اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کی آفیسرز اکیڈمیوں کی مشترکہ تقریب خاتم الانبیاء ایئر ڈیفنس یونیورسٹی میں منعقد ہوئی جس میں مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بھی شرکت کی۔
سید الشہدا حضرت امام حسین علیہ السلام کے اربعین کی مناسبت سے تہران کے حسینیہ امام خمینی میں عقیدت و احترام سے عزاداری کی گئی جس میں ایران کی مختلف یونیورسٹیوں کے طلبہ نے شرکت کی۔ عزاداری کے اس پروگرام میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای بھی شریک ہوئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ملک کے اندر اور بیرون ملک سپاہ پاسداران انقلاب کو حاصل وقار کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ امریکیوں نے بھی سپاہ پاسداران کے خلاف اپنے معاندانہ روئے اور تشدد آمیز چہرے سے اس کے وقار میں اضافہ کیا کیونکہ دشمنان خدا جب دشمنی کرتے ہیں تو اس سے بندگان مومن کا وقار بڑھتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان اور ان کے ہمراہ وفد سے ملاقات میں ایران اور پاکستان کے تعلقات کو دونوں ملکوں کے عوام تک پھیلے ہوئے گہرے رشتوں سے تعبیر کیا اور اس موافق صورت حال کو دونوں حکومتوں کے ما بین تعاون بڑھانے کے لئے استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای نے علم و سائنس کے میدان کے دو ہزار ممتاز نوجوانوں سے ملاقات میں دنیا کی تیز رفتار علمی پیشرفت کے حالات میں ایران کے علمی ارتقاء کا سلسلہ جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا اور اسے لازمی و حیاتی مشن قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے حسینیہ امام خمینی میں نالج بیسڈ کمپنیوں اور ہائی ٹیک کمپنیوں کی منصوعات کی نمائش کا معائنہ کرتے ہوئے ایرانی سائنسدانوں اور موجدین کا شکریہ ادا کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مورخہ 30 ستمبر 2019 کو ایران کے صوبہ مرکزی کے 6 ہزار 200 شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے منعقد ہونے والے سیمینار کے منتظمین سے خطاب میں شہادت اور شہیدوں کے بلند درجات کے بارے میں گفتگو کی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے پاسداران انقلاب فورس کے ہزاروں کمانڈروں سے خطاب میں پاسداران کو مایہ ناز اور پیشرفت و ارتقاء کی راہ میں مسلسل آگے بڑھنے والا ادارہ قرار دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے بڑی اہم سفارشات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ میرا خیال یہ ہے کہ پاسداران انقلاب فورس ابھی کافی پیشرفت حاصل کر سکتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کے سلسلے میں زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی امریکہ کی پالیسی کی ناکامی کا ذکر کیا اور اس بات پر زور دیا کہ سامراجی نظام ایران کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور نہیں کر سکا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ حالیہ دنوں انھوں نے اپنے یورپی دوستوں کی مدد سے ہمارے ملک کے صدر سے ملاقات کی خاطر اور ایران کی نمائشی شکست کی ایک جھلک دکھانے کے مقصد سے لا حاصل کوشش کی جبکہ ایران پوری سنجیدگی اور قطعیت کے ساتھ مطلوبہ نتیجہ حاصل ہو جانے تک ایٹمی ڈیل کے تحت اپنی کمٹمنٹ کم کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ملک کے عوام کی معیشتی مشکلات اور سختیوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر داخلی توانائیوں پر منطقی، محکم اور مجاہدانہ انداز میں نظر ڈالی جائے تو عوام کی زندگی اور معیشت پر بہت اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسلامی انقلاب سے حاصل ہونے والے گوناگوں ثمرات میں سپاہ پاسداران کو منفرد خصوصیات کا حامل ثمرہ قرار دیا جو انقلاب کی دیگر برکتوں میں اس قدر نہیں نظر آتیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ان خصوصیات کو بیان کرتے ہوئے فرمایا انقلاب کے بڑے ہیجانات اور گہرے حوادث و واقعات کے دوران سپاہ کا جنم ہوا، اس نے مقدس دفاع کے پرتلاطم حالات میں نمو کی منزلیں طے کیں اور پختگی تک پہنچی۔ جنگ کے بعد انقلاب اور دشمنوں کے ما بین عمیق و وسیع سیاسی و ثقافتی محاذ بندی کا دور رہا لیکن سپاہ پاسداران نے ہر لغزش اور انحراف سے خود کو دور رکھتے ہوئے ارتقاء و تکامل کا سفر طے کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ افراد، اداروں یہاں تک کہ انقلابات کی ذاتی، سیاسی اور سماجی زندگی میں ارتقاء و انحطاط کے موڑ ضرور آتے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ سپاہ پاسداران ایسے ہر موڑ سے سرخرو ہوکر آگے بڑھی اور کسی بھی طرح کی فرسودگی اور انحطاط کا شکار ہوئے بغیر اپنے تشخص کے بنیادی عناصر کی حفاظت کرنے اور ارتقاء کا سفر جاری رکھنے میں کامیاب ہوئی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے پاسداران انقلاب فورس کی کامیابیوں اور ناکامیوں کا تقابلی جائزہ پیش کرنے کے لئے بعض اہم ابواب کا ذکر کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں جدت پسندی اور خلاقانہ اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ سپاہ پاسداران کو اوائل جنگ میں دو مارٹر گولے حاصل کرنے میں بھی مشکل در پیش ہوا کرتی تھی لیکن آج پیشرفتہ اور جدید وسائل و آلات کی پیداوار نیز دفاعی و عسکری روشوں کے اختراع میں بہت بلند مقام پر فائز ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ ملک اور عوام کی ضرورت کے گوناگوں سماجی خدمات کے میدانوں میں بڑے محکم انداز سے شرکت بھی بہت اہم باب ہے اور اس کو مد نظر رکھنے کی صورت میں ہی سپاہ پاسداران کے بارے میں صحیح رائے قائم کی جا سکتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کفر و ظلم کے متحدہ محاذ کے مقابلے میں اسلامی مزاحمتی محاذ کی وسیع توانائیوں کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا کہ اس میدان میں سپاہ پاسداران کا رول اتنا نمایاں ہے کہ استکباری طاقتوں اور دنیا کے شرپسندوں کا محاذ سپاہ پاسداران کی دشمنی پر تلا ہوا ہے البتہ اس خبیث محاذ کی دشمنی سپاہ پاسداران کے لئے افتخار کی بات ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ روحانیت کی حفاظت کرنا بھی بہت اہم بات ہے جس پر سپاہ پاسداران نے بڑی سنجیدگی سے توجہ دی ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ سپاہ پاسداران اپنی با برکت زندگی میں دفاعی وسائل اور سافٹ وار کے میدانوں میں پیشرفت و ارتقاء کی منزلیں طے کرتے ہوئے بہت بلندی پر پہنچ چکی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے سپاہ پاسداران کے خلاف امریکہ، استکباری محاذ اور ملک کے اندر ان کے فرمایہ مہروں کے عناد کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس دشمنی سے جو سپاہ پاسداران کی کامیابیوں اور پیشرفت کی وجہ سے ہے، دوستوں ہی نہیں دشمنوں کی نظر میں بھی سپاہ کا وقار بڑھے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے پاسداران کو اپنے فرزندوں سے تعبیر کرتے ہوئے فرمایا کہ میں سپاہ سے سو فیصدی مطمئن ہوں لیکن لیکن سپاہ کی موجود پیشرفت پر اکتفاں نہیں کرنا چاہتا بلکہ میرا خیال یہ ہے کہ یہ ادارہ اپنی توانائیوں اور صلاحیتوں سے دس گنا بلکہ سو گنا زیادہ پیشرفت حاصل کر سکتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے سپاہ پاسداران انقلاب کی پیشرفت اور تیز رفتار پیش قدمی کا سلسلہ جاری رکھنے کے لئے آٹھ سفارشات کیں۔
رہبر انقلاب اسلامی کی پہلی سفارش یہ تھی کہ سپاہ پاسداران کو بڑھاپے کا شکار نہ ہونے دیجئے۔ آپ نے فرمایا کہ سپاہ کے اندر نوجوانی کا جذبہ قائم رکھنے اور اسے بڑھاپے سے بچانے کے لئے سپاہ میں نوجوانوں کی خدمات لینے کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے وہ جاری رہے، خلاقانہ روشیں ایجاد کرنے اور دینی و انقلابی تربیت اور نامور شہدا کے جذبے کی نئی نسل میں منتقلی کے ذریعے اسے دوام عطا کیا جائے۔
رہبر انقلاب اسلامی کی دوسری سفارش تھی بڑے واقعات کا سامنا کرنے کے لئے ہمیشہ آمادگی قائم رکھنا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے تیسری سفارش میں اس بات پر زور دیا کہ سرحدوں سے باہر وسیع جغرافیائی دائرے میں پھیلی مزاحمت کے نظرئے کو ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہئے۔ آپ نے فرمایا کہ ہمیں صرف اپنے علاقے کے حالات کو درست کرکے مطمئن نہیں ہو جانا چاہئے اور ایک چار دیواری بنا کر سرحدوں کی دوسری جانب موجود خطرات سے لا تعلق نہیں ہو جانا چاہئے۔ رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ سرحدوں کے باہر کے علاقوں کا احاطہ کرنے والی وسیع نگاہ ملک کی اسٹریٹیجک ڈیپتھ ہے جو بعض اوقات سب سے ضروری ایشو بن جاتی ہے تاہم بعض لوگ اس کی اہمیت سے بے خبر ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی کی چوتھی سفارش یہ تھی کہ دشمنوں سے ہرگز ہراساں نہ ہوا جائے تاہم دشمن کی طرف سے ہمیشہ ہوشیار رہنا اور اس کے بارے میں صحیح تخمینہ اور جائزہ ضروری ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ دشمن کتنا ہی مضبوط کیوں نہ ہو اس سے ڈرنا نہیں چاہئے اور دشمن کتنا ہی حقیر کیوں نہ ہو اسے معمولی نہیں سمجھنا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی کی پانچویں سفارش یہ تھی کہ اسلامی نظام کے تمام اجزا منجملہ حکومت، پارلیمنٹ، عدلیہ اور گوناگوں محکموں کے ساتھ سپاہ پاسداران کا تعاون ہونا چاہئے، البتہ اپنے تشخص کی حفاظت کے ساتھ۔
رہبر انقلاب اسلامی کی چھٹی سفارش تھی سپاہ کا عوام دوست ہونا۔ آپ نے فرمایا کہ آپ کا برتاؤ عوام دوستانہ، عوام سے محبت پر مبنی ہونا چاہئے، گھمنڈ، اشرافیہ کلچر اور دنیا پرستی سے سختی کے ساتھ پرہیز کیجئے کیونکہ اپنی تشکیل کے وقت سے ہی سپاہ ایک عوامی ادارہ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کی ساتویں سفارش تھی تمام میدانوں میں جہادی جذبے و عمل ترجیحی درجہ دینا۔ آپ نے فرمایا کہ جہادی کام کا مطلب ہے تساہلی اور بے توجہی سے پرہیز اور کاموں میں ٹال مٹول سے سختی کے ساتھ اجتناب، بد قسمتی سے ملک کے بعض حصوں میں یہ مشکل نظر آتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے آٹھویں سفارش میں فرمایا کہ قرآن سے انس، اللہ پر توکل، اہل بیت رسول علیہم السلام سے توسل پاسداران فورس کے ارکان اور ان کے اہل خانہ میں مستحکم ہونا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی گفتگو میں عالمی مسائل کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر ہم علاقے اور دنیا کے تغیرات کا غور سے جائزہ لیں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ دشمن جتنا زیادہ سرمایہ کاری کر رہے ہیں انھیں اتنا زیادہ نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے دشمنوں خاص طور پر امریکہ کی طرف سے افغانستان، عراق اور شام میں بڑے پیمانے پر خرچ کئے جانے والے بجٹ کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ انھوں نے بے پناہ پیسہ خرچ کرکے داعش کی تشکیل کی، اس کی اسلحہ جاتی، مالیاتی اور تشہیراتی پشت پناہی کی اور آج جب شام، عراق اور ایران کے نوجوانوں کی محنت و بلند ہمتی سے داعش کا خاتمہ ہو گيا ہے تو دشمن یہ جھوٹا دعوی کرتے ہیں کہ داعش کو انھوں نے نابود کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکی صدر نے خود اعتراف کیا ہے کہ علاقے میں امریکہ نے سات ٹریلین ڈالر خرچ کئے لیکن اس کے عوض اسے نقصان اور شکست کے علاوہ کچھ نہیں ملا اور آئندہ بھی یہی سلسلہ جاری رہے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای نے ایران کے سلسلے میں زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی امریکہ کی پالیسی کو شکست خوردہ پالیسی قرار دیا اور فرمایا کہ امریکی یہ سمجھتے تھے کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کے ذریعے خاص طور پر اقتصادی شعبے میں اس پالیسی کو استعمال کرکے وہ ایران کو پیچھے ہٹنے اور گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر سکتے ہیں لیکن ہوا یہ کہ وہ خود مشکل میں پھنس گئے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کی نمائشی شکست کی ایک جھلک دکھانے کی امریکیوں کی ناکام کوشش کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ وہ ہمارے صدر مملکت کو ملاقات پر آمادہ کرنے کے لئے التجائیں تک کرنے لگے اور اپنے یورپی دوستوں سے بھی مدد مانگی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اب تک تو زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی ناکام رہی ہے اور میں پورے وثوق سے کہتا ہوں کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی آخر تک شکست سے دوچار ہوتی رہے گی۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ عزت و اقتدار کے راستے پر گامزن رہے گی۔ آپ نے فرمایا کہ تسلط پسند طاقتیں بقول خویش یہ چاہتی ہیں کہ ایران ایک نارمل ملک بن جائے یعنی سامراجی نظام کے مطابق خود کو ڈھال لے لیکن اسلامی جمہوریہ شروع سے سامراجی نظام سے بر سر پیکار رہی ہے اور آئندہ بھی دنیا کے غنڈوں کے سامنے ہرگز گھٹنے نہیں ٹیکے گی بلکہ تسلط پسند طاقتوں کے مقابلے میں اپنا انقلابی سفر جاری رکھے گی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایٹمی مسئلے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ایٹمی معاہدے کی کمٹمنٹ کم کرنے کا سلسلہ جس کی ذمہ داری ایٹمی توانائی کے ادارے کے دوش پر ہے اسی طرح جیسا کہ حکومت نے اعلان کیا ہے پوری سنجیدگی اور باریکی کے ساتھ جاری رہنا چاہئے یہاں تک کہ نتیجہ حاصل ہو جائے اور نتیجہ یقینا حاصل ہوگا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اقتصادی مسائل کے سلسلے میں فرمایا کہ اقتصادی مشکلات کا علاج داخلی توانائیوں پر تکیہ کرنا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ ملک کے اندر بہت اچھے وسائل موجود ہیں، چنانچہ بعض افراد رواں سال کے بارے میں پہلے پیشین گوئی کرتے تھے کہ یہ سال بڑا سخت ہوگا جبکہ اس وقت ملک کے عہدیداران پہلی ششماہی میں ایک اچھی اقتصادی پیشرفت کی خبر دے رہے ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ عوام کی زندگی اور معیشت بہت سختیوں سے گزر رہی ہے لیکن اگر محکم، مربوط اور مجاہدانہ انداز سے کام کیا جائے تو لوگوں کے معیشتی حالات رفتہ رفتہ بہتر ہو جائیں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی نف رمایا کہ ملک کی تیل کی صنعت پر عائد پابندیاں کوتاہ مدتی مشکل ہے، آپ نے فرمایا کہ اگر درست منصوبہ بندی کے ساتھ کام کیا جائے تو اس وقتی مشکل سے دراز مدتی فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے اور وہ فائدہ ہے ملکی معیشت کو تیل پر انحصار سے نجات دلانا۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ پابندیوں کا ٹیٹکل پہلو سے ہمارے اوپر دباؤ ہے لیکن اسٹریٹیجک پہلو سے یہ ہمارے لئے سودمند ثابت ہوں گی۔
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب سے پہلے سپاہ پاسداران انقلاب میں رہبر انقلاب کے نمائندے حجت الاسلام حاجی صادقی نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ سپاہ پاسداران اس وقت ہر دور سے زیادہ منظم، دیگر فورسز کے ساتھ متحد اور انقلاب کے دفاع کے لئے آمادہ ہے۔
پاسداران انقلاب فورس کے کمانڈر انچیف جنرل حسین سلامی نے بھی اپنی تقریر میں کہا کہ آج علاقے کے سیاسی و سیکورٹی امور میں امریکہ کو حاشئے پر دھکیل دیا گيا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ماہرین اسمبلی کے سربراہ اور ارکان سے ملاقات میں ملکی حالات کا جامع تجزیہ پیش کیا اور اسلامی جمہوری نظام کی سیاسی و انقلابی قوت اور اس کے نعروں کی ترویج نیز علاقے میں وسیع تر ہوتے ہوئے اس کے دائرے کا حوالہ دیا اور مقدس دفاع کے دور سے ملنے والے سبق کو بروئے کار لانے اور معاشرے کی جڑوں تک اسے اتارنے کی ضرورت پر زور دیا۔
لبنان کی تحریک حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے پچیس سال بعد اسرائیل کا وجود باقی نہ رہنے سے متعلق رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی امام خامنہ ای کے خطاب کے بارے میں بات کرتے ہوئے ایک اہم نکتہ بیان کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے امام حسین علیہ السلام کے چہلم کے موقع پر پیدل زائرین کی خدمت کرنے والے افراد اور 'موکب داروں' کی قدردانی کے لئے منعقدہ پروگرام میں ملت عراق کے سخاوت مندانہ برتاؤ پر اظہار تشکر کیا اور اربعین امام حسین کے موقع کی پیدل زیارت کو بے مثال آفاقی موضوع، حسینی معرفت کی ترویج کا ذریعہ اور جدید اسلامی تمدن کی تشکیل کی تمہید قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے گزشتہ چار دہائیوں کے دوران دشمن کی سازشوں کی طرف سے عوام کی عمیق اور قابل تعریف ہوشیاری کا ذکر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ملکی مشکلات کا واحد حل عوام اور نوجوانوں پر اعتماد کرنا اور ملک کے اندر موجود توانائيوں اور صلاحیتوں کو اہمیت دینا ہے۔
تہران میں حسینیہ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ میں محرم کی آٹھویں شب کو بھرپور عقیدت سے عزاداری کی گئی اور اشک غم بہائے گئے۔ یہ حسینیہ امام خمینی میں دوسری شب کی عزاداری تھی جس میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بھی شرکت کی۔
فلسطینی تنظیم تحریک حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای کو لکھے گئے اپنے خط میں فلسطینی قوم کی مزاحمت کی صریحی حمایت کرنے پر رہبر انقلاب اسلامی کا شکریہ ادا کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بدھ 21 اگست 2019 کی صبح صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی اور ان کی کابینہ سے ملاقات میں اس بات پر زور دیا کہ عہدیداران عوام کی خدمت کا موقع ملنے کی قدر کریں اور عدلیہ، مقننہ اور مجریہ میں بھرپور ہم آہنگی ہو۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے یمن کی تحریک انصار اللہ کے ترجمان محمد عبد السلام اور ان کے وفد کے ارکان سے ملاقات میں فرمایا کہ جو قوم بھی صاحب ایمان ہو اور اسے اللہ کے وعدوں پر یقین ہو اس کی فتح یقینی ہے اور اسی بنیاد پر یمن کی مظلوم و مجاہد قوم کی فتح میں کسی شک کی گنجائش نہیں ہے۔
بحرین کی آل خلیفہ ڈکٹیٹر حکومت کے ہاتھوں دو بحرینی نوجوانوں کی شہادت کے بعد ویب سائٹ KHAMENEI.IR سے مربوط ٹویٹر اکاؤنٹ پر اس مجرمانہ اقدام کے سلسلے میں رہبر انقلاب اسلامی کا موقف جاری کیا گيا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان سے ملاقات میں دونوں ملکوں کے ما بین اقتصادی تعاون کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا اور ساتھ ہی دنیائے اسلام کے اہم مسائل کے سلسلے میں ایران اور ترکی کے اتفاق رائے اور تعاون کو موثر اور اہم قرار دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے عراق کے کردستان علاقے میں علاحدگی پسندی کے موضوع پر ہونے والے ریفرنڈم سے وابستہ امریکہ اور صیہونی حکومت کے مفادات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکہ اور بیرونی طاقتیں ناقابل اعتماد ہیں، وہ اس علاقے میں ایک 'نیا اسرائیل' تشکیل دینے کی فکر میں ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے یوم ولادت با سعادت حضرت امام رضا علیہ السلام کے موقع پر مشہد مقدس کا سفر کیا۔ اس سفر میں رہبر انقلاب اسلامی نے امام رضا علیہ السلام کے روضہ اقدس میں 'جشن جاروب کشی' میں شرکت کی۔ اس سفر میں آیت اللہ العظمی خامنہ ای بعض شہدا کے گھر جاکر ان کے اہل خانہ سے بھی ملے۔ شہدا کے اہل خانہ سے اپنی گفتگو میں رہبر انقلاب اسلامی نے علاقے کے مسائل، شام کے شہر حلب کی آزادی، حرم اہل بیت کا دفاع کرنے والے نوجوانوں کی خدمات کی اہمیت اور شہدا کے اہل خانہ سے ملاقات کی فضیلت پر روشنی ڈالی۔ ان ملاقاتوں میں رہبر انقلاب اسلامی کے ذریعے بیان کئے گئے چند اہم نکات؛
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ناراضگی کے بدقسمتی سے گریز سے خوفزدہ نہیں ہے اور ملک کی عظیم صلاحیتوں سے منسلک، جانتا ہے کہ ان کا سامنا کس طرح، اسلامی انقلاب کے رہنما نے کہا: "نئی حکومت کے حکام کو معلوم ہے کہ وہ رہنماؤں ہیں اس طرح کی ایک اعلی صلاحیت اور باصلاحیت نظام. "
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے نمائندے حجت الاسلام و المسلمین سید رضا تقوی نے وسطی تہران میں واقع تجارتی عمارت کے سانحے میں زخمی ہو جانے والے فائر بریگیڈ کے عملے کے افراد کی عیادت کی۔ حجت الاسلام و المسلمین تقوی جمعے کے روز اس اسپتال میں گئے جہاں زخمی افراد زیر علاج ہیں اور ان کی احوال پرسی کی اور ان کے علاج کی صورت حال کا جائزہ لیا۔ حجت الاسلام و المسلمین تقوی نے انھیں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا سلام پہنچایا اور بتایا کہ رہبر انقلاب آپ فداکار افراد کی فوری صحتیابی کے لئے دعا گو ہیں۔
1395/08/26 ہجری شمسی مطابق 16 نومبر 2016رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بدھ 16 نومبر کو اصفہان کے ہزاروں لوگوں سے خطاب میں صوبہ اصفہان کو شہادت و پیش قدمی، استقامت و پائيداری، علم و ثقافت، دین و ولایت اور عمل و ابتکار عمل کا صوبہ قرار دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ امریکا کے صدارتی انتخابات کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران کوئی رائے قائم نہیں کرنا چاہتا اور اس ملک نے امریکا کی دونوں بڑی پارٹیوں سے ہمیشہ دشمنانہ روئے کا ہی مشاہدہ کیا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آج ملک کی سب سے اہم ضرورت خاص طور پر دانشوروں اور حکام کی سب سے اہم احتیاج سیاسی بصیرت، دشمن کی سازشوں سے ہرگز غافل نہ ہونا، انقلابی جذبے اور روش کو قائم رکھنا، استقامتی معیشت کے میدان میں اقدام و عمل، علمی نمو کے راستے پر تیز رفتاری سے آگے بڑھتے رہنا، قومی اتحاد و یکجہتی اور روحانی و باطنی استحکام کی حفاظت ہے۔اصفہان کے عوام کی رہبر انقلاب اسلامی سے یہ ملاقات 16 نومبر 1982 کو 'محرم آپریشن' کے 370 شہیدوں کی اصفہان کے عوام کے ہاتھوں تشییع جنازہ کی برسی کے موقع پر انجام پائی۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس ملاقات میں فرمایا کہ صوبہ اصفہان کے عوام کی ایک نمایاں خصوصیت شہادت پسندی اور استقامت کا جذبہ ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے ہر موڑ پر دشمن کی سازشوں اور منصوبوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت پر زور دیا اور دشمن کے سامنے نرم پڑ جانے سے اجتناب کی نصیحت کی۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کے اصولوں پر ثابت قدم رہنا ملک کی اہم ضرورت ہے اور انقلاب کے اصول وہی معیارات و ضوابط ہیں جو امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی تقاریر اور آپ کے وصیت نامے میں بیان کئے گئے ہیں۔آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سیاسی بصیرت کو پورے ملک اور خاص طور پر دانشور طبقے کی بہت اہم احتیاج قرار دیتے ہوئے کہا کہ بصیرت نہ ہو تو انسان ایسی چیزوں پر فریفتہ ہو جاتا ہے جن میں در حقیقت کوئی کشش نہیں ہے، چنانچہ کچھ لوگ امریکا پر فریفتہ ہیں جبکہ یہ فریفتگی بے بنیاد ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے؛بسم الله الرّحمن الرّحیم و الحمد لله ربّ العالمین و الصّلوة و السّلام علی سیّدنا محمّد و آله الطّاهرین سیّما بقیّة الله فی الارضین و لعنة الله علی اعدائهم اجمعین.یہ میری خوش قسمتی ہے کہ لطف خداوندی سے اس حسینیہ (تہران میں واقع حسینیہ امام خمینی) میں آپ عزیز اصفہانی عوام سے ایک اور ملاقات کا موقع ملا۔ ویسے تو اصفہان اور اہل اصفہان سے مجھے بہت کچھ کہنا ہے، لیکن یہ ملاقات 25 آبان (مطابق 15 نومبر) کی مناسبت سے ہوئی ہے، لہذا میں اپنے معروضات کا آغاز یہیں سے کرنا چاہوں گا۔ پچیس آبان (مطابق 15 نومبر) سے لیکر آبان مہینے کی آخری تاریخ تک کے ایام ایسے ہیں کہ جنھیں اصفہان ہی نہیں بلکہ پورے ملک اور ہماری تاریخ کو کبھی بھی فراموش نہیں کرنا چاہئے۔ 25 آبان 1361 ہجری شمسی (مطابق 16 نومبر 1982 عیسوی) کو ایک دن کے اندر اہل اصفہان نے 360 شہیدوں کی تشییع جنازہ کی۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ تقریبا 360 شہیدوں کے جنازے ایک ہی دن میں اصفہان پہنچے اور عوام نے اپنے کندھوں پر یہ جنازے اٹھائے۔ آپ نوجوان اس وقت نہیں تھے، آپ نے وہ دن اپنی آنکھ سے نہیں دیکھا، وہ جوش، وہ جذبہ نہیں دیکھا۔ میں نے جو عرض کیا کہ آبان مہینے کے آخری تک تو اس کی وجہ یہ ہے کہ چند ہی دن بعد یعنی ابھی آبان کی تیس تاریخ نہیں ہوئی تھی کہ مزید 250 شہیدوں کے جنازے اصفہان پہنچے اور عوام نے ان کی بھی تشییع جنازہ کی۔ عوام نے یہ جنازے بھی اپنے کاندھوں پر اٹھائے اور بڑی ہمت کا مظاہرہ کیا۔ اس کے لئے صبر کی طاقت چاہئے، بڑی گہرائی کی ضرورت ہے۔ روحانی عمق جسمانی اور سماجی عمق سے بہت بالاتر ہوتا ہے۔ ایک شہر کے عوام اپنے بچوں کو، اپنے نوجوانوں کو، اپنے مثالی نوجوانوں کو جنازے کی صورت میں اپنے دوش پر بلند کریں اور پیشانی پر بل نہ پڑنے دیں تو یہ بہت عظیم قربانی ہے۔ اگر اس طرح کے واقعات تاریخ میں ہوتے اور ہم نے کتابوں میں ان واقعات کو پڑھا ہوتا تو ہم آسانی سے ان پر یقین نہ کر پاتے، لیکن ہم نے تو یہ واقعات اپنی آنکھوں سے دیکھے ہیں۔ وہ اپنے اندر اتنا حوصلہ کہاں سے لائے؟ اسی دن اور اس کے بعد والے دن جب 360 شہیدوں کے جنازوں کو سپرد خاک کیا گیا، اسی شہر میں نوجوان صفوں میں کھڑے تھے محاذ پر جانے کے لئے اور وہ گئے بھی! صوبہ اصفہان کے مرکزی شہر اصفہان اور دیگر شہروں میں دو اہم فوجی بریگیڈ تھیں امام حسین علیہ السلام بریگیڈ اور نجف بریگیڈ۔ یہ دونوں بریگیڈ دوبارہ مومن و جاں نثار نوجوانوں سے بھر گئیں۔ نہ ماں باپ نے نوجوانوں کو روکا اور نہ نوجوانوں کو کوئی تردد ہوا۔ دوبارہ یہ دونوں صف شکن بریگیڈز جنھوں نے اتنا بڑا جانی نقصان اٹھایا تھا، جوانوں سے بھر گئیں۔ محرم آپریشن میں بیشتر شہدا کا تعلق اصفہان سے تھا۔ یہ ہے اصفہان۔ اسے کبھی فراموش نہ ہونے دیجئے۔میرے عزیزوں! آپ یاد رکھئے اس ملک کے دشمنوں اور اس انقلاب کے دشمنوں کے بڑے حملوں میں ایک حملہ یہ ہے کہ ان اہم اور نمایاں چیزوں کو کم رنگ کر دیا جائے۔ اس پر ان کی بڑی توجہ ہے کہ لوگوں کے ذہنوں سے یہ چیزیں پھسل جائیں، بھلا دی جائیں۔ آپ دیکھئے کہ آگر کسی مغربی ملک میں، کسی یورپی ملک میں کوئی شخص شہید ہوتا ہے، اب مجھے اس بارے میں بحث نہیں کرنا ہے کہ وہ کس طرح درجہ شہادت کو پہنچا، کس جذبے اور عزم کے تحت وہ قتل ہوا، بہرحال وہ اس شہید کا نام کتابوں سے ہٹنے نہیں دیتے، دلوں سے اس کی یاد مٹنے نہیں دیتے۔ تو پھر ہم اصفہان کے عوام کا یہ عظیم کارنامہ کیوں فراموش ہو جانے دیں؟ یہ ہے اصفہان۔اس سال یہ مناسبت امام حسین علیہ السلام کے چہلم کے موقع پر آئی ہے۔ آپ اس جلوس کو دیکھ رہے ہیں؟ نجف و کربلا کے درمیان یہ عظیم ملین مارچ؟ اس جوش و جذبے کو آپ دیکھ رہے ہیں؟ اس عمل کو دیکھ رہے ہیں؟ اگر خطرات سامنے ہوں تب بھی ہماری قوم کے اندر، ہمارے عوام کے اندر، ہمارے نوجوانوں کے اندر یہ جذبہ اور یہ جوش و خروش متلاطم ہوتا ہے۔ اس خصوصیت کو اسی طرح قائم رکھنا چاہئے۔ یہ ملک کی بقا کی ضمانت ہے۔جناب طباطبائی صاحب نے ابھی اشارہ کیا، آپ نے میرے تعلق سے فرمایا کہ اصفہان کے بارے میں اور اصفہان کے عوام کے بارے میں میری کچھ باتیں ہیں، کچھ نظریات ہیں، تو انھوں نے بجا فرمایا۔ اصفہان شہر علم ہے، شہر دین ہے، شہر ولایت ہے، شہر عمل و اختراع ہے، شہر فن و ثقافت اور شہر شہادت ہے، بلکہ پورا صوبہ، صوبہ شہادت ہے۔ جب ہم شہر اصفہان کہتے ہیں تو اس سے ہماری مراد اس قدیمی اور قابل فخر شہر کی مرکزیت والا پورا صوبہ اصفہان ہوتا ہے۔ خمینی شہر بھی صوبہ اصفہان کا ایک شہر ہے۔ اس شہر نے اکیلے ہی بعض صوبوں سے زیادہ شہدا کی قربانی پیش کی ہے۔ حال ہی میں وہاں دو ہزار سے زائد شہدا کی یاد میں پروگرام رکھ گیا۔ اصفہان کے ایک شہر نے بعض صوبوں سے زیادہ شہیدوں کی قربانی دی ہے۔ اس میں گہرے مفاہیم مضمر ہیں۔ کیوں شہید ہوتے ہیں؟ کیوں محاذ جنگ پر جاتے ہیں؟ کس جذبے کے تحت جاتے ہیں؟ یہ کون سا جذبہ ہے؟ یہ پیش گام شہر ہے۔ جناب طباطبائی نے استقامتی معیشت کے سلسلے میں اصفہان کے عوام کی سرگرمیوں اور تعاون کا ذکر کیا۔ جی ہاں بالکل، میرا بھی یہی خیال ہے۔ اصفہان کے عوام انفاق کرنے میں، راہ خدا میں اپنا مال خرچ کرنے میں ایسے دست و دل باز واقع ہوئے ہیں کہ دوسروں سے آگے نکل جاتے ہیں، لیکن روز مرہ کی اپنی زندگی میں کفایت شعاری سے کام لیتے ہیں اور اس پہلو سے بھی وہ دوسروں سے آگے ہیں۔ یہ دونوں ہی چیزیں بہت اچھی ہیں۔ پیسہ جب اپنی ذاتی زندگی پر خرچ کرنے کی بات آتی ہے، روز مرہ کی زندگی پر صرف کرنے کا موقع ہوتا ہے تو ہم کفایت شعاری سے کام لیں، یہ اصفہانیوں کی خصوصیت ہے اور جب ہم راہ خدا میں اور رفاہ عامہ کے لئے خرچ کرنے پر آئیں تو فراخدلی کا مظاہرہ کریں، یہ بھی اصفہانیوں کی خصوصیت ہے۔ اصفہان میں مختلف میدانوں میں کام کرنے والے خیّر افراد ایسے ہی ہیں۔ یہ ظرافت و نفاست کا شہر ہے، فن و ہنر کا شہر ہے، عظیم و نامور شہدا کا شہر ہے، ایک طرف آیت اللہ بہشتی جیسے شہدا ہیں اور دوسری طرف شہید خرازی، شہید ہمت، شہید کاظمی، شہید ردّانی پور اور دیگر معروف شہدا ہیں جن میں سے ہر ایک شہید پوری ملت کے راستے کو روشن کرنے والی شمع کا مرتبہ رکھتا ہے۔ یہ فضیلتیں ہیں، یہ آپ کی شناخت ہے، یہ اصفہان کے عوام کی پہچان ہے۔ راہ حق یعنی انقلاب کے راستے میں استقامت کا مظاہرہ کرنا، انقلاب کی کامیابی سے پہلے طاغوتی (شاہی) دور میں دس پندرہ شہروں میں مارشل لا نافذ کر دیا گیا۔ اصفہان میں دوسرے شہروں سے کئی مہینہ پہلے ہی مارشل لا لگا دیا گیا تھا۔ یہ ہے اصفہان۔ یہ ہے اصفہان کی شناخت۔ یہ شہر انقلاب ہے، شہر دین ہے، شہر ولایت ہے، شہر خدمت ہے، شہر عمل ہے، شہر علم ہے، افرادی قوت کا گہوارا ہے۔ میں اس کمرے میں ابھی دوستوں سے یہی عرض کر رہا تھا کہ مختلف شعبوں میں اصفہان کے تربیت یافتہ افراد کی شراکت نمایاں، روشن اور آشکار ہے۔ اس خصوصیت کو اسی طرح قائم رکھئے، اس کی حفاظت کیجئے۔ہمارے تمام عزیز نوجوانوں کو یہ ذہن نشین رکھنا چاہئے کہ دشمن کبھی بھی سکون سے نہیں بیٹھتا، وہ ہمیشہ سازشیں رچنے میں مصروف رہتا ہے۔ آپ کا کمال یہ ہے کہ آپ دشمن کی چالوں کو، اس کی سازشوں کو اور دشمن کے نشانے پر آنے والے امور کو پہلے ہی سمجھ لیں اور مقابلے کے لئے، اس کے سامنے ڈٹ جانے کے لئے، دشمن کی سازشوں کو نقش بر آب کر دینے کے لئے منصوبہ بنائیں، مقابلے کا جذبہ مستحکم کریں اور اس کا مناسب آئیڈیا تیار کریں۔ دشمن کے مقابلے میں ہتھیار ڈال دینا تمام مشکلات و مسائل کی جڑ ہے جو کسی بھی ملک کو اپنے چنگل میں جکڑ لیتے ہیں۔ ہم اسلام کی برکت سے اپنے ملک کو اوج پر لے جانا چاہتے ہیں۔ ہم ملت ایران کو اس مقام پر لے جانا چاہتے ہیں کہ جو اس ملت کے شایان شان ہے، جہاں پہنچ کر یہ قوم مثالیہ اور نمونہ عمل بن جائے۔ صرف دنیائے اسلام کے لئے نہیں، صرف مسلم اقوام کے لئے نہیں بلکہ تمام بشریت کے لئے۔ ظاہر ہے یہ بڑا کام ہے، اس کے لئے دشوار اور طولانی راستہ طے کرنا پڑے گا۔ دشمنان اسلام نہیں چاہتے کہ اسلام کو یہ عظمت ملے، یہ شکوہ حاصل ہو۔ شیعہ دشمن طاقتیں بھی یہ نہیں چاہتیں۔ بنابریں وہ مستقل طور پر سازشیں رچنے میں مصروف رہتی ہیں، سرگرمیاں انجام دیتی ہیں، منصوبے تیار کرتی رہتی ہیں۔ ان کی سازشوں کی طرف سے غافل نہیں ہونا چاہئے۔ میری نظر میں اس وقت کی اہم ضرورت ہے انقلاب کے اصولوں پر ثابت قدمی سے ڈٹے رہنا۔ انقلاب کے اصول وہی ہیں جو امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے وصیت نامے اور آپ کی تقاریر میں موجود ہیں۔ یہی اصول، انقلاب کے ستون اور بنیادیں ہیں۔ میں نوجوانوں کو یہ سفارش کروں گا کہ امام خمینی کے وصیت نامے کو پڑھئے۔ آپ نے امام خمینی کو نہیں دیکھا ہے تاہم امام خمینی کی شخصیت اسی وصیت نامے کی صورت میں اور آپ کی تقاریر کی صورت میں مجسم ہے۔ وہ امام خمینی جنھوں نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ان کی شخصیت کے عناصر ترکیبی یہی چیزیں ہیں جو اس وصیت نامے کے اندر اور ایسی ہی دیگر تحریروں میں موجود ہیں۔ امام خمینی کی شخصیت کے بارے میں تفسیر بالرائے نہیں کی جا سکتی۔ امام خمینی کی جو حقیقی شخصیت ہے اس سے الگ ہٹ کر آپ کی تصویر کشی نہیں کی جا سکتی۔ آپ کے بیانات موجود ہیں۔ تو انقلاب کے اصولوں پر ثابت قدمی اور اصرار ضروری ہے۔میں نے اس دن یہیں پر ممتاز اور الیٹ نوجوانوں سے بھی کہا کہ یہ بے جا ضد نہیں ہے، یہ جاہلانہ تعصب اور اصرار نہیں ہے، اس تاکید کی وجہ یہ ہے کہ اگر یہ ملک صدیوں تک مسلط رکھی جانے والی پسماندگی کی غبار اپنے سر و جسم سے جھاڑنا چاہتا ہے تو اسے چاہئے کہ اس راستے پر چلے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ اس ملک کی مشکلات حل ہوں، اگر ہماری خواہش ہے کہ اس ملک کے وقار کو چار چاند لگے، رفاہ حاصل ہو، روحانی، مادی، اخلاقی اور ثقافتی ترقی کے اعتبار سے یہ ملک مثالیہ بن جائے تو ہمارے لئے ضروری ہے کہ انقلاب کے راستے پر اپنا سفر جاری رکھیں۔ اسلامی انقلاب اس ملک کا واحد علاج تھا، ہے اور آئندہ بھی رہے گا۔اس وقت ایک چیز جو عملی طور پر بہت اہم ہے، اقتصادیات کا معاملہ ہے۔ دشمن نے ہمارے ملک کی معیشت پر نظریں مرکوز کر رکھی ہیں۔ دشمن کی نگاہ میں ہمارے ملک کی معیشت وہ کمزور پہلو ہے جس کے ذریعے وہ ہمارے وطن عزیز کے بارے میں اور اسلامی جمہوریہ کے بارے میں اپنے شوم مقاصد کی تکمیل کر سکتا ہے۔ لہذا ضروری ہے کہ اقتصادی میدان میں کام کیا جائے۔ میں نے استقامتی معیشت کی بات کہی۔ یعنی ایسی معیشت جو داخلی طور پر پنپے اور نمو پائے، اغیار پر انحصار کو کم کرے اور بیرونی جھٹکوں کے سامنے وطن عزیز کو مستحکم بنائے رکھے۔ یہ ہے استقامتی معیشت کا مفہوم۔ استقامتی معیشت، اقدام اور عمل (رواں ہجری شمسی سال 1395 کے لئے رہبر انقلاب کی جانب سے معین کردہ نعرہ) یہ اقدام اور عمل عوام کے سامنے آنا چاہئے، عوام اسے خود دیکھیں۔ حکام سے ہماری یہ توقع اور گزارش ہے کہ عوام کو باخبر رکھیں۔ ہم یہ بات حکام سے ہمیشہ کہتے رہتے ہیں۔ اقدام و عمل کے انڈیکیٹرز نمایاں ہونے چاہئے۔ آج جن چیزوں کی سخت ضرورت ہے ان میں ایک ہے سیاسی بصیرت ہے۔ سیاسی شعور! دیکھئے جب بصیرت ہوگی تو انسان اپنے گرد و پیش کے حالات کو اور قریب و دور کے ماحول کو بخوبی سمجھ سکے گا۔ بصیرت سے یہ مراد ہے۔ جب بصیرت نہیں ہوتی تو انسان ایسی چیزوں کا بھی شیدائی ہو جاتا ہے جس کے اندر در حقیقت کوئی کشش نہیں ہوتی۔ کچھ لوگ امریکا کے بڑے عاشق ہیں۔ لیکن یہ فریفتگی جھوٹی اور بے بنیاد ہے، کیونکہ اس کے اندر حقیقت میں کوئی کشش نہیں ہے۔ ہم یہ بات بار بار کہتے رہے ہیں۔ بعد میں آپ نے دیکھا کہ اس بار کے انتخابات میں اس ملک کی سب سے نمایاں سیاسی شخصیات نے بھی آکر وہی باتیں کہیں جو ہم بیان کرتے تھے، بلکہ اس کا دگنا یا کئی گنا زیادہ بیان کیا۔ امریکا میں جو صدر منتخب ہوا ہے (2)، اس کا کہنا ہے کہ چند سال کے دوارن جو پیسہ ہم امریکیوں نے جنگ پر خرچ کیا اگر اسے امریکا کے اندر خرچ کرتے تو ہم دو بار امریکا کی تعمیر کر سکتے تھے۔ امریکا میں یہ ٹوٹی ہوئی سڑکیں، ٹوٹے ہوئے پل، خراب پڑے ڈیم، ویران پڑے شہر اور اس کثیر تعداد میں غریب نہ ہوتے۔ جو لوگ ایک خیالی تصویر بنا کر اس کے شیدائی بنے بیٹھے ہیں کیا ان حقائق کو سمجھنے کے لئے تیار ہیں؟ اس ملک کہ اندر یہ تمام کمیاں موجود ہیں، مگر ملک کا پیسہ غیر شرافت مندانہ کاموں پر خرچ ہو رہا ہے۔ یہ جنگیں جن کے بارے میں اس صدر کا کہنا ہے کہ کئی ٹریلین ڈالر ہم نے خرچ کئے، کئی ہزار ارب ڈالر حرچ کئے، کیا شرافت مندانہ جنگیں تھیں؟ جنگیں بھی دو قسم کی ہوتی ہیں۔ ایک جنگ شرافت مندانہ جنگ ہوتی ہے جس میں انسانی قوانین و ضوابط کا پاس و لحاظ رکھا جاتا ہے۔ کسی دشمن نے ایک شخص پر حملہ کیا ہے اور اب وہ شخص دفاعی جنگ کرنے پر مجبور ہے۔ یہ دفاعی جنگ شرافت مندانہ جنگ ہے۔ لیکن وہ جنگ جو امریکہ نے ان گزشتہ برسوں کے دوران اس علاقے میں لڑی ہے، شرافت مندانہ جنگ نہیں تھی۔ امریکہ نے عام انسانوں کے گھروں کو مسمار کیا، دسیوں ہزار بے گناہوں کا قتل عام کیا، عورتوں کو قتل کیا، بچوں کی جانیں لیں، بمباری کی، تعزیتی جلسے اور شادی کی تقریب پر بم برسائے، کئی ملکوں کی بنیادی تنصیبات کو مسمار کر دیا۔ آپ غور کیجئے کہ انھوں نے لیبیا کے ساتھ، شام کے ساتھ، عراق کے ساتھ، یمن کے ساتھ اور افغانستان کے ساتھ کیا کیا ہے؟! یہ کئی ٹریلین ڈالر کی رقم انھیں کاموں پر خرچ ہوئی ہے۔ یہ باتیں ایسی ہیں جنھیں ہم ہمیشہ بیان کرتے تھے۔ بصیرت کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو بخوبی اندازہ ہونا چاہئے کہ آپ کا واسطہ کس سے ہے۔ آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ وہ آپ کے بارے میں کیا سوچ رکھتا ہے، آپ کو بخوبی معلوم ہونا چاہئے کہ جیسے ہی آپ کی نظر چوکی اور آپ نے غفلت برتی یہ فریق مقابل آپ پر وار کر دے گا۔ اسے کہتے ہیں بصیرت۔ ملک کے سیاسی و غیر سیاسی مفکرین اور دانشوروں سے ہمیں یہی توقع ہے کہ بصیرت سے آراستہ رہیں۔ عوام کے اندر بحمد اللہ یہ بصیرت موجود ہے۔ تعجب کی بات ہے! عام شہری، ملک کے عوام کے اندر یہ سیاسی بصیرت موجود ہے، لیکن ہمارے بعض دانشور اپنے کچھ توہمات کی بنیاد پر اس بصیرت سے محروم ہیں۔ البتہ امریکا میں جو انتخابات ہوئے ان کے بارے میں میری کوئی رائے نہیں ہے۔ امریکا تو امریکا ہے۔ یہ پارٹی ہو یا وہ پارٹی ہو، جو بھی اقتدار میں آئی ہمیں تو کوئی بھلائی نظر نہیں آئی دونوں نے شر انگیزی کی۔ ایک نے پابندیاں لگائیں، ایک نے مسافر طیارے کو مار گرایا، ایک نے آئل جیٹی پر حملہ کیا، ایک نے ہمارے دشمنوں کی مدد کی۔ ہمیں کوئی تشویش نہیں ہے۔ توفیق خداوندی سے ہم ہر طرح کی صورت حال کا سامنا کرنے کے لئے پوری طرح آمادہ ہیں۔ دنیا میں کچھ لوگوں پر سوگ طاری ہے کہ امریکا میں انتخابات کا یہ نتیجہ کیوں سامنے آیا۔ کچھ لوگوں کو بڑی خوشی ہے اور وہ جشن منا رہے ہیں۔ مگر ہمیں نہ تو افسوس ہے اور نہ خوشی ہے۔ ہمارے لئے کوئی فرق ہی نہیں پڑتا۔ ہمارا تو سارا ہم و غم یہ ہے کہ کیسے وطن عزیز کو ممکنہ مشکلات سے بچایا جائے۔ عوام کو اسی نکتے پر غور کرنا چاہئے۔ ملک کے لئے ممکنہ طور پر پیش آنے والی تمام طرح کی مشکلات کو عبور کرنے کا راستہ، اس دور میں بھی اور دس سال کے بعد کے دور میں بھی، پچاس سال بعد کے دور میں بھی، ملک کو اندر سے مستحکم بنانا چاہئے۔ آپ غور کیجئے کہ یہ استحکام کیسے حاصل ہو سکتا ہے۔ نظام کا داخلی استحکام بہت بنیادی چیز ہے۔ سیاسی استحکام بھی، اقتصادی استحکام بھی، ثقافتی استحکام بھی اور سب سے بڑھ کر عوام اور بالخصوص ملک کے اعلی حکام کا ذہنی و فکری استحکام کیسے حاصل ہو سکتا ہے۔ اگر یہ استحکام پیدا ہو جائے تو پھر ملک کو کوئی خطرہ نہیں رہے گا۔ ملک تمام خطرات کا سامنا کرنے کے لئے آمادہ ہے۔ ہمارے نوجوانوں کو چاہئے کہ انقلابی جذبے کے اس مبارک نمو و ارتقاء کے سلسلے کو جاری رکھیں۔ معمولی اور جزوی بحثوں میں پڑنا، ہنگامہ برپا کرنا یہ سب ملک کے اہم مسائل نہیں ہیں۔ ملک کا بنیادی معاملہ ہے انقلابی جذبہ۔ ملک کا بنیادی قضیہ ہے انقلابی سمت میں آگے بڑھنا۔ عملی لحاظ سے اور منصوبہ بندی کے لئے ملک کے سامنے سب سے اہم میدان اقتصادی میدان ہے، جس کے بارے میں میں بارہا کہہ چکا ہوں، علمی پیشرفت کے بارے میں بھی بارہا اپنی بات عرض کر چکا ہوں، قوم کے اتحاد و یکجہتی کے بارے میں بھی بارہا گفتگو کر چکا ہوں۔ یہی ملک کے اصلی مسائل اور امور ہیں۔ بحمد اللہ اصفہان کے عوام ماضی میں بھی اور حال کے ایام میں بھی امتحانوں میں کامیاب اور سرخرو ہوکر باہر نکلے۔ ماضی میں اصفہان کے عوام کو پیش آنے والے سخت امتحانات بڑے تعمیری امتحانات تھے۔ امتحان کا مطلب ہوتا ہے مشق، الہی آزمائش کا مطلب ہے مشق۔ مشق انسان کو اس کی خامیوں اور کمزوریوں سے باخبر کرتی ہے اور وہ اس کمی اور کمزوری کو دور کرنے کی کوشش کرتا ہے، اسے مضبوطی میں بدلنے کی کوشش کرتا ہے۔ ملت ایران کے ساتھ یہی ہوا ہے۔ بحمد اللہ اس میدان میں اصفہان پیش پیش رہا ہے۔ دعا کرتا ہوں کہ ہمیشہ پیش پیش رہے۔ میرے عزیزو! آپ یاد رکھئے اس ملک کا مستقبل، زمانہ حال سے بدرجہا بہتر ہوگا۔ فضل و نصرت خداوندی سے، انقلاب کی برکت سے، آیات الہیہ کی برکت سے، قرآن، اسلام اور ائمہ علیہم السلام کی تعلیمات پر ایمان کی برکت سے یہ ملک ان شاء اللہ تمام مشکلات پر غلبہ حاصل کرے گا اور آگے بڑھے گا۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ ایسا ہی ہو۔ آپ عزیز بھائیوں اور بہنوں کی زیارت کرکے بہت خوش ہوں۔ آپ ہمارا سلام تمام اصفہانی بھائیوں اور بہنوں کو پہنچائیے۔ و السّلام علیکم و رحمة الله۱) اس ملاقات کے آغاز میں جو نومبر 1982 میں محرم فوجی آپریشن کے 370 شہیدوں کی تشییع جنازہ کی برسی کے موقع پر ہوئی اصفہان کے امام جمعہ اور ولی امر مسلمین کے نمائندے آیت اللہ سید یوسف طباطبائی نے تقریر کی۔ ۲) ڈونالڈ ٹرمپ
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فلسطین کی جہاد اسلامی تنطیم کے سکریٹری جنرل رمضان عبد اللہ سے ملاقات میں فرمایا کہ صیہونی حکومت کے حامیوں کی طرف سے مسئلہ فلسطین کو ذہنوں سے دور کر دینے کے لئے دائمی بحران آفرینی کے باوجود یہ باشرف سرزمین، فلسطینی قوم اور تنظیموں کی مجاہدت و استقامت کی برکت سے آزاد ہوکر رہے گی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تکلیف شرعی کے اطلاق کے لمحے کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ انفرادی اور اجتماعی ارتقاء کا راز اللہ سے رابطہ قائم رکھنا ہے اور آج مغرب کے زوال پذیر تمدن کی سب سے بڑی خامی اللہ سے رابطہ منقطع کر لیا جانا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عراق کے شیعہ نیشنل الائنس کے سربراہ حجت الاسلام و المسلمین سید عمار حکیم اور دیگر رہنماؤں سے ملاقات میں عراق کی شیعہ تنظیموں اور جماعتوں کی شمولیت سے اس الائنس کی تشکیل پر اظہار مسرت کیا اور اسے ایک اہم پیشرفت قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس اتحاد کی حفاظت کی جانی چاہئے اور اس کی بنیادوں کو تقویت پہنچانا چاہئے اور عراق کی مختلف قومیتوں اور جماعتوں کے ساتھ شفقت آمیز اور فراخدلانہ برتاؤ کیا جانا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بحریہ کے کمانڈروں اور عہدیداروں سے ملاقات میں افرادی قوت، ٹیکنالوجی اور آپریشن اینڈ کمانڈ جیسے گوناگوں پہلوؤں سے بحریہ کی توانائیوں اور پیشرفت کو قابل قدر اور قابل تعریف قرار دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے پروجیکٹوں کو مکمل کرنے، امور کی انجام دہی میں عجلت پسندی سے بچتے ہوئے محکم انداز سے کام کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور فرمایا کہ خامیوں کو دور کرنے کے لئے ہمت و حوصلہ بلند رکھنے اور محدودیتوں کو خاطر میں نہ لانے کی ضرورت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عراق میں حضرت امام حسین علیہ السلام کے زائرین پر دہشت گردانہ حملے اور اسی طرح فرزند رسول حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے زائرین کی ٹرین کو پیش آنے والے حادثے کے بعد ایک پیغام جاری کرکے جاں بحق ہونے والے زائرین کے لئے رحمت و مغفرت خداوندی اور زخمیوں کے لئے شفائے عاجل کی دعا کی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 'بسیج' (رضاکار فورس) کے ہزاروں کارکنان سے ملاقات میں 'بسیج' (رضاکار فورس) کو لشکر انقلاب، دینی جمہوریت کا آئینہ اور بصیرت پر استوار تنظیم قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ہفتہ 22 نومبر کو سلووینیا کے صدر بورٹ پاہور سے ملاقات میں علاقے کے تلخ اور اندوہناک واقعات اور قوموں پر جنگ و بدامنی مسلط کرنے میں بعض طاقتوں کے کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ خود مختار ملکوں کو قوموں پر ڈالے جانے والے دباؤ کے مقابلے میں فعال کردار ادا کرنے کی دعوت دی ہے اور ان سے مطالبہ کیا ہے کہ خاموش تماشائی نہ بنے رہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بدھ 16 نومبر کو اصفہان کے ہزاروں لوگوں سے خطاب میں صوبہ اصفہان کو شہادت و پیش قدمی، استقامت و پائيداری، علم و ثقافت، دین و ولایت اور عمل و ابتکار عمل کا صوبہ قرار دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ امریکا کے صدارتی انتخابات کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران کوئی رائے قائم نہیں کرنا چاہتا اور اس ملک نے امریکا کی دونوں بڑی پارٹیوں سے ہمیشہ دشمنانہ روئے کا مشاہدہ کیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ ملکی مشکلات کو جو چیز حل کرے گی وہ انقلابی فکر و جذبہ ہے جو اللہ پر توکل، اپنی توانائیوں پر اعتماد، اقدام و عمل کی جرئت، بصیرت، امام خمینی کی سفارشات پر عمل آوری، اختراعی مساعی، مستقبل کے تئیں امید، دشمن سے ہراساں نہ ہونے اور اس کے سامنے گھنٹے نہ ٹیکنے سے عبارت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حریم اہل بیت پیغمبر علیہم السلام کے دفاع میں جام شہادت نوش کرنے والے مجاہدین کے اہل خانہ سے ملاقات میں فرمایا کہ حریم اہل بیت علیہم السلام کے دفاع کے شہیدوں پر مجھے خاص افتخار ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فنلینڈ کے صدر ساؤلی نینیسٹو سے ملاقات میں دہشت گردی کی لعنت کا ذکر کرتے ہوئے اسے انسانی معاشرے کی دردناک مصیبتوں میں شمار کیا اور یمن کے عوام کے قتل عام جیسے واقعات کو دہشت گردی کی بدترین شکل قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بوسنیا و ہرزے گووینا کی پریزیڈنسی (سہ رکنی صدارتی کونسل) کے سربراہ باقر عزت بیگووچ سے ملاقات میں بعض مغربی ملکوں کی دہشت گردی پرور اور اشتعال انگیز پالیسیوں کا مقابلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ دنیا کے خود مختار ملکوں کو چاہئے کہ باہمی روابط کو مضبوط کرکے اور استکباری حکومتوں کی پالیسیوں سے خود کو بچاتے ہوئے اختلافات اور جنگوں کی آگ کو ٹھنڈا کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مغربی ایشیا کے علاقے میں امریکا کی پالیسیوں اور سازشوں کی ناکامی کا حوالہ دیتے ہوئے تیل کی قیمتوں میں گراوٹ کو خود مختار ممالک پر دباؤ ڈالنے کا امریکی حربہ قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک کے ممتاز علمی صلاحیت و استعداد کے مالک نوجوانوں سے خطاب میں با استعداد نوجوانوں کو عہدیداران کے ہاتھ میں اللہ کی امانت سے تعبیر کیا اور عہدیداروں پر زور دیا کہ ایک لمحے کے لئے بھی ملک کے علمی حلقوں اور دانشوروں کے دفاع میں کوئی کوتاہی نہ کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے منگل کے روز پولیس کمانڈروں اور افسران سے ملاقات میں سیکورٹی کو ملک کی ترقی و پیشرف کے ستونوں میں سے ایک اہم ستون قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے عید غدیر کے موقع پر ہزاروں لوگوں کے اجتماع سے خطاب میں عید کی مبارکباد پیش کی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عید غدیر خم کا سب سے بنیادی پیغام اسلام میں امامت کو حکومتی سسٹم اور نظام کے طور پر متعارف کرانا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے اتوار کی صبح پاسداران انقلاب فورس کے کمانڈروں کی کل ایران کانفرنس کے شرکاء سے ملاقات میں پاسداران انقلاب فورس کو انقلاب کا محکم قلعہ، اندرونی و خارجہ سیکورٹی اور ملک کی پیشرفت کے لئے ضروری ممتاز اور نمایاں تشخص کا بنیادی حفاظتی عنصر قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آبادی اور مکانات کے ادارہ شماریات نیز ملک کی سپریم کونسل برائے شماریات کے عہدیداروں سے ملاقات میں ٹھوس علمی اعداد و شمار اور پختہ اطلاعات کو ملک کے کارآمد فیصلوں کی اصلی بنیاد قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ عوام کو چاہئے کہ مردم شماری کی مہم میں سنجیدگی کے ساتھ حصہ لیں۔