امام خمینی امام بارگاہ میں شب دوازدہم محرم کی مجلس کا انعقاد ہوا۔ روایت کے مطابق 12 محرم الحرام امام زین العابدین علیہ السلام کا یوم شہادت ہے۔ مجلس میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے شرکت کی۔ یہ اس سلسلے کی آخری مجلس تھی۔
امام بارگاہ امام خمینی میں اتوار کی شب شام غریباں کی مجلس منعقد ہوئی جس میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے شرکت کی۔ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے اس مجلس میں بھی عزاداروں کا اجتماع نہیں ہو سکا۔
تاسوعا کی مناسبت سے امام خمینی امام بارگاہ میں مجلس عزا کا انعقاد ہوا جس میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے شرکت کی۔
اس مجلس سے معروف مقرر اور عالم دین حجت الاسلام و المسلمین رفیعی نے خطاب کیا۔ تقریر میں انہوں نے کہا کہ محنت و مشقت پر مبنی حقیقی امید در حقیقت کوئی بنیادی تبدیلی لانے کا سب سے اہم عامل ہے۔ ڈاکٹر رفیعی نے امید پیدا کرنے والے چند اہم عناصر کا ذکر کرتے ہوئے اللہ کے وعدوں کے بارے میں حسن ظن رکھنے، اپنی توانائیوں پر توجہ اور دشمن کی کمزوریوں کے ادراک اور امید پیدا کرنے والے تاریخ کے اہم واقعات سے سبق لینے کی ضرورت پر زور دیا۔
ڈاکٹر رفیعی نے کہا کہ جس وقت حسینی قافلہ مدینہ سے روانہ ہوا اس وقت سے لیکر واقعہ کربلا کے بعد دوبارہ مدینہ واپس لوٹنے تک اس تحریک کے تمام پہلوؤں منجملہ بیانوں، خطبوں، ملاقاتوں اور امام حسین اور آپ کے اصحاب با وفا کے ذریعے پڑھے گئے رجز میں امید کا عنصر بہت نمایاں اور درخشاں نظر آتا ہے۔
اس مجلس میں حجت الاسلام محسن آتش کار نے مصائب سید الشہدا اور رثائی کلام پیش کیا۔
پہلی مجلس عشرہ محرم کی ساتویں شب میں منعقد ہوئی جس میں حجت الاسلام و المسلمین صدیقی نے اپنے خطاب میں حضرت امام حسین علیہ السلام کو گناہوں، غیر الہی رغبتوں اور نفسانی و شیطانی وسوسوں سے نجات کا دروازہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کربلا مظلومین کو یہ درس دیتی ہے کہ ظالم کے مقابلے میں اللہ کی ذات پر توکل کرکے میدان میں اترنا چاہئے اور استکباری طاقتوں کے محاذ کے مقابلے میں خود کو اقلیت میں دیکھ کر پیکار سے پہلو تہی نہیں کرنا چاہئے۔
مجلس میں حجت الاسلام مرتضی وافی نے رثائی کلام پیش کیا۔
اچانک امام نے عجیب سی چیز محسوس کی، دیکھا کہ بھوک اور پیاس کی شدت سے بے حس پڑا ہوا بچہ، اپنا سر نہیں سنبھال پا رہا تھا۔ گردن ایک طرف جھول گئی تھی وہی بچہ باپ کے ہاتھوں پر تڑپ رہا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ہفتہ حکومت کے موقع پر صدر مملکت اور کابینہ کے ارکان سے خطاب میں بارہویں حکومت کے ٹرم کے آخری سال کو مختلف شعبوں میں خدمات کا دائرہ وسیع تر کرنے کا اچھا موقع قرار دیا اور پیداوار، سرمایہ کاری، قومی کرنسی کی قدر جیسے اہم اقتصادی مسائل نیز ورچوئل اسپیس کے بارے میں کچھ نکات پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ پوری سنجیدگی سے پیداوار کی رکاوٹوں کو رفع کرنے اور مشکلات کے ازالے کے لئے مزید ہمت و حوصلے سے کام کرنا چاہئے۔
ماہ محرم کی آمد کی مناسبت سے آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی ویب سائٹ KHAMENEI.IR کچھ ویڈیو کلپ پیش کر رہی ہے۔ 'خون کی بعثت' کے عنوان سے پیش کی جانے والی ایک ویڈیو کلپ اس گفتگو سے متعلق ہے جو میدان کربلا میں امام حسین علیہ السلام اور عمر سعد کی درمیان ہوئی۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 12 اکتوبر 1984 کو تہران کی نماز جمعہ کے خطبے میں اس گفتگو کا ماجرا بیان کیا۔
گزشتہ دنوں صیہونی حکومت کے ساتھ ایک عرب ملک کے شرمناک معاہدے کے اعلان سے امت مسلمہ اور مظلوم فلسطینی عوام کے تمام حامیوں کے جذبات مجروح ہوئے۔ اسی مناسبت سے آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی ویب سائٹ Khamenei.ir صیہونی حکومت کے ساتھ غدار عرب حکمرانوں کے مذاکرات کے بارے میں امام خامنہ ای کے بیانوں کے کچھ اقتباسات شائع کر رہی ہے۔
کورونا وائرس کے دور میں عزاداری کے سلسلے میں معیار وہی چیز ہے جو طبی ماہرین کہیں۔ کچھ بھی کرنے سے پہلے یہ دیکھنا ضروری ہے کہ اس کے بارے میں طبی ماہرین نے کچھ ضوابط معین کئے ہیں یا نہیں۔
بعض عرب بادشاہ اور سربراہان اپنے معبود امریکہ کی خوشنودی کی خاطر اپنے عربی جذبات و قومیت کو بھی جس کا وہ ہمیشہ دم بھرتے ہیں، اسرائیل کے معاملے میں بھول جاتے ہیں اور اس کی جگہ امریکہ سے مدد حاصل کرنے کے لئے اسرائیل کے ساتھ ریس کا میدان سجاتے ہیں۔
"بیروت کی بندرگاہ پر دھماکے کے دردناک سانحے پر، جو بہت سارے افراد کے جاں بحق اور زحمی ہونے اور شدید نقصان پر منتج ہوا، ہم اپنے عزیز لبنانی شہریوں کے درد میں شریک اور ان کے ساتھ ہیں۔ اس سانحے پر صبر لبنان کے افتخارات کا ایک اور زریں باب ہوگا۔"
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عید الاضحی کے مبارک موقع پر ٹی وی سے براہ راست نشر ہونے والے قوم سے اپنے خطاب میں کمزور طبقات کی مومنانہ امداد اور طبی شعبے میں جانفشانی کرنے والے اہلکاروں سے تعاون کی مسابقت میں وسیع اور سرگرم شرکت کی دعوت دی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے حجاج کرام کے نام اپنے پیغام میں حج کے مختلف روحانی و مادی، شخصی، سماجی اور تاریخی پہلوؤں پر رشنی ڈالی اور مسلم امہ اور اسلامی معاشرے کے تعلق سے کلیدی نکات پر زور دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی کا پیغام حسب ذیل ہے؛
اکتوبر سنہ 1970 کی بات ہے کہ میں جیل میں تھا اور ماہ رمضان آ گیا۔ رمضان کی آمد سے میرا دل باغ باغ ہو گیا۔ کیونکہ بچپن سے ہی مجھے اس مہینے سے بڑی انسیت تھی۔ اس مہینے میں روزمرہ کی زندگی کی تصویر بدل جاتی ہے اور روزہ دار انسان ایک خاص روحانی لذت حاصل کرتا ہے۔
امام محمد تقی علیہ السلام معاشرے میں آزادانہ بحث و مباحثے کے بانی تھے۔ یقینا دیگر ائمہ علیہم السلام کے زمانے میں بھی بحثوں کا سلسلہ تھا لیکن امام محمد تقی علیہ السلام نے پہلی بار آزادانہ بحثوں کے لئے اجتماعات کا اہتمام کیا۔
23 مئی 1981
***
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے منگل 21 جولائی 2020 کو عراق کے وزیر اعظم مصطفی الکاظمی سے ملاقات میں کہا کہ ایران اور عراق کے روابط بے شمار تاریخی، مذہبی، ثقافتی اشتراکات اور حقیقی معنی میں برادرانہ عادات و اطوار کے ذخیرے پر استوار ہیں۔
میں نے ایک بار آپ (امام خمینی) سے دریافت کیا کہ ان معروف دعاؤں میں آپ کو کن دعاؤں سے زیادہ عقیدت اور شغف ہے؟ آپ نے تھوڑی دیر سوچا اور اس کے بعد فرمایا: "دعائے کمیل اور مناجات شعبانیہ"۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے گیارہویں پارلیمنٹ کے ارکان سے خطاب میں اس ایوان کو عوام کی امیدوں اور توقعات کا مظہر قرار دیا اور ملک کے اندر وسیع توانائیوں اور مستحکم انفراسٹرکچر کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں یقین ہے کہ ساری موجودہ مشکلات قابل حل ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے گیارہویں پارلیمنٹ کے ارکان سے خطاب میں اس ایوان کو عوام کی امیدوں اور توقعات کا مظہر قرار دیا اور ملک کے اندر وسیع توانائیوں اور مستحکم انفراسٹرکچر کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں یقین ہے کہ ساری موجودہ مشکلات قابل حل ہیں۔
ایک دن ایسا بھی تھا کہ ہمارے عزیز رہبر (امام خمینی) تنہا تھے۔ اس ملک میں دو مزاحمتی تنظیمیں تھیں اور دونوں ہی ہمارے رہنما کے طرز فکر سے عدم اتفاق رکھتی ہیں، اسے قبول نہیں کرتی تھیں۔ ایک گروہ آرام طلب سیاسی افراد کا تھا جو کرسی پر بیٹھے رہنے اور پر تعیش زندگی گزارنے کے عادی تھے۔ ان افراد کی عادت تھی کہ بیٹھیں، کھائیں پیئیں، سہولیات حاصل کریں، لوگ ان کے آگے پیچھے گھومیں اور یہ تکبر میں ڈوبے رہیں اور کبھی دو چار لفظ بول دیں، ملت کے سرکردہ افراد مانے جائیں، کبھی کوئی سیاسی مسئلہ در پیش ہو تو دو لفظ اس کے بارے میں کچھ کہہ دیں، لیکن کوئی تکلیف اٹھانے پر آمادہ نہیں! یہ افراد ہمارے رہبر کی روش کے مخالف تھے۔ کہتے تھے کہ یہ جناب بلا وجہ شاہ سے الجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ شاہ تو اس ملک سے جانے والا نہیں ہے۔ امام بہت ٹھوس انداز میں اپنے موقف پر قائم رہے اور آپ نے کہہ دیا کہ جو ہمارے نعرے سے اتفاق نہیں رکھتا ہم سے ملنے نہ آئے! پیرس میں امام سے ملاقات کے لئے جانے والے بڑبولے سیاستدانوں کے سامنے یہ شرط رکھی جاتی تھی سب سے پہلے آپ ایران میں سلطنتی نظام اور شاہی نظام سے اظہار بیزاری کیجئے، اس کی مذمت کیجئے، اس کے بعد ہی آپ کو امام سے ملاقات کا موقع مل سکتا ہے۔ امام ایسے افراد سے بات کرنے پر بھی آمادہ نہیں تھے۔ دوسرا گروہ ان لوگوں کا تھا جو بڑے تند مزاج تھے اور قربانیاں پیش کرنے کے دعوے کے ساتھ میدان میں قدم رکھتے تھے۔ وہ مسلحانہ جنگ کے طرفدار تھے۔ وہ کہتے تھے کہ آقا بلا وجہ اس روش پر مصر ہیں، اس انداز کی تحریک سے کامیابی ملنے والی نہیں ہے۔ وقت ضائع نہ کیجئے بلکہ مسلحانہ جنگ شروع کیجئے۔ مگر امام کبھی ہیجان میں نہیں آئے، کبھی سراسیمہ نہیں ہوئے اور ہرگز اپنی روش کو ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔ کہتے تھے کہ سیاسی جدوجہد سے اس حکومت کا گلا اس طرح ہم دبائیں گے کہ وہ خودکشی کر لے گی یا فرار ہو جائے گی۔ ہم نے دیکھا کہ یہی ہوا۔ مزاحمتی تنظیمیں امام کی روش کی مخالف تھیں۔ راحت طلب اور رجعت پسند تنظیموں کی تو بات ہی الگ ہے جو جدوجہد کی مذمت کرتی تھیں۔ مگر وہ اکیلے ہی «انّ ابراهیم کان امّة» ایک ملت تھے۔ ایک بے آب و گیاہ بیابان میں اکیلا درخت طوفانوں، ریت کی آندھیوں، جھلسا دینے والے آفتاب، تشنگی اور بے آبی سب کو شکست دیتا ہے اور فضا کو شاداب اور معطر بنا دیتا ہے۔
'پیغمبروں کی جدوجہد کی سرگزشت کی ہمارے دور میں جھلک' عنوان کی تقریر سے اقتباس
22 اگست 1979
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فلسطین کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے خط کے جواب میں مظلوم فلسطینوں کے لیے ایران کی حمایت جاری رکھنے اور جعلی و غاصب صیہونی حکومت کی شرپسندی کے خاتمے پر زور دیا ہے۔
شام میں خانہ جنگی کی آگ، یمن کا محاصرہ، عراق میں داعش کی تشکیل اسی طرح علاقے کے دیگر ممالک میں ایسے ہی دیگر اقدامات، اسلامی مزاحمتی محاذ کی توجہ کسی اور سمت موڑنے اور صیہونی حکومت کو مواقع فراہم کرنے کی غرض سے انجام دئے گئے۔
~امام خامنہ ای
22 مئی 2020
امام رضا کا عظیم کارنامہ یہ تھا کہ آپ نے تشیع کے درخت کو حوادث کے شدید طوفان میں ہر گزند سے محفوظ رکھا اور بنی عباس کے سب سے طاقتور بادشاہ کے اقتدار کے زمانے میں بھی امامت کی عظیم جدوجہد کو جو عاشورہ کے بعد تمام ادوار میں جاری رہی اسی انداز سے جاری رکھا اور معینہ اہداف کی جانب اسے آگے لے گئے۔
امام رضا کی زندگی کے پیغام کو اگر ہم ایک لفظ میں بیان کرنا چاہیں تو ہمیں کہنا چاہئے 'دائمی جدوجہد جس میں کوئی وقفہ نہیں' ۔
9 اگست 1998
تہران کے ایک طبی مرکز میں آگ لگ جانے اور اس کے نتیجے میں چند افراد کے جاں بحق ہو جانے کے سانحے کے بعد رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایک تعزیتی پیغام جاری کیا اور متعلقہ اداروں کو تاکید کی کہ سانحے کی تحقیقات کریں اور نقصان کو حتی الامکان کم کرنے کی ضروری تدابیر کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے گزشتہ 27 جون کو عدلیہ کے عہدیداروں سے اپنے خطاب میں اس بات پر تنقید کی تھی کہ بعض عہدیداران لوگوں کے درمیان جاتے ہیں لیکن بغیر ماسک کے نظر آتے ہیں۔
خیر خواہ اور ہمدرد افراد نے ہمیشہ یہ کہا اور میں بھی اس کی تصدیق کرتا ہوں کہ پابندیاں بہت سے مواقع پر ملک کے مفاد میں رہیں، ملت ایران کے فائدے میں رہیں۔ یہ بات باخبر، ہمدرد اور وابستگی رکھنے والے افراد بیان کرتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایران کی عدلیہ میں گزشتہ ایک سال کے اندر انجام پانے والی اصلاحات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اصلاحات کا عمل جاری رہنے اور عدلیہ کو عوام کے محور پر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
یہ خبر مجھے یکبارگی نہیں دی گئی۔ مجھے تدریجی طور پر اس سانحے کی تفصیلات کا علم ہوا۔ مجھے ہوش میں آئے ایک دو دن ہوئے تھے تو کسی نے بس یہ اطلاع دی کہ پارٹی کے دفتر میں دھماکہ ہوا تھا۔
ان دنوں غرب اردن کو علاقے کو اسرائیل میں ضم کر لئے جانے کی باتیں صیہونی حکام کر رہے ہیں تو اس مناسبت سے مندرجہ ذیل تحریر میں فلسطین کے تعلق سے رہبر انقلاب اسلامی کے خطابات کے کچھ اقتباسات پیش کئے جا رہے ہیں۔
شہید چمران ایک ممتاز علمی ہستی تھے، وہ عظیم آرٹسٹ بھی تھے، انھوں نے خود مجھ سے کہا کہ میں فوٹوگرافر ہوں۔ اس کے بعد وہ میدان جنگ میں آ گئے، فوجی وردی پہنی اور فوجی جوان بن گئے۔ لیکن اس میدان میں اترنے سے پہلے وہ ایک علمی ہستی تھے۔ اس میدان جہاد انھوں نے آسمانوں پر پہنچا دیا۔
~امام خامنہ ای
27 نومبر 2018
جواب: نماز آیات دو رکعت ہے اور اس کی ہر رکعت میں پانچ رکوع اور دو سجدے ہیں۔ اس کے واجب ہونے کی وجوہات میں سورج گرہن اور چاند گرہن ہے خواہ جزوی طور پر ہو، اسی طرح زلزلہ اور ہر غیر معمولی حادثہ جو زیادہ تر افراد کو ہراساں کر دے جیسے سیاہ، سرخ یا زرد آندھی، شدید تاریکی، زمین کا دھنس جانا، مٹی کے تودے گرنا، آسمانی بجلی کی کڑک اور وہ آگ جو بعض اوقات آسمان میں ظاہر ہوتی ہے۔
امریکہ رو بہ زوال ہے۔ یہ بات سب جان لیں۔ وہ لوگ بھی جو امریکہ کی پشت پناہی سے اس علاقے میں مسئلہ فلسطین کو پوری طرح فراموش کر دینا چاہتے ہیں، یہ جان لیں کہ امریکہ سقوط کی جانب جا رہا ہے۔
اگر آپ نے اٹھارہویں، انیسویں اور بیسویں صدی کے حالات کا مطالعہ کیا ہو، انہیں باتوں کا مطالعہ جو خود مغرب والوں نے بیان کی ہیں اور جنہیں قلمبند کیا ہے، یعنی یہ ان کے دشمنوں اور مخالفین کی تحریر کردہ باتیں نہیں ہیں، تو آپ بخوبی اندازہ کر سکتے ہیں کہ ان لوگوں نے مشرقی ایشیا، ہندوستان، چین، افریقا اور امریکا میں کیا کیا گل کھلائے ہیں؟!
ایک پولیس افسر کسی سیاہ فام شخص کی گردن اپنے گھٹنے سے اتنا دباتا ہے کہ اس کی موت واقع ہو جاتی ہے، یہ امریکی حکومت کی فطرت ہے۔
~امام خامنہ ای
3 جون 2020
دینی حکمرانی تمام ادیان کا اہم ہدف ہے۔" لیقوم الناس بالقسط" (سورہ حدید آیت نمبر 25) عدل و انصاف کا قیام اور حاکمیت الہی، ادیان کا عظیم ہدف ہے۔ ہمارے ائمہ علیہم السلام نے تمام مصیبتیں اور تکلیفیں اس لئے برداشت کیں کہ حاکمیت الہی کی فکر میں تھے۔