حضرت فاطمۂ معصومہ سلام اللہ علیہا جب اس علاقے میں پہنچیں تو آپ نے قم آنے کی خواہش ظاہر کی… لوگ گئے ان کا استقبال کیا، حضرت معصومۂ کو اس شہر میں لے آئے اور یہ نورانی بارگاہ اس دن سے، اس عظیم ہستی کی وفات کے بعد سے ہی اس شہر قم میں نورافشانی کر رہی ہے۔ اہل قم نے اسی دن سے اس شہر میں معارف اہلبیت علیہم السلام کا مرکز تشکیل دیا اور سیکڑوں عالم، محدث، مفسر اور اسلامی و قرآنی احکام کے مبلغ عالم اسلام کے مشرق و مغرب میں روانہ کئے۔ قم سے ہی خراسان کے خطے میں اور عراق و شامات کے مختلف حصوں میں علم پھیلا۔
امام خامنہ ای 19 اکتوبر 2010
حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کا قم میں جو کردار ہے اور جس طرح اس تاریخی و مذہبی شہر کو عظمت ملی ہے اس میں تو کسی کو کوئي کلام نہیں ہے۔ اس عظیم خاتون نے، اہل بیت اطہار کی آغوش میں پلنے والی اس نوجوان خاتون نے ائمہ معصومین علیہم السلام کے عقیدتمندوں اور دوست داروں کے درمیاں اپنی کوششوں سے اہل بیت پیغمبر علیہم السلام کی ولایت و معرفت کا جو چمن لگایا اس کے نتیجے میں یہ شہر جابر حکمرانوں کی حکمرانی کے اس تاریک اور ظلمانی دور میں بھی معارف و علوم اہل بیت کے مرکز کی حیثیت سے ضوفشاں ہوا اور اہل بیت اطہار کے علم و معرفت کے نور سے تمام دنیائے اسلام اور مشرق و مغرب میں روشنی پھیلنے لگی۔ آج بھی عالم اسلام کے علم و معرفت کا مرکز شہر قم ہے۔
امام خامنہ ای 21 اکتوبر 2010
امام خمینی اللہ پر توکل اور عوام پر اعتماد کے ساتھ اور دین کے بارے میں اپنی گہری شناخت کے سہارے مضبوطی سے ڈٹ گئے اور انھوں نے اس نظریے کو آگے بڑھایا اور اپنی اس عظیم جدت طرازی کو معاشرے کی سطح پر جامۂ عمل پہنایا۔ اجمالا ہی سہی لیکن مجھے یہ بات ضرور عرض کرنی ہے کہ یہ ایک جذباتی بات نہیں ہے بلکہ ایک عالمانہ استنباط ہے کہ دین کو حکومت کرنی چاہیے اور اس حاکمیت میں عوام کی شراکت ہونی چاہیے، یعنی مذہبی ڈیموکریسی، یہ چیز اسلام کے بطن سے نکلی ہے اور بنیادی اسلامی تعلیمات پر استوار ہے۔
دین کی حاکمیت کا سرچشمہ قرآن و احادیث
قرآن مجید نے دین کی حکمرانی کو واضح طور پر بیان کیا ہے؛ اگر کوئي اس کا انکار کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ واقعی اس نے قرآن مجید میں غور و خوض نہیں کیا ہے۔ ایک طرف قرآن مجید سورۂ نساء کی ایک آیت میں اعلان کرتا ہے: "وَمَا اَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ اِلَّا لِيُطَاعَ بِاِذْنِ اللَّہ" (سورہ نساء آیت 64) ہم نے پیغمبروں کو اس لیے بھیجا ہے کہ لوگ اذن خداوندی سے ان کی اطاعت کریں۔ تو کس چیز میں اطاعت کریں؟ پیغمبروں کی اطاعت کن چیزوں میں کی جانی چاہیے؟ اس چیز کو قرآن مجید کی سیکڑوں آیتیں بیان کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر آیات جہاد، عدل و انصاف قائم کرنے سے متعلق آيات، حدود اور تعزیرات سے متعلق آيات، سودوں اور سمجھوتوں سے متعلق آيات، عالمی سمجھوتوں سے متعلق آیات؛ وَ اِن نَكَثوا اَيمـانَھُم (سورہ توبہ آیت 12 اور اگر وہ عہد کرنے کے بعد اپنی قسمیں توڑ ڈالیں) وغیرہ وغیرہ۔ ان سب کا مطلب ہے حکومت؛ ان آیتوں سے واضح ہوتا ہے کہ ان امور میں پیغمبر کی اطاعت کی جانی چاہیے، ملک کے دفاع کے معاملے میں، حدود جاری کرنے کے معاملے میں، معاملات اور سماجی سمجھوتوں کے مسئلے میں، دوسرے ملکوں سے سمجھوتوں کے بارے میں، عدل و انصاف کے قیام کے معاملے میں، سماجی انصاف قائم کرنے کے معاملے میں پیغمبر کی اطاعت ہونی چاہیے؛ اس کا مطلب ہے حکومت۔ کیا حکومت کے معنی اس کے علاوہ کچھ ہیں۔ قرآن مجید میں اسلام کی حکمرانی کو اتنی صراحت کے ساتھ بیان کیا گيا ہے۔
امام خامنہ ای
4 جون 2021
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مجاہد عالم دین حجت الاسلام و المسلمین سید علی اکبر محتشمی پور کے انتقال پر ایک تعزیتی پیغام جاری کیا جو حسب ذیل ہے؛
میں یہ بھی عرض کر دوں کہ اس نظریے (اسلامی جمہوری نظام کی تشکیل) کے مخالفین بھی تھے۔ پہلے ہی دن سے اس معاملے کے دونوں پہلوؤں کے یعنی حکومت کے اسلامی ہونے اور جمہوریت دونوں کے سخت مخالفین تھے اور آج تک اس کے مخالفین ہیں جن کی اپنی آراء ہیں۔
امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم شہادت کی مناسبت سے رہبر انقلاب اسلامی کی ویب سائٹ KHAMENEI.IR اس معصوم امام کی حیات نورانی کے بارے میں رہبر انقلاب اسلامی کے مورخہ 11 جون 1979 کے ایک اہم خطاب کے چند اقتباسات شائع کر رہی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے امام خمینی کی برسی کی مناسبت سے 4 جون 2021 کو ٹیلی ویژن سے براہ راست نشر ہونے والے اپنے خطاب میں امام خمینی کی شخصیت اور اوصاف پر روشنی ڈالی۔ آپ نے اسلامی جمہوریہ کی ماہیت و تشخص کے بارے میں گفتگو کی۔ ساتھ ہی صدارتی انتخابات کے بارے میں کچھ ہدایات دیں۔
رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب حسب ذیل ہے:
میں آج امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی ایک بڑی اہم خصوصیت کے بارے میں بات کرنا چاہتا ہوں، البتہ ان کی ذات متعدد نمایاں پہلوؤں اور خصوصیات کی حامل تھی لیکن جس خصوصیت کے بارے میں آج میں بات کرنا چاہتا ہوں وہ ان کی سب سے نمایاں اور سب سے اہم خصوصیات میں سے ایک ہے اور وہ ان کا تغیر آفرینی اور تغیر انگيزی کا جذبہ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے آئین کی نگراں کونسل کے آئينی عمل کی مکمل حمایت کرتے ہوئے فرمایا کہ انتخابات میں عوام کے اصل مسائل کے حل کے لیے مضبوط اور قوی سیاستدانوں کی موجودگی پولنگ میں عوام کی بھرپور شرکت کا سبب بنے گی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 27 مئی 2021 کو گیارہویں پارلیمنٹ کا ایک سال مکمل ہونے پر ممبران پارلیمنٹ سے خطاب کیا۔ ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے اس خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی نے پارلیمنٹ، ارکان پارلیمنٹ اور قانون سازی، اسی طرح مجوزہ صدارتی اور دیہی و شہری کونسلوں کے انتخابات کے پس منظر میں اہم نکات پر روشنی ڈالی اور کچھ ہدایات کیں۔
رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب حسب ذیل ہے:
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تحریک حماس کے پولت بیورو چیف اسماعیل ہنیہ اور تحریک جہاد اسلامی کے سکریٹری جنرل زیاد نخالہ کے خطوط کے جواب میں لکھا کہ فلسطین کے غاصبوں کے خلاف مزاحمت ظلم و کفر و استکبار کے خلاف پیکار ہے۔
بسم الله الرحمن الرحيم
«وَاذْكُرُوا إِذْ أَنْتُمْ قَلِيلٌ مُسْتَضْعَفُونَ فِي الْأَرْضِ تَخَافُونَ أَنْ يَتَخَطَّفَكُمُ النَّاسُ فَآوَاكُمْ وَأَيَّدَكُمْ بِنَصْرِهِ وَرَزَقَكُمْ مِنَ الطَّيِّبَاتِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ».
الحمد لله رب العالمين، الحمد لله الذي أمرنا بالإسلام، والصلاة والسلام على سيد المرسلين سيدنا وقائدنا محمد، وعلى آل بيته و من
والاه إلى يوم الدين.
بخدمت اقدس رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ سید علی خامنہ ای دام ظلکم و برکاتکم
السلام عليكم و رحمة الله و بركاته
اپنی طرف سے، اعلی کمان میں اپنے بھائیوں کی طرف سے، جہاد اسلامی کے مجاہدین اور قدس کے فوجی دستوں کی طرف سے ملت فلسطین، سرفراز مزاحمتی فورس اور ان کے بہادروں کو صیہونی دشمن اور اس حکومت کی سرکشی و استکبار کے خلاف ملنے والی فتح کی آپ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
تمام میدانوں میں آپ کی دائمی، مستقل اور اعلانیہ پشت پناہی کا سیف القدس آپریشن اور اس کے نتیجے میں ملنے والی کامیابیوں میں بہت بڑا اور نمایاں رول رہا۔ مزاحمتی محاذ کے مجاہدین نے دشمن کی فوجی برتری کے باوجود اپنی پوری قوت، اقتدار اور شجاعت و بہادری سے اس جنگ میں قدم رکھے۔ ملت فلسطین کی استقامت و فتح نصرت پروردگار کے بغیر ممکن نہیں تھی۔ نصرت خداوندی کے نتیجے میں ہمارے معمولی وسائل طاقتور بن گئے اور عوام جنہیں یہ خوف لاحق تھا کہ کہیں ان کا صفایا نہ کر دیا جائے دشمن کی نگاہ میں بہت بڑے اور طاقتور ظاہر ہوئے۔
فلسطین کے عوام اور مزاحمت نے اس معرکے میں جس نے دنیا بھر کے مومنین کو خوشنودی عطا کی، دشمن کی ناک زمین پر رگڑ دی اور صیہونی حکومت کو ایک بار پھر مکڑی کے جالے سے بھی کمزور ثابت کر دیا۔ ان تاریخی لمحات میں آپ کا اور قدس فورس کے اندر اپنے بھائیوں کا شکریہ و قدردانی کرتا ہوں جو ایک طویل عرصے سے ہر قدم پر ہمارے ساتھ رہے اور جو بھی توانائی، ٹیکنالوجی اور مدد ان کے لئے میسر تھی بے مثال خلوص کے ساتھ ہمیں دے دی تاکہ آج جیسا اہم اور با برکت دن دیکھنا نصیب ہو۔
ضروری ہے کہ شہید عزیز اور ہمارے ہر دل عزیز کمانڈر الحاج قاسم سلیمانی کو یاد کروں جنہوں نے اپنی شہادت سے بڑا عظیم مرتبہ حاصل کیا، واقعی ان تاریخی لمحات میں ان کی کمی کا ہمیں شدت کے ساتھ احساس ہے۔
شہید سلیمانی کے دوست اور بھائي خاص طور پر الحاج اسماعیل قاآنی اور ان کے رفقائے کار اس جنگ کی کمان سنبھالنے کے عمل میں ہر لمحہ ہمارے ساتھ رہے اور واقعی ان کی موجودگی ہمارے لئے بڑی با برکت اور ثمر بخش رہی۔
اللہ تعالی کی بارگاہ میں دعا ہے کہ آپ کی حفاظت فرمائے، ہمارے سروں پر آپ کے بابرکت وجود کا سایہ قائم رکھے۔ ہم اسلامی جمہوریہ ایران اور اس کے بہادر مجاہدین کی حفاظت کی دعا کرتے ہیں۔
و الحمد لله رب العالمين.
آپ کا مخلص
زیاد رشدي النخاله
سیکریٹری جنرل
جہاد اسلامی فلسطين
جمعه ۳۱ اردیبهشت ۱۴۰۰
(مطابق 21 مئی 2021)
فلسطین کی تحریک حماس کے پولت بیورو چیف اسماعیل ہنیہ نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کو ایک خط ارسال کرکے فلسطین کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف کی قدردانی کی اور عالم اسلام کی طرف سے قدس کے باسیوں کی حمایت اور غاصب صیہونیوں کے جرائم پر روک لگانے کے لئے دو ٹوک موقف اختیار کرنے پر زور دیا۔ حماس کے رہنما کا خط حسب ذیل ہے:
فلسطین کی تحریک حماس کے پولت بیورو چیف اسماعیل ہنیہ نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کو ایک خط ارسال کرکے فلسطین کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف کی قدردانی کی اور عالم اسلام کی طرف سے قدس کے باسیوں کی حمایت اور غاصب صیہونیوں کے جرائم پر روک لگانے کے لئے دو ٹوک موقف اختیار کرنے پر زور دیا۔
حماس کے رہنما کا خط حسب ذیل ہے:
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 11 مئی 2021 کو طلبہ یونینوں کے نمائندوں سے اپنے خطاب میں کلیدی ملکی مسائل پر تفصیلی گفتگو کی (1)۔ رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب حسب ذیل ہے؛
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عالمی یوم قدس پر اپنے خطاب میں مسئلہ فلسطین کی موجودہ صورت حال، ماضی کی سرگزشت اور مستقبل کے لئے موثر روڈ میپ پر روشنی ڈالی۔ رہبر انقلاب اسلامی کی یہ تقریر فارسی اور عربی دو حصوں پر مشتمل ہے۔
ان دنوں ملک کے بعض حکام سے ایسی باتیں سنائی دیں جو تعجب خیز اور افسوسناک ہیں۔ ہم نے سنا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے دشمن اور مخالف ذرائع ابلاغ نے بھی ان باتوں کو نشر کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے یوم شہادت حضرت امیر المومنین، یوم اساتذہ اور یوم مئی کی مناسبت سے اپنے خطاب میں کلیدی نکات پر روشنی ڈالی۔ 2 مئی 2021 کا یہ خطاب پیش خدمت ہے؛
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایک فرمان صادر کرکے بریگیڈیئر جنرل قادر رحیم زادے کو خاتم الانبیاء (ص) جوائنٹ ایئر ڈیفنس ہیڈ کوارٹرز کا کمانڈر منصوب کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی کا فرمان حسب ذیل ہے؛
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ اور فلسطین تنظیم تحریک حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے نام الگ الگ پیغامات مجاہد کمانڈر جنرل سید محمد حجازی کے انتقال کے دونوں رہنماؤں کے تعزیتی پیغامات کا شکریہ ادا کیا اور حزب اللہ اور حماس کے مجاہدین نیز ملت فلسطین کے لئے کامیابی و سلامتی کی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سپاہ پاسداران انقلاب کے اعلی عہدیدار سردار حجازی کے انتقال پر تعزیتی پیغام جاری کیا اور سوگوار خاندان کو تعزیت پیش کی۔
رہبر انقلاب اسلامی کا پیغام حسب ذیل ہے؛
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے یوم مسلح افواج کی مناسبت سے اپنے پیغام میں فرمایا کہ فوج میدان میں ڈٹی ہوئی ہے اور اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ادا کرنے کے لئے پوری طرح تیار ہے۔ آپ نے فرمایا کہ جتنی ضرورت ہو آمادگی کو مسلسل بڑھایا جائے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے بدھ پہلی رمضان المبارک 14 اپریل 2021 کو مصلائے تہران میں منعقد ہونے والی محفل قرآنی سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے، تلاوت و تفسیر قرآن اور قرآنی ہدایت کے موضوعات پر بصیرت افروز نکات بیان فرمائے۔ آپ نے کورونا وائرس کی وبا، بیماروں کے علاج، رضاکارانہ تعاون اور ایٹمی ڈیل کے سلسلے میں ایران کے موقف جیسے موضوعات پر بھی گفتگو کی (1)۔
رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب حسب ذیل ہے؛
صوبہ یزد کے چار ہزار شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے سیمینار کا انعقاد کرنے والی منتظمہ کمیٹی نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس موقع پر رہبر انقلاب اسلامی نے کچھ اہم ہدایات دیں۔ یہ ملاقات 15 مارچ 2021 کو ہوئی جبکہ 30 مارچ 2021 کو سیمینار میں رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب پیش کیا گيا۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے؛
نئے ہجری شمسی سال کے آغاز کی مناسبت سے رہبر انقلاب اسلامی نے اتوار 21 مارچ 2021 کے روز اپنے آن لائن خطاب میں کلیدی موضوعات پر اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف بیان کیا۔ آپ نے علاقائی مسائل کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ یمن کی جنگ اوباما کی ڈیموکریٹ حکومت کے زمانے میں آل سعود نے شروع کی اور امریکا کے گرین سگنل پر کی۔
رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب حسب ذیل ہے؛
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے ہجری شمسی کیلنڈر کے نئے سال کے آغاز کی مناسبت سے اپنے پیغام میں 1399 ہجری شمسی (21 مارچ 2020 الی 20 مارچ 2021) کو کورونا وائرس کی وبا اور امریکہ کے سخت ترین دباؤ دونوں کے مقابلے میں ملت ایران کی توانائيوں کے اجاگر کا سال قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ آج خود دشمن صریحی طور پر کہہ رہے ہیں کہ شدید ترین دباؤ کی پالیسی شکست سے دوچار ہوئی۔
سنہ 1400 ہجری شمسی کے آغاز کی مناسبت سے رہبر انقلاب اسلامی کا پیغام حسب ذیل ہے؛
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حضرت امام حسین علیہ السلام کے یوم ولادت اور یوم پاسباں کی مناسبت سے ایک پیغام جاری کیا۔ یہ پیغام پاسداران انقلاب فورس کے کمانڈر انچیف کے نام جاری کیا گیا۔
پیغام حسب ذیل ہے؛
رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے یوم بعثت کی مناسبت سے اپنے خطاب میں بعثت کے مفہوم پر روشنی ڈالی اور ساتھ ہی انتہائی کلیدی ملکی و عالمی مسائل پر بحث کی۔ (1)
رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب حسب ذیل ہے؛
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 17 ہزار شہید، جنگی قیدی اور دفاع وطن میں زخمی ہونے والی خواتین پر نیشنل سیمینار کے نام اپنے پیغام میں فرمایا کہ دفاع وطن میں شہید، زخمی اور جنگی قیدی کے طور پر دشمن کی جیل کی صعوبتیں برداشت کرنے والی خواتین اسلامی انقلاب اور اسلامی جمہوریہ کے عظیم افتخارات کی اعلی ترین مثالیں ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے جمعہ 5 مارچ 2021 کے روز یوم شجر کاری کی مناسبت سے دو پودے لگائے۔ اس موقع پر انھوں نے کہا کہ خداوند عالم نے پیڑ پودوں کو انسانی زندگي اور انسانی تمدن کی تعمیر کے لیے ایک اہم عنصر اور بنیاد قرار دیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امام خمینی کے معتمد تجار میں شمار ہونے والے نہایت دیندار تاجر الحاج محسن آقا قلہکی کے انتقال پر تعزیتی پیغام جاری کیا جو حسب ذیل ہے؛
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سید حسن نصر اللہ کے نام ایک پیغام جاری کرکے لبنان کے مجاہد عالم دین اور لبنان کے مسلم اسکالرز کی ایسوسی ایشن کے چیئرمین قاضی شیخ احمد الزین کے انتقال کی تعزیت پیش کی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے واشگاف الفاظ میں کہا ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیار کے حصول کی فکر میں نہیں ہے البتہ ایران کی یورینیم افزودگی کی سطح 20 فیصدی تک محدود نہیں رہے گی، بلکہ ممکن ہے کہ ملک کی ضرورت کے مطابق یورینیم افزودگی کی سطح کو 60 فیصدی کی سطح تک اوپر لے جائے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے یورپ میں طلبہ کی اسلامی انجمنوں کی یونین کے 55 ویں اجلاس کے نام پیغام میں فرمایا کہ ملک کے نوجوانوں کے اندر کلیدی مسائل میں اپنا کردار نبھانے کے تعلق سے احساس ذمہ داری بیدار کرنا اسلامی انقلاب کے عظیم افتخارات میں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بدھ 17 فروری2021 کو اسلامی انقلاب کی تحریک سے متعلق ایک اہم واقعے کی سالگرہ کے موقع پر مشرقی آذربائيجان کے عوام سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا اور کلیدی ملکی، علاقائی و عالمی مسائل پر اسلامی جمہوریہ ایران کا موقع بیان کیا۔ (1)
آپ دیکھئے کہ اچانک قم میں اشعریین نظر آنے لگے۔ وہ کیوں آئے؟ اشعریین تو عرب ہیں۔ وہ آئے قم۔ قم میں حدیث و اسلامی معارف کا بازار گرم ہو گيا۔ احمد بن اسحاق اور دوسرے افراد نے قم کو اپنا مرکز بنایا۔ ری کے علاقے میں وہ ماحول پیدا ہوا کہ شیخ کلینی جیسی ہستیاں وہاں سے نکلیں۔ اس لئے کہ شیخ کلینی جیسی عظیم ہستی یونہی اچانک کسی شہر میں پیدا نہیں ہوتی بلکہ اس کے لئے ضروری ہوتا ہے کہ شیعہ ماحول ہو، مومنین کا ماحول ہو تاکہ اس ماحول میں پرورش پاکر بچہ بڑا ہو اور جوانی کے مراحل طے کرے اور ایسی خصوصیات کے ساتھ اس کی پرورش ہو کہ محمد بن یعقوب کلینی بن جائے۔ یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا۔ آپ دیکھئے کہ شیخ صدوق رضوان اللہ علیہ ہرات، خراسان وغیرہ تک گئے اور جاکر شیعوں کی احادیث جمع کیں۔ یہ بہت اہم بات ہے۔ خراسان میں شیعہ محدثین کیا کر رہے تھے؟ شیعہ محدثین سمرقند میں کیا کر رہے تھے؟ سمرقند کہاں ہے؟ شیخ عیاشی سمرقندی خود سمرقند میں تھے۔ یعنی اسی شہر سمرقند میں تھے جس کے بارے میں کہا گيا ہے؛ «کانَت مَرتَعاً لِلشّیعَة وَ أَهلِ العِلم» یہ شیخ کشّی کے بیانوں میں ہے۔ خود شیخ کشّی بھی سمرقندی تھے۔ یعنی امام رضا علیہ السلام کی ایک تحریک، آپ کا آنا اور اس کے بعد حضرت کی مظلومانہ شہادت کا اتنا گہرا اثر ہوا کہ یہ پورا علاقہ ائمہ علیہم السلام کے زیر نگیں ہو گیا۔ ائمہ علیہم السلام نے ان حالات سے استفادہ کیا۔ یہ مراسلہ نگاری، یہ آمد و رفت اور ابو الادیان وغیرہ جیسے افراد کو جو آپ دیکھتے ہیں تو یہ سب کچھ آسانی سے نہیں ہوا۔
سامرا کوئی بڑا شہر نہیں تھا، بلکہ ایسا شہر تھا اور ایسا دار الخلافہ تھا جسے نیا نیا بسایا گيا تھا اور وہاں حکومت کے عمائدین، عہدیداران وغیرہ اور عوام الناس کی بس اتنی تعداد رہتی تھی کہ روز مرہ کی ضرورت ان سے پوری ہو جائے۔ سُرّ مَن رأىٰ یا سامرا در حقیقت بغداد کے بعد ایک نو تعمیر شدہ شہر تھا۔ اسی شہر سامرا میں ان دونوں ہستیوں امام علی نقی اور امام حسن عسکری علیہما السلام نے رابطے اور اطلاع رسانی کا ایسا عظیم نیٹ ورک بنایا کہ وہ عالم اسلام کے گوشے گوشے تک پھیل گيا۔ یہ بہت بڑی بات ہے۔ یعنی ہم ائمہ علیہم السلام کی زندگی کے ان پہلوؤں کو جب دیکھتے ہیں تو سمجھ میں آتا ہے کہ وہ کیا کر رہے تھے۔ ایک بات یہ بھی ہے کہ صرف نماز، روزے اور طہارت و نجاست وغیرہ کے مسائل بیان نہیں کرتے تھے۔ بلکہ اسی اسلامی معنی و مفہوم کے ساتھ امام کی منزلت میں تھے اور امام کی حیثیت سے لوگوں سے بات کرتے تھے۔
میری نظر میں یہ پہلو بہت زیادہ قابل توجہ ہے۔ چنانچہ آپ دیکھتے ہیں کہ حضرت امام علی نقی علیہ السلام کو مدینہ سے سامرا لایا گيا اور جوانی کے ایام میں بیالیس سال کی عمر میں حضرت کو شہید کر دیا گیا۔ حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کو اٹھائیس سال کی عمر میں شہید کر دیا گیا۔ یہ ساری چیزیں ثابت کرتی ہیں کہ پوری تاریخ میں ائمہ علیہم السلام، آپ کے شیعوں اور اصحاب کی عظیم مہم مسلسل جاری رہی۔ حالانکہ حکومت بے حد ظالم تھی، ظالمانہ برتاؤ کرتی تھی لیکن اس کے باوجود ائمہ علیہم السلام کامیاب رہے۔ یعنی ائمہ کی غریب الوطنی اور بے کسی کے ساتھ ہی اس وقار اور اس عظمت کو بھی مد نظر رکھنا چاہئے۔
امام خامنہ ای
10 مئی 2003
رہبر انقلاب اسلامی نے 8 جنوری 2021 کے اپنے خطاب میں جہاں مختلف موضوعات کا احاطہ کیا وہیں یہ بھی بتایا کہ کس طرح امریکی انٹیلیجنس ایجنسی سی آئی اے عالمی صحافتی اداروں کے اندر دراندازی کرتی ہے اور مصنفین و ذرائع ابلاغ کی زبان و قلم سے اپنی مرضی کے موضوعات کی تشہیر کرواتی ہے۔