثر بنانا ہمارے ہاتھ میں ہے...ہمیں زیادہ اسی کی فکر ہونا چاہئے۔ البتہ ہم یہ نہیں کہتے کہ ہم پابندیاں ہٹوانے کی کوشش ہی نہ کریں۔ کیوں نہیں، اگر واقعی پابندیوں کو ہٹوا سکتے ہیں تو اس میں ایک گھنٹے کی بھی تاخیر نہیں کرنا چاہئے... 2016 سے ہی پابندیاں ایک ساتھ ہٹنے والی تھیں، لیکن اب تک ہٹیں تو نہیں، ان میں اضافہ ضرور ہو گیا۔
~امام خامنہ ای
16 دسمبر 2020
رہبر انقلاب اسلامی نے بنت علی حضرت زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت اور نرس ڈے کی مناسبت سے ٹی وی پر براہ راست خطاب میں نرس ڈے کی مبارکباد دی۔ 20 دسمبر 2020 کے اپنے خطاب میں آپ نے فرمایا کہ آج نرسنگ کے پیشے سے وابستہ افراد عوام کی نگاہ میں پہلے سے زیادہ محترم ہو گئے ہیں۔ آپ نے نرس کو بیمار کے لئے فرشتۂ رحمت قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب حسب ذیل ہے؛
اسلامی انقلاب در اصل دور جاہلیت کے طور طریقوں کے خلاف، جو ظلم، تفریق اور نسل پرستی کا باعث بنے، علم بغاوت بلند کرنے سے عبارت ہے۔
امام خامنہ ای
16 جون 1991
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح شہید جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کی برسی کے پروگرام کے منتظمین اور اس عظیم شہید کے اہل خانہ سے ملاقات میں شہید قاسم سلیمانی کو مسلم امہ کا چیمپیئن اور ملت ایران کا قومی ہیرو قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایران کی قدس فورس کے کمانڈر شہید قاسم سلیمانی کی شہادت کی برسی کے پروگراموں کا اہتمام کرنے والی کمیٹی کے ارکان اور شہید سلیمانی کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔
آج مغربی میڈیا میں ایران کے خلاف تحریف کی ایک شدید لہر نظر آ رہی ہے۔ اس گمراہ کن تحریف کا مقصد علاقے اور دنیا کی سطح پر ایرانوفوبیا میں شدت لانا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطابات میں خاص طور پر ایرانوفوبیا کے موضوع کا ذکر کیا اور زور دیکر کہا کہ واشنگٹن ایرانوفوبیا کے حربے کو استعمال کرکے عرب ممالک کو ہتھیار فروخت کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور مسلمانوں کی توجہ صیہونی حکومت کی جانب سے ہٹانا چاہتا ہے۔
مندرجہ ذیل متن میں رہبر انقلاب اسلامی کے خطابات کے چند متعلقہ اقتباسات پیش کئے جا رہے ہیں۔
صدام کی لشکر کشی جس نے آٹھ سال تک ہمیں جدوجہد اور جنگ کی مشکلات کا سامنا کرنے پر مجبور کر دیا کوئی حیرت انگیز واقعہ نہیں تھا۔ خود مختار اور حریت پسند اقوام کے خلاف استکبار کی دائمی روش یہی ہے۔ میری صدارت کے ابتدائی برسوں کی بات ہے گنی کوناکری کے صدر احمد سیکوتورے جو افریقا کی ممتاز انقلابی، باوقار، علمی و سیاسی شخصیت کے حامل تھے اور ساری دنیا میں اور یورپ میں بھی ان کی بڑی عزت تھی، ایران آئے۔ مجھ سے گفتگو میں انھوں نے یہ بات کہی کہ انقلاب کے بعد آپ پر بغداد کا حملہ شروع ہوا تو ہمیں اس پر کوئی تعجب نہیں ہوا۔ کیونکہ بیشتر خود مختار ممالک کے خلاف سامراج نے یہ ایک حربہ ضرور استعمال کیا کہ سرحدوں کی طرف سے اس پر فوجی دباؤ بڑھا دیا تاکہ اس ملک کے مالیاتی اور انسانی وسائل تباہ ہو جائیں اور وہ ملک ان قوتوں کے مقاصد کی راہ میں رکاوٹ بننے کے قابل نہ رہے۔ تو یہ ہمارے خلاف دشمن کا طے شدہ منصوبہ تھا۔
یہی امریکی اور ان کے موجودہ وزیر دفاع جو آئے دن اسلامی جمہوریہ کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہیں، ان افراد میں تھے جو صدام سے، خود تعاون کر رہے تھے، اس کی سائنسی، اسلحہ جاتی اور انٹیلیجنس مدد کر رہے تھے تاکہ وہ ایران کو شکست دے سکیں۔ مگر وہ ناکام رہے۔ میں آپ سے یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ جب تک آپ بیدار ہیں اور جب تک عہدیداران حقیقی معنی میں اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی محسوس کر رہے ہیں، اس وقت تک امریکہ اور دوسری طاقتیں اس ملت اور اس نظام کا کچھ نہیں بگاڑ پائیں گی۔
امام خامنہ ای
14 اکتوبر 2003
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی جانب سے سائنسداں محسن فخری زادہ شہید کو نشان نصر (فارسی میں فتح کو نصر بھی کہتے ہیں) ایوارڈ سے نوازا گیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی ویب سائٹ Khamenei.ir 20 اپریل 2019 کی آپ کی ایک تقریر کے کچھ اقتباسات شائع کر رہی ہے جس میں آیت اللہ خامنہ ای نے ملت ایران کے مستقبل کے بارے میں ایک پیش بینی کی ہے۔
حالانکہ امریکی حکومت نے ایٹمی ڈیل کے تحت اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا اور اس معاہدے سے نکل گئی تاہم ملت ایران کی بجا اور منطقی توقع یہ تھی کہ یورپی حکومتیں ایٹمی ڈیل کے تحت اپنے وعدوں پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ اس معاہدے سے امریکہ کے یکطرفہ باہر نکل جانے سے ہونے والے نقصان کی بھی بھرپائی کرتیں۔ مگر خاصا وقت گزر جانے کے بعد بھی ایسا نہیں ہوا۔
رہبر انقلاب اسلامی ولی امر مسلمین آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حجت الاسلام الحاج شیخ یوسف علی شکری کو شہید فاؤنڈیشن میں اپنا نیا نمائندہ منصوب فرمایا۔ تقرری کا حکم نامہ حسب ذیل ہے؛
اس ملک میں جو آزادی اور انسانی حقوق کا سب سے بڑا دعویدار ہے، نسلی امتیاز کا مسئلہ ہنوز حل نہیں ہو سکا ہے۔ آج بھی کچھ انسان سیاہ فام ہونے کی وجہ سے اس معاشرے میں زںدگی گزارنے کے لئے ضروری تحفظ سے محروم ہیں! یہ لوگ انسانی حقوق کے دعوے کرتے ہیں!
~امام خامنہ ای
20 اگست 1997
ملک کے ممتاز اور نمایاں ایٹمی و دفاعی سائنسداں جناب محسن فخری زادہ جرائم پیشہ اور سفاک ایجنٹوں کے ہاتھوں شہید کر دئے گئے۔
اس کم نظیر علمی ہستی نے اپنی قیمتی زندگی عظیم اور پائيدار علمی کاوشوں کی خاطر راہ خدا کے لئے وقف کر دی۔ شہادت کا عظیم مرتبہ انھیں حاصل ہونے والا الہی انعام ہے۔
امام خامنہ ای
دشمن ہماری یونیورسٹی کے لئے بنیادی طور پر دو سازشوں پر کام کر رہا ہے۔ ایک ہے علم سے دوری اور دوسرے دین سے دوری۔ یونیورسٹی علم سے دور ہو جائے۔ یونیورسٹی کو علم سے دور کیسے کیا جاتا ہے؟ اس کا ایک طریقہ سائنسدانوں کا قتل ہے۔ 24 اگست 2011
غاصب صیہونی، دنیا کے لوگوں کی آنکھ کے سامنے قتل اور جرائم کے مرتکب ہو رہے ہیں، ٹارگٹ کلنگ، اغوا اور رہائشی علاقوں پر بمباری کا ارتکاب کر رہے ہیں، بستیوں کو تباہ اور لوگوں کو بے گھر کر رہے ہیں مگر انسانی حقوق کی طرفداری کی دعویدار حکومتیں اور ادارے بہت سکون سے دیکھ رہے ہیں۔ 25 مئی 1992
ہمارے اس علاقے میں بدامنی کی جڑ صیہونی حکومت ہے جو امریکا کا پالتو کتا ہے۔ دنیا کو انھوں نے ہی بدامنی میں جھونک دیا ہے۔ 19 اپریل 2015
مقبوضہ ملک فلسطین میں قائم ہونے والی دہشت گرد صیہونی حکومت کی حمایت دہشت گردی کی سب سے بڑی حمایت ہے۔ 4 جون 1993
~امام خامنہ ای
بسم الله الرحمن الرحیم
ملک کے ممتاز اور نمایاں ایٹمی و دفاعی سائنسداں جناب محسن فخری زادہ جرائم پیشہ اور سفاک ایجنٹوں کے ہاتھوں شہید کر دئے گئے۔
اس کم نظیر علمی ہستی نے اپنی قیمتی زندگی عظیم اور پائيدار علمی کاوشوں کی خاطر راہ خدا کے لئے وقف کر دی اور شہادت کا عظیم مرتبہ انھیں حاصل ہونے والا الہی انعام ہے۔
متعلقہ افراد دو باتوں کو پوری سنجیدگی سے اپنے ایجنڈے میں شامل کریں۔ ایک ہے اس مجرمانہ کارروائی کی تحقیقات اور گنہگاروں اور ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانا اور دوسرے یہ شہید جن جن شعبوں میں مصروف خدمت تھے ان میں ان کے سائنسی و تکنیکی منصوبوں کو آگے لے جانا۔
میں ان کے عزت مآب خاندان، ملک کی علمی و سائنسی برادری، گوناگوں شعبوں میں ان کے رفقائے کار اور شاگردوں کو اس شہادت کی مبارکباد پیش کرتا ہوں، ان کی جدائی کی تعزیت دیتا ہوں اور اللہ تعالی سے ان کے لئے بلندی درجات کی دعا کرتا ہوں۔
سیّدعلی خامنه ای
۸ آذر ماه ۹۹ (ہجری شمسی مطابق 28 نومبر2020)
رہبر انقلاب اسلامی نے ایران میں رضاکار فورس کی تشکیل کی سالگرہ کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں رضاکار فورس کو ملت ایران کے لئے اللہ کا عطا کردہ سرمایہ قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے سپریم اکانومک کوآرڈینیشن کونسل کے اجلاس سے خطاب میں ملکی اقتصاد کے چار مرکزی مسائل یعنی بجٹ خسارے کے ازالے، سرمایہ کاری میں اضافے، پیداوار کے فروغ اور کمزور طبقات کی مدد پر زور دیا اور فرمایا کہ عہدیداران کے ٹھوس عزم اور مربوط کوششوں کے نتیجے میں عملی اقدامات کا اثر عوام کی زندگی میں نظر آنا چاہئے۔
مغربی ممالک میں قرآن اور پیغمبر کی توہین کا واقعہ حالیہ چند برسوں میں کئی بار رونما ہوا۔ لیکن یہ واقعات پیغمبر اکرم کی عظمت و جلالت اور عز و شرف کو داغ نہیں لگا سکتے۔ یہ سورج روز بروز ان شاء اللہ اور بھی درخشاں ہوتا جائے گا۔ جس طرح مکہ و طائف کے پست فطرت افراد پیغمبر اسلام کے مقدس نام کو پنہاں نہ کر سکے، آج یہ افراد بھی انھیں جیسے ہیں، یہ بھی کچھ نہیں کر پائیں گے۔
امام خامنہ ای
ہم جو امام زمانہ کی آمد کے منتظر ہیں، اپنی زندگی کو اسی نہج پر آگے بڑھائیں جس نہج پر امام زمانہ علیہ السلام کی حکومت قائم ہوگی۔ البتہ ہماری یہ بساط نہیں ہے کہ ہم وہ عمارت تعمیر کریں جو اولیائے خدا نے بنائی یا تعمیر کریں گے، لیکن اس سمت میں ہمیں آگے ضرور بڑھنا چاہئے۔
اللہ کے عدل و انصاف کا مظہر امام زمانہ ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ امام زمانہ کی سب سے بڑی خصوصیت جو زیارتوں اور روایتوں میں ذکر کی گئی ہے قیام عدل و انصاف ہے: «یملأ الله به الارض قسطا و عدلا»
امام زمانہ سے عوام الناس کا قلبی و روحانی رابطہ بڑی اہم چیز ہے اور اس کے بڑے اثرات و ثمرات ہیں۔ کیونکہ اس سے انسان کے دل میں امید و انتظار کا جذبہ ہمیشہ قائم رہتا ہے۔
اس علاقے کی بعض حکومتیں جنہوں نے (تکفیری دہشت گرد تنظیموں کی) مالی مدد کی ذمہ داری سنبھالی، ان کا گناہ ان تنظیموں کا حصہ بننے والے افراد سے زیادہ ہے۔۔۔۔اس علاقے میں تکفیری دہشت گرد تنظیموں کے مسئلے میں اصلی جرم امریکیوں نے کیا اور سعودی عرب والے ان کے پیچھے پیچھے چلے، انہوں نے پیسے دئے، مدد کی، پشت پناہی کی۔
ہماری امریکہ پالیسی طے شدہ اور واضح پالیسی ہے۔ افراد کے آنے جانے سے یہ پالیسی تبدیل نہیں ہوتی۔ آج امریکہ میں الیکشن ہے۔ کچھ لوگ یونہی بات کرتے ہیں کہ کون آئے گا، کون نہیں آئے گا۔ اگر فلاں آیا تو کیا ہوگا اور فلاں آ گیا تب کیا ہوگا۔ ہاں، ممکن ہے کہ کچھ تغیرات ہوں، لیکن ہم سے کوئی مطلب نہیں ہوگا۔ یعنی ہماری پالیسی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ہماری پالیسی طے شدہ اور واضح ہے۔ افراد کے آنے جانے سے اس پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ لیکن آپ خود ان کی حالت پر ذرا غور کیجئے، قابل دید صورت حال ہے۔ جو صدر اقتدار میں ہے اور جسے الیکشن کروانا ہے۔ وہی کہہ رہا ہے کہ یہ امریکہ کی تاریخ میں سب سے زیادہ دھاندلی والے انتخابات ہیں۔
امریکیوں نے تکفیری گروہوں کی موجودگی کو وجہ قرار دیکر مسلم ممالک پر لشکر کشی کی۔ افغانستان پر، شام پر، بعض دیگر ممالک جیسے عراق پر بھی حملے کی فکر میں تھے اور ہیں۔ البتہ عراقی نوجوان اور عراقی مومنین انھیں یہ موقع نہیں دیں گے۔ عراقیوں کی غیرت و حمیت ان شاء اللہ امریکیوں کو قدم جمانے کا موقع نہیں دے گی۔
آج اسلام کے اصلی دشمن اور وہ «اَئِمَّةً یَدعونَ اِلَی النّار» (نار دوزخ کی دعوت دینے والے رہنما) استکبار اور صیہونزم ہیں۔ اس عناد کی تازہ ترین جھلک پیرس کے واقعات میں نظر آتی ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ صرف کسی کارٹونسٹ نے کوئی حماقت کر دی اور خاکوں کی زبان میں پیغمبر کو گالی دے دی۔ اس واقعے کے پیچھے کچھ عناصر کارفرما ہیں۔ اس کی کیا دلیل ہے؟ دلیل یہی ہے کہ اس حرکت کے دفاع میں ایک صدر مملکت یا مثلا پوری حکومت کھڑی ہو جاتی ہے اور کچھ دیگر حکومتیں بھی اس کی حمایت کرتی ہیں! ظاہر ہے کہ اس قضیئے کی پشت پر پورا نیٹ ورک کام کر رہا ہے۔
آج اسلام کے دشمن، اصلی دشمن، "وَجَعَلْنَاهُمْ أَئِمَّةً يَدْعُونَ إِلَى النَّارِ" کے مصداق یہی استکبار اور صیہونزم ہیں۔ در اصل یہی طاقتیں ہیں جو اپنی پوری توانائی سے اسلام کا مقابلہ کر رہی ہیں، مخالفت کر رہی ہیں۔ اس دشمنی کی تازہ مثال وہ ڈراما ہے جو گزشتہ ہفتے پیرس میں نظر آیا۔ یہ ڈراما جو پیرس میں دکھایا گيا، بہت قابل توجہ اور قابل غور ہے۔ ایک کارٹونسٹ کوئی حماقت کرتا ہے، کارٹون کی زبان میں پیغمبر کو ناسزا کہتا ہے۔ صرف اتنی بات نہیں ہے کہ کوئی آرٹسٹ بہک گیا ہے، منحرف ہو گیا ہے اور کوئی حماقت کر بیٹھا ہے، صرف یہ نہیں ہے۔ اس واقعے کی پشت پر کچھ لوگ ہیں۔ ثبوت کیا ہے؟ ثبوت یہی ہے کہ یکبارگی ہم دیکھتے ہیں کہ آرٹسٹ کے دفاع میں ایک صدر یا ایک حکومت آ جاتی ہے، کچھ دوسری حکومتیں بھی حمایت کرتی ہیں۔
مسلمانوں میں مولانا ابو الکلام آزاد، مولانا محمد علی، مولانا شوکت علی، قائد اعظم محمد علی جناح اور دوسری شخصیات بھی موجود تھیں۔ یہ ایک ہی دور کی شخصیات تھیں۔ انہوں نے آزادی کی لڑائی لڑی۔ مگر علامہ اقبال کی شخصیت ان سب میں ممتاز ہے۔ ان کی کاوشوں کی عظمت کا موازنہ کسی اور سے نہیں کیا جا سکتا۔ ہم مولانا ابو الکلام آزاد کی عظمت کے بھی معترف ہیں، مگر ان ساری شخصیتوں کی تعریف یہ ہے کہ انہوں نے انگریزوں کو ملک سے نکالنے کے لئے طویل جدوجہد کی۔ لیکن اقبال کی لڑائی صرف ہندوستان کے لئے نہیں ہے، وہ پورے عالم اسلام کی جنگ لڑتے نظر آتے ہیں، ان کا نصب العین پورا مشرق ہے۔
آج اسلامی جمہوریہ ایران یعنی علامہ اقبال کے خواب کی تعبیر مجسم ہو چکی ہے۔ اقبال جو اپنے اسلامی تشخص سے مسلمانوں کی بیگانگی سے نالاں تھے اور اسلامی معاشروں کے افراد کی شخصیت کی نابودی، فرومایگی اور مایوسی کو سب سے بڑے خطرے کے طور پر دیکھ رہے تھے اور اپنی تمام تر توانائیوں کے ساتھ مشرقی انسان بالخصوص مسلمان کی روح و ذات کے اندر سے اس تاریکی کو دور کرنے کے لئے کوشاں تھے، اگر آج زندہ ہوتے تو ایسی ملت کو دیکھتے جو اپنے پیروں پر کھڑی ہے، اپنے بیش بہا اسلامی سرمایوں سے سیراب ہو رہی ہے اور اپنے وسائل پر تکیہ کئے ہوئے ہے، اسے مغرب کی وسوسہ انگیزی اور وہاں کے فکری نظام سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ اپنے اہداف خود معین کرتی ہے اور پھر ان کے حصول کے لئے روانہ ہو جاتی ہے۔ عشق کے مرکب پر سوار ہے اور قومیتی اور نیشنلسٹ رجحانات کی دیواروں میں محصور ہونا اسے پسند نہیں۔
آج دنیائے اسلام میں اور خاص طور پر اس علاقے میں صورت حال المناک ہے۔ صیہونیوں سے تعلقات قائم کرنے کا خیانت آمیز اور ذلت آمیز سلسلہ دنیائے اسلام کے متحد نہ ہونے کا نتیجہ ہے۔ غلط اور بدعنوانی پر مبنی عزائم کے تحت یہ مذموم حرکت انجام پائی اور در حقیقت کچھ لوگوں نے ملت فلسطین کے حق پر ڈاکا ڈالا۔ یہ لوگ غاصب، قاتل اور مجرم صیہونی حکومت سے روابط قائم کرکے فلسطین کی آزادی کی راہ میں اپنی توانائی بھر رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں۔ البتہ یہ ان کے بس کی بات نہیں ہے، یہ اس سے کہیں زیادہ حقیر ہیں کہ اپنے طور پر اس مسئلے کو نمٹا دیں۔ فلسطین فلسطینیوں کو واپس مل کر رہے گا۔
امت اسلامیہ آج پیغمبر اسلام کی شان میں کی جانے والی گستاخی پر سراپا غضب و احتجاج ہے۔ یہ اسلامی معاشروں کے زندہ ہونے کی علامت ہے۔ یہ خوشی کی بات ہے۔ دنیائے اسلام کے مشرق و مغرب میں عوام، حکام، بہت سارے مسلم سیاسی رہنما، ویسے کچھ نے تو اس مسئلے میں بھی اپنی حقارت کا مظاہرہ کیا، لیکن اکثریت اس مسئلے میں اسلامی تشخص کا اور پیغمبر اکرم کی عظیم الشان شخصیت کا دفاع کر رہی ہے اور اپنی ناراضگی اور اعتراض ظاہر کر رہی ہے۔
امریکہ کے بارے میں ہماری پالیسی طے شدہ اور واضح ہے اور یہ پالیسی افراد کے آنے جانے سے تبدیل نہیں ہوتی۔ آج امریکہ میں الیکشن ہے۔ کچھ لوگ یونہی رائے زنی کر رہے ہیں کہ کون اقتدار میں آئے گا؟ کون نہیں آئے گا؟ اگر وہ آئے تو کیا ہوگا؟ اگر فلاں آ گئے تو کیا ہوگا؟ بات کرتے ہیں۔ بالکل ممکن ہے کہ کچھ تغیرات ہوں مگر ہم سے کوئی ربط نہیں ہوگا۔ یعنی ہماری پالیسی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ ہماری پالیسی طے شدہ اور واضح ہے، افراد کے آنے جانے سے اس پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔