علامہ میرزا محمد حسین نائینی پر بین الاقوامی کانفرنس کے منتظمین سے رہبر انقلاب کی ملاقات کے دوران ہونے والا رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب، آج جمعرات 23 اکتوبر 2025 کی صبح شہر قم میں کانفرنس کے انعقاد کے مقام پر جاری کیا گيا۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ خامنہ ای کے تحریری و تقریری آثار کے تحفظ اور نشر و اشاعت کے ادارے اور اعلی دینی تعلیمی مراکز کے تعاون سے شائع ہونے والی کتاب "غنا اور موسیقی، امام سید علی خامنہ ای کی تحقیقات" کی رسم اجراء منگل 21 اکتوبر 2025 کو بیروت میں حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم کی تقریر سے عمل میں آئی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے پیر 20 اکتوبر 2025 کی صبح کو کھیلوں کے مختلف عالمی مقابلوں اور بین الاقوامی سائنسی اولمپیاڈز میں میڈل حاصل کرنے والے سیکڑوں افراد اور چیمپینز سے ملاقات کی۔
تاریخی نماز جمعۂ نصر کی پہلی سالگرہ اور ایران ہمدل کیمپین کا چودھواں دور شروع ہونے کے موقع پر کورونا، بندر عباس کے حادثے، طوفان الاقصیٰ اور ایران کے خلاف صیہونی حکومت کی بارہ روزہ جنگ جیسے واقعات میں ایرانی قوم کی ہمدلی کی جھلکیاں پیش کرنے کے لیے حسینیۂ امام خمینی میں ایک پروگرام کا انعقاد ہوا۔
منگل سات اکتوبر 2025 کی صبح حسینیۂ امام خمینی میں ایران ہمدل نامی قومی پروگرام کا انعقاد ہوا۔ اس میں کورونا کی وبا پھیلنے کے زمانے سے لے کر، طوفان الاقصیٰ آپریشن، غزہ پر صیہونی حکومت کے حملے اور پھر ایران کے خلاف صیہونی حکومت کی بارہ روزہ جارحیت کے دوران نظر آنے والی ایرانی قوم کی ہمدلی کی جھلکیاں پیش کی گئيں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے منگل 23 ستمبر 2025 کی رات عوام سے ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے بارہ روزہ جنگ میں ایرانی قوم کی وحدت و یکجہتی، یورینیم کی افزودگي کی اہمیت، امریکا کی دھمکیوں کے مقابلے میں ایرانی قوم اور نظام کے مضبوط اور عاقلانہ موقف جیسے اہم موضوعات پر روشنی ڈالی۔
بغداد کے بین الاقوامی کتب میلے میں اس وقت "فلسطین کا ریفرنڈم" کتاب کے عربی ترجمے کی رسم اجرا، جو مسئلۂ فلسطین کی راہ حل کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کی تجویز کے بارے میں رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ خامنہ ای کے نظریات کے بارے میں ہے عمل میں آئی اور "فلسطین؛ انسانی ضمیر میں" نامی کانفرنس بھی منعقد ہوئی۔
بغداد کے بین الاقوامی کتب میلے میں اس وقت "فلسطین کا ریفرنڈم" کتاب کے عربی ترجمے کی رسم اجرا، جو مسئلۂ فلسطین کی راہ حل کے بارے میں امام خامنہ ای کے نظریات اور اسی طرح اس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی تجویز پر مشتمل، ہے عمل میں آئی اور "فلسطین؛ انسانی ضمیر میں" نامی کانفرنس بھی منعقد ہوئی۔
بغداد کے بین الاقوامی کتب میلے میں اس وقت "فلسطین کا ریفرنڈم" کتاب کے عربی ترجمے کی رسم اجرا، جو مسئلۂ فلسطین کی راہ حل کے بارے میں امام خامنہ ای کے نظریات اور اسی طرح اس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی تجویز پر مشتمل ہے اور "فلسطین؛ انسانی ضمیر میں" نامی کانفرنس جاری ہے۔
سات عشروں سے حل طلب مسئلہ
فلسطین کا مسئلہ موجودہ دنیا کا سب سے پرانا حل طلب بحران ہے، یہ بحران کسی علاقے پر قبضے، لاکھوں افراد کی دربدری، انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی اور لگاتار جنگوں سے پیدا ہوا ہے اور جس نے ہر نسل کو مصائب اور نئے سوالات سے دوچار کیا ہے۔ مغربی طاقتوں اور ثالثی کرنے والے بعض علاقائی فریقوں کی طرف سے اب تک جو حل تجویز کیے گئے ہیں، وہ یا تو "مسلط کردہ سازباز" پر مرکوز ہیں یا انھوں نے فلسطینیوں کی اراضی کی جعلی تقسیم کے ذریعے غاصبانہ قبضے کی حقیقت کو چھپایا ہے۔ نتیجہ واضح ہے: نہ تو پائیدار امن قائم ہوا ہے، نہ دربدری اور جلاوطنی ختم ہوئی ہے، اور نہ ہی سلامتی اور انصاف قائم ہوا ہے۔ یہ کتاب اسی بنیادی مسئلے سے شروع ہوتی ہے: موجودہ حل کیوں کام نہیں کر رہے ہیں اور کون سا "حقیقت پسندانہ، منصفانہ اور جمہوری" حل ہے جو اس معیوب عمل کو ختم کر سکتا ہے؟
رائج راہہائے حل: "غاصب ریاست سے مصالحت" سے لے کر "اس سے تعلقات معمول پر لانے" تک
پچھلے منصوبوں کے ڈھانچے نے زیادہ تر فلسطین کو سودے بازی کے ایک موضوع میں تبدیل کر دیا ہے: ایک ایسی حکومت کے ساتھ مذاکرات جو طاقت کے بل پر قائم ہوئی ہے، حقیقی خودمختاری کے بجائے "کم اختیارات والی خود مختار ریاستوں" کو قبول کرنا یا امریکا کے ذریعے، جو خود کو چودھری سمجھتا ہے، مسئلے کے حل کی امید میں اس حکومت سے تعلقات معمول پر لانا۔ ان منصوبوں میں نہ تو بحران کی جڑ، یعنی اصل زمین کے مالکوں کے حق خود ارادیت اور نہ ہی فلسطینی قوم کی مرضی پر توجہ دی گئی ہے۔ اس طرح کے طریقۂ کار کا نتیجہ صیہونی حکومت کے ذریعے فلسطین پر مزید غاصبانہ قبضے کے سوا کچھ نہیں رہا ہے۔
ریفرنڈم کا انعقاد، مسئلۂ فلسطین کے حل کے لیے اسلامی جمہوریہ کی منصفانہ اور ڈیموکریٹک تجویز
یہ کتاب حضرت آیت اللہ خامنہ ای کے نظریات کو مرتب طریقے سے یکجا کر کے، جن کی بنیاد اسلامی تعلیمات ہیں، ایک واضح اور قابل آزمائش راہ حل پیش کرتی ہے: تمام آوارہ وطن فلسطینیوں کی اپنی سرزمین پر واپسی کے بعد حکمراں ڈھانچے کے تعین کے لیے، پوری تاریخی سرزمین فلسطین پر سبھی اصل فلسطینیوں کے درمیان، چاہے وہ مسلمان ہوں، عیسائی ہوں، یا یہودی ہوں، ایک قومی ریفرنڈم کا انعقاد۔
اس تناظر میں سرزمین فلسطین کے حقیقی مالکوں کے ووٹوں کو جمہوری طریقے (عوامی رائے سے رجوع یا ریفرنڈم) سے یکجا کیا جائے گا۔ اس منصوبے کی بنیادی خصوصیات حسب ذیل ہیں:
1۔ تمام آوارہ وطن فلسطینیوں کو اپنی سرزمین پر واپسی کا حق
2۔ بین الاقوامی نگرانی میں معتبر منظم اور جامع ریفرنڈم کا انعقاد
3۔ پورے فلسطین پر فلسطینیوں کی اکثریت کے ووٹوں سے ایک منتخب حکومت کی تشکیل
4۔ فلسطین میں مقیم غیر مقامی مہاجرین کے بارے میں فیصلے کا اختیار عوامی ووٹ سے منتخب حکومت کو سونپنا
کتاب تشریح کرتی ہے کہ یہ حل نہ صرف جمہوریت کے بنیادی اصولوں کے مطابق ہے بلکہ معتبر بین الاقوامی حقوق کے معیارات، اپنے مستقبل کے تعین کے حق سے لے کر انسانی حقوق کی ضروریات تک، سے بھی ہماہنگ ہے، یہاں تک کہ اس کے عملی نفاذ کی تجویز بھی اقوام متحدہ کو پیش کی جا چکی ہے اور ایک دستاویز کے طور پر دستیاب ہے۔
"ریفرنڈم" کیوں کارگر ثابت ہوتا ہے؟ اس کے کارگر ہونے کے تین پہلو
اخلاقی پہلو: فیصلے کا معیار "سرزمین کے مالکوں کا حق" ہے۔ یہ منصوبہ کسی مذہبی گروہ کو خارج نہیں کرتا اور مسلمانوں کے ساتھ ہی یہودی اور عیسائی فلسطینیوں کو بھی باضابطہ طور پر تسلیم کرتا ہے۔ یہ منصوبہ غیر جانبدارانہ انصاف پر مبنی ہے۔
قانونی پہلو: اپنے مستقبل کے تعین کا حق ایک عالمگیر اصول ہے۔ ریفرنڈم اس حق کے عملی جامہ پہننے کا وسیلہ ہے اور بین الاقوامی عدالتی اداروں کے مشورتی فیصلوں سے ہماہنگی رکھتا ہے۔
آپریشنل پہلو: کتاب نعروں سے آگے بڑھ کر "عملدرآمد کا پلان" پیش کرتی ہے: فلسطینیوں کی جامع شناخت اور رجسٹریشن، فلسطینی عوام کے نمائندوں کی شرکت سے ایک بین الاقوامی اجرائی کمیٹی کی تشکیل، امدادی فنڈ کی تخصیص اور الیکشن کی نگرانی اور ووٹرز کی سیکورٹی کے طریقۂ کار کی تیاری۔ اس کا نتیجہ فلسطینیوں کی وطن واپسی، ووٹنگ، حکومت کی تشکیل اور حکومتی فیصلہ سازی کا ایک مرحلہ وار راستہ ہے۔
اس فریم ورک میں مزاحمت اور جمہوریت کا باہمی تعلق
یہ کتاب فلسطینی قوم کی قانونی جدوجہد کو جمہوریت کا متبادل نہیں بلکہ جمہوریت کے نفاذ کو مسلط کرنے کا ذریعہ قرار دیتی ہے: جب تک ووٹ کا حق اور واپسی کا حق باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا جاتا، تب تک غاصب کو ریفرنڈم قبول کرنے پر مجبور کرنے کے لیے عوامی مزاحمت ایک اخلاقی اور سیاسی حق ہے۔ دوسرے الفاظ میں، مزاحمت اور ریفرنڈم دو متوازی خطوط ہیں جو پورے فلسطین پر فلسطینی حکمرانی پر منتج ہوتے ہیں۔
کتاب اور اس کا مواد
کتاب دو اصل ابواب پر مشتمل ہے:
پہلے باب میں "شکست خوردہ راہہائے حل" کا گہرائی سے جائزہ لیا گیا ہے اور مزاحمت کے فلسفے، تھوپی گئی مصالحت کی نفی اور "حق" کے معیار کی بحالی کی ضرورت کو پیش کیا گیا ہے۔
دوسرے باب میں "اسلامی جمہوریۂ ایران کے نظریے" کی تفصیل سے وضاحت کی گئی ہے: فلسطین کے فلسطینیوں کی ملکیت ہونے کے اصول، فیصلہ کرنے کے ان کے حق سے لے کر ریفرنڈم کے انعقاد کی تفصیلات، مشارکت کے دائرے، بین الاقوامی اداروں کے کردار اور عملدرآمد کے چار مراحل کو بیان کیا گيا ہے۔ کتاب کے ضمیمے میں اقوام متحدہ کو بھیجا گیا سرکاری خط شامل ہے جو "قومی ریفرنڈم" کے قانونی اور عملی فریم ورک کی دستاویز سازی کرتا ہے۔
یہ کتاب کن لوگوں کو پڑھنا چاہیے؟
مشرق وسطیٰ کی اسٹڈیز اور بین الاقوامی حقوق اور امن کے محققین اور طلباء، سول اور میڈیا ایکٹیوسٹس، پالیسی ساز اور سفارت کار اور وہ تمام قارئین جو کئي عشروں پر محیط ایک طویل ترین تنازعے کے خاتمے کے لیے ایک منصفانہ، ڈیموکریٹک اور قابل عمل حل کی جستجو میں ہیں۔ یہ کتاب فکری و نظریاتی فریم ورک بھی پیش کرتی ہے، آپریشنل نقشہ بھی دکھاتی ہے اور قانونی بنیادیں بھی مہیا کراتی ہے، خاص طور پر فلسطینی قوم کی آواز کو مسئلے کے حل کا حتمی اور آخری معیار قرار دیتی ہے۔
"فلسطین کا ریفرنڈم" بے بنیاد معاہدوں کی بندگلی سے نکل کر حق اور رائے شماری کے واضح راستے پر واپسی کی ایک دعوت ہے۔ اگر ہم پائیدار امن چاہتے ہیں، تو ہمیں خودمختاری اس کے حقیقی مالکوں کو واپس کرنی ہوگی، اور یہ کتاب پوری وضاحت کے ساتھ اس کی انجام دہی کا راستہ دکھاتی ہے۔
امت مسلمہ کی عظیم عید یعنی پیغمبر اکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کا جشن بدھ، 17 ربیع الاول مطابق 10 ستمبر کو حسینیۂ امام خمینی میں منعقد ہوا۔
رسول خدا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم اور فرزند رسول حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کے موقع پر رہبر انقلاب اسلامی نے عدالتوں سے سزا پانے والے بعض افراد کی معافی اور سزا میں کمی کی عدلیہ کے سربراہ کی درخواست کو منظوری دی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے تقریب مذاہب اسلامی کی عالمی اسمبلی کے سیکریٹری جنرل کی حیثیت سے حجۃ الاسلام والمسلمین شہریاری کے عہدے کی مدت میں توسیع سے اتفاق کیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای کی ویب سائٹ Khamenei.ir نے منگل 9 ستمبر 2025 کو ایران اور چین کے تعلقات اور صدر مملکت مسعود پزشکیان کے دورۂ چین کے بارے میں ایکس (X) پر رہبر انقلاب کے خطاب کے دو جملے چینی زبان میں پوسٹ کر کے باضابطہ طور پر چینی زبان میں اس ایڈریس [https://x.com/zh_khamenei] پر اپنی سرگرمی شروع کر دی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اتوار 7 ستمبر 2025 کی شام کو صدر مملکت مسعود پزشکیان اور ان کی کابینہ کے ارکان سے ملاقات میں ملعون صیہونی حکومت کے بے شمار جرائم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ یہ جرائم امریکا جیسی طاقت کی پشت پناہی سے انجام پا رہے ہیں لیکن اس صورتحال سے نمٹنے کی راہ بند نہیں ہے اور ان جرائم پر اعتراض کرنے والے ممالک خاص طور پر اسلامی ممالک کو صیہونی حکومت سے اپنے تجارتی حتیٰ سیاسی تعلقات بھی پوری طرح سے توڑ لینا چاہیے اور اسے الگ تھلگ کر دینا چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اتوار کی شام صدر مملکت اور کابینہ کے اراکین سے ملاقات میں قومی قوت و عزت کے عوامل کی تقویت کی ضرورت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے "عوام کی معیشت کے مسئلے" کو ملک کے اہم ترین مسائل میں سے ایک قرار دیا۔
حجت الاسلام سید علی اکبر ابوترابی کی سوانح حیات پر مشتمل کتاب پاسیاد پسر خاک پر رہبر انقلاب اسلامی کی تقریظ کی رونمائی عمل میں آئی ہے۔ یہ کتاب جناب محمد قبادی نے تحریر کی ہے۔ اس کتاب پر رہبر انقلاب کی تقریظ کی رونمائی حجت الاسلام سید علی اکبر ابوترابی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے پروگرام میں ہوئی۔ یہ پروگرام جمعہ 29 اگست کی شام کو قزوین میں منعقد ہوا۔
تقریظ کا متن حسب ذیل ہے:
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے آج صبح مہربان امام حضرت علی بن موسی الرضا علیہ السلام کے یوم شہادت کے موقع پر مختلف طبقات کے ایک وسیع اجتماع سے ملاقات میں آٹھویں امام کی شہادت پر تعزیت پیش کرتے ہوئے انہیں ایرانیوں کا ولی نعمت قرار دیا۔
رہبر انقلاب کی ویب سائٹ KHAMENEI.IR نے صیہونی حکومت کی جانب سے مسلط کردہ حالیہ بارہ روزہ جنگ کے تجزیے کے تناظر میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر، اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری اور اس کونسل میں رہبر انقلاب کے نمائندے ڈاکٹر علی لاریجانی سے ایک انٹرویو میں تفصیلی گفتگو کی ہے۔ اس گفتگو میں صیہونی حکومت کے ساتھ فائر بندی کے دوران سامنے آنے والے واقعات، ان ایام میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سامنے موجود چیلنجز اور انھیں کنٹرول کرنے کے طریقوں پر بات ہوئی۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کے نمائندے حجت الاسلام محمدی گلپایگانی نے شہر قم میں آیت اللہ نوری ہمدانی کی عیادت کی اور ان کی صحت کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی سوانح حیات کا اردو ترجمہ "زنداں سے پرے رنگ چمن" کے نام سے گزشتہ سال منظر عام پر آيا تھا۔ اب اس کی آڈیو بک بھی قارئین کی دسترس میں ہے۔
ایرانی قوم پر صیہونی حکومت کی جانب سے مسلط کی گئی حالیہ بارہ روزہ جنگ کے شہیدوں کے چہلم کی مناسبت سے منگل 29 جولائی 2025 کو رہبر انقلاب اسلامی کی جانب سے ان شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کا ایک پروگرام منعقد ہوا جس میں شہیدوں کے اہل خانہ، بعض سول اور عسکری عہدیداروں اور عوامی طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے شرکت کی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے بدھ 16 جولائی 2025 کی صبح عدلیہ کے سربراہ، اعلی عہدیداران اور پورے ملک کی اعلی عدالتوں کے ججوں سے ملاقات میں حالیہ مسلط کردہ جنگ میں ایرانی قوم کے عظیم کارنامے کو سراہتے ہوئے جارحین کے اندازوں اور سازشوں کے ناکام ہو جانے کا ذکر کیا۔
عدلیہ کے سربراہ اور بعض دیگر اعلیٰ عہدیداروں نے بدھ 16 جولائی 2025 کی صبح رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ خامنہ ای سے حسینیۂ امام خمینی میں ملاقات کی۔
مکمل خبر کچھ دیر بعد ...
حسینیۂ امام خمینی میں سنیچر 5 جولائی 2025 کو شب عاشور کی مجلس منعقد ہوئی جس میں رہبر انقلاب اسلامی اور مختلف عوامی طبقات سے تعلق رکھنے والے عزاداران سید الشہداء نے شرکت کی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے بدھ 18 جون 2025 کو اپنے ایک ٹی وی پیغام میں صیہونی دشمن کے حالیہ احمقانہ اور خباثت آمیز حملے کے سلسلے میں ایرانی قوم کے باوقار، شجاعانہ اور وقت شناسی پر مبنی رویے کو سراہتے ہوئے اسے قوم کے رشد و نمو اور عقل و معنویت کے استحکام کی نشانی بتایا۔ انھوں نے کہا کہ ایرانی قوم، مسلط کردہ جنگ کے مقابلے میں مضبوطی سے ڈٹ جاتی ہے جس طرح سے کہ وہ مسلط کردہ صلح کے خلاف بھی ڈٹ جائے گي اور یہ قوم، اپنے فیصلے مسلط کرنے والوں میں سے کسی کے بھی سامنے نہیں جھکے گی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عید الاضحی اور غدیر خم کی مناسبت سے عدلیہ کے سربراہ کی اس تجویز کو قبول کیا جس میں عدالتوں سے سزا یافتہ بعض افراد کی سزاؤں کو معاف یا کم کرنے کی بات کہی گئی تھی۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر ان چیف نے رہبر انقلاب اسلامی کے نام خط میں، صیہونی حکومت کو جلد سے جلد ایک دردناک اور تباہ کن انجام سے دوچار کرنے کا عہد کیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے بدھ 4 جون 2025 کی صبح امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے مزار پر ان کی چھتیسویں برسی کے پروگرام میں اپ نے اہم خطاب میں امام خمینی کو اسلامی جمہوریہ کے مستحکم، طاقتور اور پیشرفت کرنے والے نظام کا عظیم معمار قرار دیا۔
ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ خامنہ ای کے تحریری و تقریری آثار کی حفاظت و اشاعت کے دفتر کی جانب سے پیر کے روز "تاریخ کی صحیح سمت میں" میڈل وینیزوئیلا کے حکام کو دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے بدھ 28 مئی 2025 کی دوپہر کو وزیر داخلہ اور صوبوں کے گورنروں سے ملاقات میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ صوبوں کا انتظام پوری طرح سے گورنروں کے ہاتھ میں ہے، خدمت کے لیے ملک کا عمومی ماحول مناسب ہونے کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ لوگوں کے درمیان جانا چاہیے، ان کے اجتماعات میں شریک ہونا چاہیے، ان کی باتوں کو، چاہے وہ تلخ ہی کیوں نہ ہوں، سننا چاہیے اور انھیں ضروری وضاحت پیش کرنی چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج شام پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے ہمراہ وفد سے ملاقات میں عالم اسلام میں پاکستان کی خاص پوزیشن کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں صیہونی حکومت کے مظالم رکوانے کے لئے ایران اور پاکستان مشترکہ اور موثر اقدامات کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے منگل 20 مئی 2025 کی صبح شہید رئیسی اور دیگر 'شہدائے خدمت' کے اہل خانہ، بعض اعلی حکام، اور شہداء کے اہل خانہ سے ملاقات میں، شہید آل ہاشم، شہید امیر عبداللہیان، ہیلی کاپٹر کے عملے کے شہداء صوبۂ مشرقی آذربائیجان کے شہید گورنر اور شہید سیکورٹی کمانڈر کو، جو شہید رئیسی کے ساتھ جاں بحق ہوئے تھے، خراج عقیدت پیش کیا۔