قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے دس آذر سن تیرہ سو نواسی ہجری شمسی مطابق پہلی دسمبر سن دو ہزار دس عیسوی کو ملک کے دانشوروں اور اہم ترین علمی شخصیات کے ساتھ ایک اجلاس میں ترقی کے اسلامی و ایرانی نمونے کی تدوین کے اہم ترین موضوع پر گفتگو کی۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے آج لبنان کے وزیر اعظم سعد حریری نے اپنے وفد کے ساتھ ملاقات کی۔ ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے لبنان کو ایک اہم اور اسرائل کے مقابلے میں پہلی صف میں کھڑا ہوا ملک قرار دیا اور فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، لبنان کو نمایاں، پیشرفتہ، خوش بخت اور پوری طرح آباد دیکھنا چاہتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی اور ایران کی مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج اسلامی جمہوریہ ایران کی بحریہ کے کمانڈر اور دیگر عہدہ داروں سے ملاقات میں افرادی قوت میں اضافے، صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے جذبے اور جدت عمل کو بحریہ کے مستقبل کے لئے بہت ضروری قرار دیا اور فرمایا کہ یہ بڑا مشن مضبوط ارادوں، اچھی منصوبہ بندی اور پائيدار اور عصری تقاضوں سے ہم آہنگ انتظامی اقدامات کے ذریعے پورا ہو سکتا ہے۔
عید غدیر اور ہفتہ بسیج کی مناسبت سے قائد انقلاب کا خطاب
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے عید غدیر خم کے مبارک و مسعود موقعے اور رضاکار تنظیم (بسیج) کی تشکیل کی تاریخ چھبیس نومبر کی مناسبت سے ایک لاکھ دس ہزار رضاکاروں کے اجتماع میں غدیر کے عظیم واقعے کا حقیقی مضمون طول تاریخ میں انسانی معاشروں کے لئے سعادت بخش اور عادلانہ رہبری و امامت کی جلوہ افروزی قرار دیا
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے چار آذر تیرہ سو نواسی ہجری شمسی مطابق پچیس نومبر سن دو ہزار دس عیسوی کو عید غدیر خم کے مبارک و مسعود موقعے اور رضاکار تنظیم (بسیج) کی تشکیل کی تاریخ چھبیس نومبر کی مناسبت سے ایک لاکھ دس ہزار رضاکاروں کے اجتماع میں غدیر کے عظیم واقعے کا حقیقی مضمون طول تاریخ میں انسانی معاشروں کے لئے سعادت بخش اور عادلانہ رہبری و امامت کی جلوہ افروزی قرار دیا
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بدھ کے روز عید الاضحی کی مناسبت سے ملاقات کے لئے آنے والے ہزاروں لوگوں سے خطاب میں ایمان اور اقدار الہی کی پابندی کو ایرانی قوم کی کامیابی کا راز بتایا اور فرمایا کہ اس مبارک پابندی کے استحکام کے سائے میں ملت ایران تمام میدانوں میں کامیاب اور سب سے آگے رہے گی اور دشمن بدستور ناکام اور نا امید رہے گا۔
ج تیس سال پہلے کے برخلاف ، صیہونی حکومت کوئي ناقابل شکست ہیولی نہیں رہ گئی ہے۔ دو دہائی پہلے کے برخلاف امریکہ اور مغرب، مشرق وسطی کے سلسلے میں بے چون و چرا فیصلے کرنے والی قوتیں نہیں ہیں، دس سال پہلے کے برخلاف ایٹمی ٹیکنالوجی اور دوسری پیچیدہ قسم کی ٹیکنالوجیاں علاقے کی مسلمان ملتوں کے لئے ان کی دسترس سے دور کوئی افسانوی چیز شمار نہیں ہوتیں؛ آج ملت فلسطین استقامت کی چیمپئن ہے ، ملت لبنان، اکیلے ہی صیہونی حکومت کی کھوکلی ہیبت کو چکنا چور کردینے والی تینتیس روزہ جنگ کی فاتح ہے اور ملت ایران بلند و بالا چوٹیوں کی طرف گامزن علمدار و خط شکن ہے ۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حجاج کرام کے نام اپنے پیغام میں بیت اللہ الحرام کی بعض خصوصیات اور اہم صفات کا تذکرہ کیا، آپ نے مسلمانوں میں خود شناسی کی اہمیت پر زور دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے عالم اسلام میں بڑھتی ہوئی اسلامی بیداری کی لہر کے نتائج و ثمرات کی بات کی۔ قائد انقلاب اسلامی نے اپنے پیغام میں صیہونی حکومت اور سامراجی محاذ کے اندر پیدا ہونے والی کمزوری کی نشاندہی کی اور ساتھ ہی امت اسلامیہ کو اس حساس دور میں اس کے اہم فرائض کی جانب متوجہ کرایا۔ پیغام کا اردو ترجمہ حسب ذیل ہے؛بسم اللہ الرحمن الرحیموالحمدللہ رب العالمین و صلی اللہ علی سیدنا محمد المصطفی و آلہ الطیبین و صحبہ المنتجبین شروع کرتا ہوں خدا کے نام سے جو بڑا مہربان و رحیم ہے اور تمام حمد و ستائش اس اللہ سے مخصوص ہے جو تمام عالمین کا پروردگار ہے اور اللہ کی جانب سے صلوات و سلام ہو ہمارے سید وسردار حضرت محمد مصطفی اور ان کی پاکیزہ آل پر اور ان کے منتخب اصحاب پر ۔کعبہ اتحاد و عزت کا راز، توحید و معنویت کی نشانی ، حج کے موسم میں امید و اشتیاق سے معمور دلوں کا میزبان ہے جو رب جلیل کی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے دنیا کے گوشے گوشے سے اسلام کی جائے پیدائش کی سمت دوڑ پڑے ہیں۔ امت اسلامیہ اس وقت اپنی وسعت، تنوع اور دین حنیف کے پیرؤوں کے دلوں پر حکم فرما قوت ایمانی کا خلاصہ اپنے بھیجے ہوئے افراد کی نگاہوں سے، جو دنیا کے چاروں گوشوں سے یہاں اکٹھا ہوئے ہیں، دیکھ سکتی ہے اور اس عظیم و بے نظیر سرمائے کو صحیح طور پر پہچان سکتی ہے۔یہ خود شناسی مدد کرتی ہے کہ ہم مسلمانوں کو آج کل کی دنیا میں اپنے شایان شان مقام کا علم ہوسکے اور ہم اس سمت میں قدم بڑھا سکیں۔آج کی دنیا میں اسلامی بیداری کی بڑھتی ہوئی لہر وہ حقیقت ہے جو امت اسلامیہ کو ایک اچھے کل کی نوید سنا رہی ہے۔ تین دہائی قبل سے جب اسلامی انقلاب کی کامیابی اور اسلامی جمہوری نظام کی تشکیل کے ساتھ یہ قوی و طاقتور موج شروع ہوئی ہے ہماری یہ عظیم امت کسی توقف کے بغیر ترقی کی راہ پر گامزن ہے اس نے اپنی راہ سے تمام رکاوٹیں برطرف کرکے کئي مورچوں کو فتح کر لیا ہے۔ بڑی طاقتوں کی دشمنیوں اور سازشوں کی گہرائی اور بھاری اخراجات کے ساتھ اسلام کے خلاف ان کی تشہیراتی مہم کی وجہ یہی ترقیاں ہیں۔ اسلامو فوبیا کو ہوا دینے کے لئے دشمن کے وسیع پروپیگنڈے، اسلامی فرقوں کے درمیان اختلاف پیدا کرنے اور فرقہ وارانہ تعصبات کو برانگیختہ کرنے کے لئے عجلت پسندانہ اقدامات، اہلسنت کے لئے شیعوں سے اور شیعوں کے لئے اہلسنت سے جھوٹی دشمن تراشیاں، مسلمان حکومتوں کے درمیان تفرقہ اندازی اور اختلافات کو بڑھا وا دیکر اسے دشمنیوں میں تبدیل کرنے اور ناقابل حل تنازعہ بنا دینے کی کوششیں اور نوجوانوں کے درمیان برائی اور بد تہذیبی پھیلانے کے لئے مواصلاتی وسائل اور خفیہ کارکردگی کے سرکاری و غیر سرکاری اداروں سے استفادہ یہ تمام کے تمام سراسیمگی اور بد حواسی کے عالم میں سامنے آنے والے ردعمل ، امت مسلمہ کی بیداری اور عزت و آبرو اور آزادی و خود انحصاری کی طرف امت اسلامیہ کی متین و سنجیدہ حرکت اور محکم و استوار اقدامات سے مقابلے کے سبب ہیں۔آج تیس سال پہلے کے برخلاف ، صیہونی حکومت کوئي ناقابل شکست طاقت نہیں رہ گئی ہے۔ دو دہائی پہلے کے برخلاف امریکہ اور مغرب حکومتیں، اب مشرق وسطی کے سلسلے میں بے چون و چرا فیصلے کرنے والی قوتیں نہیں رہ گئی ہیں، دس سال پہلے کے برخلاف ایٹمی ٹیکنالوجی اور دوسری پیچیدہ قسم کی ٹیکنالوجیاں علاقے کی مسلمان ملتوں کے لئے دسترسی سے دور کوئی افسانوی چیز شمار نہیں ہوتیں؛ آج ملت فلسطین استقامت کا مظہر ہے۔ ملت لبنان اکیلے ہی صیہونی حکومت کی کھوکلی ہیبت کو چکنا چور کر دینے والی تینتیس روزہ جنگ کی فاتح ہے اور ملت ایران بلند و بالا چوٹیوں کی طرف گامزن و صف شکن قوم ہے۔آج سامراجی طاقت امریکا! خود کو اسلامی علاقے کا کمانڈر سمجھنے والا، صیہونی حکومت کا اصل پشتپناہ اپنے آپ کو اس دلدل میں گرفتار پارہا ہے جسے اس نے خود افغانستان میں تیار کیا ہے۔ امریکا عراق میں ان تمام جرائم کے باعث جو اس نے اس ملک کے لوگوں کے خلاف انجام دئے ہیں، یک و تنہا ہوکر رہ گيا ہے۔ مسائل کے شکار پاکستان میں اسے ہمیشہ سے زيادہ نفرت کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ آج اسلام مخالف مورچہ جو دو صدیوں تک اسلامی ملتوں اور حکومتوں پر ظالمانہ انداز میں حکم چلاتا آ رہا تھا اور ان کے ذخیروں کو لوٹ کھسوٹ رہا تھا اپنے اثر و رسوخ کے زوال کے ساتھ اپنے خلاف مسلمان ملتوں کی دلیرانہ مزاحمت واستقامت کا شاہد اور نظارہ گر ہے۔اس کے بالمقابل اسلامی بیداری کی تحریک روز بروز زیادہ گہری ہوتی اور پھیلتی جارہی ہے۔ ان امید افزا اور نوید بخش حالات میں مسلمان ملتوں کو چاہئے کہ ایک طرف تو ہمیشہ سے زيادہ مطمئن ہوکر اپنے مطلوبہ مستقبل کی طرف قدم بڑھائیں اور دوسری طرف اپنی عبرتوں اور تجربات کی بنا پر ہمیشہ ہوشیار و خبردار رہیں ؛ یہ عمومی خطاب بلاشبہ دوسروں سے زيادہ علمائے کرام، سیاسی لیڈران، روشن فکر حضرات اور نوجوانوں کو فرض شناسی کی دعوت دیتا ہے اور ان سے مجاہدت اور پیش قدمی کا تقاضہ کرتا ہے ۔قرآن کریم آج بھی بالکل واضح الفاظ میں ہم سے مخاطب ہے : کنتم خیر امّۃ اخرجت للنّاس تامرون بالمعروف و تنھون عن المنکر و تؤمنون باللہ ( آل عمران/ 110)(تم بہترین امت ہو جسے لوگوں کے لئے نمایاں کیا گیا ہے، تم لوگوں کو اچھائی کا حکم دیتے ہو اور برائیوں سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو )اس عزت آفریں خطاب میں امت اسلامیہ کو پوری بشریت کے لئے (سودمند) ایک حقیقت قرار دیا گيا ہے اور اس امت کے معرض وجود میں آنے کا مقصد، انسان کی نجات اور انسانیت کی بھلائي ہے۔ ان کا ایک بڑا فریضہ بھی اچھائی کا حکم دینا برائی سے روکنا اور خدا پر پکا ایمان رکھنا ہے۔ بڑی شیطانی طاقتوں کے چنگلوں سے ملتوں کو نجات دلانے سے بڑھ کرکوئی حسنہ نہیں ہے اور بڑی طاقتوں کی غلامی اور ان پر انحصار سے بدتر کوئی برائی نہیں ہے۔ آج فلسطینی قوم اور غزہ میں محصور کر دئے جانے والوں کی امداد، افغانستان، پاکستان، عراق، اور کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہار ہمدردی اور یکجہتی، امریکہ اور صیہونی حکومت کی زیادتیوں کے خلاف مجاہدت اور استقامت، مسلمانوں کے درمیان اتحاد و یگانگت کی پاسبانی اور اس اتحاد کو چوٹ پہنچانے والی بکی ہوئي زبانوں اور کثیف و آلودہ ہاتھوں سے پیکار اور تمام اسلامی حلقوں میں مسلمان نوجوانوں کے درمیان احساس ذمہ داری اور دینداری و بیداری کی ترویج و فروغ، بہت بڑے فرائض ہیں جو قوم کے ذمہ دار افراد کے دوش پر ہیں۔حج کا پرشکوہ منظر، ان فرائض کی انجام دہی کے لئے زمین ہموار ہونے کی نشان دہی کرتا اور ہم کو دوہرے عزم اور دوہری سعی و کوشش کی دعوت دیتا ہے۔والسلام علیکم و رحمۃ اللہ سید علی حسینی خامنہ ای یکم ذی الحجۃ الحرام 1431 ہجری 17/8/1389(8 / 11 / 2010)
عوام سے قلبی وابستگی اور الہی ہدف، ایرانی فوج کی اہم خصوصیتیں ہیں
اسلامی جمہوریہ ایران کی فضائیہ سے متعلق شہید ستاری یونیورسٹی میں ملک کی کیڈٹ یونیورسٹیوں کے طلبہ کی حلف برداری کی چوتھی تقریب قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی موجودگی میں منعقد ہوئی۔ مسلح فورسز کے کمانڈر انچیف آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تقریب کے آغاز میں سب سے پہلے یونیورسٹی کیمپس میں موجود شہیدوں کی یادگار کا معائنہ کیا اور شہدا کے لئے فاتحہ خوانی اور ان کے لئے بلندی درجات کی دعا کی۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے انیس آبان تیرہ سو نواسی ہجری شمسی مطابق دس نومبر دو ہزار دس عیسوی کو اسلامی جمہوریہ ایران کی فضائیہ سے متعلق شہید ستاری ڈیفنس یونیورسٹی میں ملک کی کیڈٹ یونیورسٹیوں کے طلبہ کی حلف برداری کی چوتھی تقریب سے خطاب کیا۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج صبح ہزاروں طلبہ کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب میں تیرہ آبان مطابق چار نومبر کو امریکا کی طمع اور توسیع پسندی، شاہ کی طاغوتی حکومت کے غیروں پر انحصار، بصیرت پر مبنی جذبہ ایمانی کی مضبوطی، میدان عمل میں نوجوان نسل کی پیش قدمی اور انقلابی نوجوان نسل کی شجاعت و ہمت کا آئینہ قرار دیا اور فرمایا کہ اس وقت ملت ایران ماضی کے ہر دور سے زیادہ پرعزم ہوکر اور پوری مضبوطی کے ساتھ اعلی اہداف اور سعادت بخش بلندیوں کی جانب رواں رواں اور اس عظیم تحریک میں نوجوان نسل پیش پیش ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سنہ 1389 ہجری شمسی مطابق2010 میں سفر قم کے دوران تاریخی جمکران مسجد کے خدام سے ملاقات میں اس مسجد کے بارے میں اور وہاں خدمت گزاری کی اہمیت کے تعلق سے کچھ نکات بیان کئے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس مقدس مسجد کے تعلق سے انقلاب سے پہلے کے اپنے تاثرات اور اس مسجد پر اولیائے الہی اور عرفاء کی خاص توجہ کے بارے میں بتایا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج صبح صوبہ قم کے مختلف شعبوں کے حکام اور عہدہ داروں کے اجلاس سے خطاب میں عوام کی خدمت کو ایک توفیق قرار دیا اور فرمایا کہ اگر یہ خدمت قم کے عوام کی مانند باایمان، مجاہد، سماجی اقدامات کے لئے جوش و جذبے سے سرشار اور امتحانوں میں پورے اترنے والے لوگوں کے لئے ہو تو یقینا اس کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 5 آبان سنہ 1389 ہجری شمسی مطابق 27 اکتوبر سنہ 2010 عیسوی کو صوبہ قم کے مختلف شعبوں کے حکام اور عہدہ داروں کے اجلاس سے خطاب میں عوام کی خدمت کو ایک توفیق قرار دیا اور فرمایا کہ اگر یہ خدمت قم کے عوام کی مانند باایمان، مجاہد، سماجی اقدامات کے لئے جوش و جذبے سے سرشار اور امتحانوں میں پورے اترنے والے لوگوں کے لئے ہو تو یقینا اس کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے شہر قم میں صوبے کے نوجوانوں، طلبہ اور یونیورسٹیوں سے وابستہ افراد کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب میں یکتا پرستی کی آئيڈیالوجی اور رونما ہونے والے واقعات دونوں کی سطح پر بصیرت کو قومی قوت و توانائی کے تسلسل کے لئے دراز مدتی منصوبوں کی بنیاد قرار دیا۔ آپ نے بصیرت کے مفہوم کے انتہائی ظریفانہ نکات کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا کہ ایران کے بیدار، پرجوش اور بابصیرت نوجوان اسلامی مملکت ایران کی سربلندی کی راہ میں اپنی بابرکت کوششوں کو جاری رکھتے ہوئے عظیم دین اسلام، وطن عزیز، اس عظیم سرزمین کی تاریخ اور با اعظمت قوم کے لئے عزت و افتخار کے ابواب رقم کریں گے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 4 آبان سنہ 1389 ہجری شمسی مطابق 26 اکتوبر سنہ 2010 عیسوی کو شہر قم میں صوبے کے نوجوانوں، طلبہ اور یونیورسٹیوں سے وابستہ افراد کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب میں یکتا پرستی کی آئيڈیالوجی اور رونما ہونے والے واقعات دونوں کی سطح پر بصیرت کو قومی قوت و توانائی کے تسلسل کے لئے دراز مدتی منصوبوں کی بنیاد قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے منگل کی شب قم کے دینی علوم کے مرکز کی اعلی کونسل کے ارکان سے ملاقات میں مرکز کے لئے جامع تعلیمی، تحقیقی اور تبلیغی نظام کی تدوین کو ضروری قرار دیا اور فرمایا کہ دینی علوم کے مرکز کی ایک اہم ضرورت اسٹریٹیجک پروگرام اور منصوبہ تیار کرنا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اتوار کی شب قم کے دینی علوم کے مرکز سے تعلق رکھنے والے ممتاز طلبہ اور اساتذہ و علمائے کرام کے اجتماع میں علم کو دینی مدارس کی حقیقی ماہیت و شناخت قرار دیا اور اس علمی ڈھانچے کی عملی پابندی کے لوازمات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے سوالات و اشکالات کی خندہ پیشانی سے پذیرائی، رجعت پسندی سے دوری اور روشن خیالی، علمی خود اعتمادی، مخالف نظریات کے جواب میں منطقی اور دانشمندانہ طرز عمل، دینی مدارس کے لئے متعدد موضوعات، اخلاقیاتی نظام نیز دشمن کی شناخت کی ضرورت سے متعلق انتہائی اہم نکات بیان کئے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے دورہ قم کے ساتویں روز آج ہزاروں غیر ملکی طلبہ اور محققین نے آپ سے ملاقات کی۔ اس اجتماع سے خطاب میں قائد انقلاب اسلامی نے معارف و تعلیمات اسلامی کے احیاء کو اسلامی جمہوریہ ایران کا ایک بنیادی ہدف قرار دیا اور فرمایا کہ ان نجات بخش تعلیمات سے مسلمان قوموں کی واقفیت و آشنائی امت مسلمہ کے تشخص و وقار کی بازیابی، ترقی و پیشرفت اور آزادی و تقویت کی تمہید ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے مقدس شہر قم کے سفر کے دوران 17 ذىالقعده 1431 ہجری قمری مطابق 3 آبان 1389 ہجری شمسی برابر 25 اکتوبر 2010 عیسوی کو ہزاروں غیر ملکی طلبہ اور محققین نے آپ سے ملاقات کی۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کا دورہ قم جاری ہے اور آج امام خمینی رحمت اللہ علیہ تعلیمی و تحقیقی فاؤنڈیشن کے عہدہ داروں نے آپ سے ملاقات کی۔ آج دوپہر کے وقت ہونے والی اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے امام خمینی تعلیمی و تحقیقی فاؤنڈیشن کی علمی جفاکشی پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ جامع اور کامل ادارہ مربوط، بلا وقفہ، مخلصانہ اور عالمانہ کوششوں کے لحاظ سے علوم دینی کے مرکز کے لئے نمونہ قرار پا سکتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج صبح صوبہ قم کے ہزاروں بسیجیوں (رضاکاروں) کے اجتماع میں بسیج یعنی عوامی رضاکار فورس کے مختلف پہلوؤں اور اس کے اجزائے ترکیبی پر روشنی ڈالتے ہوئے بصیرت، اخلاص اور بروقت اقدام جیسے تین عناصر کو عوامی رضاکار فورس کی شناخت قرار دیا اور فرمایا کہ اسلامی مملکت ایران کی حیرت انگیز ترقی کی برعکس تصویر پیش کرنے کے لئے دشمنوں کی وسیع تشہیراتی کوششیں قوم اور عہدہ داروں کی برق رفتار اور عظیم پیش قدمی کے سامنے ان کی بے بسی اور کھسیاہٹ کی علامت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج صبح قم کے علوم دینی کی مدرسین کونسل کے ارکان سے ملاقات میں اس کونسل کو اسلامی تحریک کے دوران اور انقلاب کی کامیابی کے بعد کے ادوار میں ہر امتحان پر پورا اترنے والا، امام (خمینی رحمت اللہ علیہ) اور انقلاب کی راہ پر ثابت قدم اور علوم دینی کے مرکز کا ایک لا ثانی ادارہ قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی حامنہ ای نے 29 مہر سنہ 1389 ہجری شمسی مطابق 21 اکتوبر سنہ 2010 عیسو کو جمعرات کی صبح شہر قم میں علماء و فضلاء و اساتذہ و طلبہ اور دینی مدارس کے منتظمین کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب میں دینی تعلیمی مراکز میں آنے والی تبدیلی کے مختلف پہلوؤں اور اس تبدیلی کو انتظامی کوششوں کے ذریعے صحیح رخ دئے جانے پر تبصرہ کیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی حامنہ ای نے جمعرات کی صبح شہر قم میں علماء و فضلاء و اساتذہ و طلبہ اور دینی مدارس کے منتظمین کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب میں دینی تعلیمی مراکز میں آنے والی تبدیلی کے مختلف پہلوؤں اور اس تبدیلی کو انتظامی کوششوں کے ذریعے صحیح رخ دئے جانے پر تبصرہ کیا اور دینی علمی مرکز اور اسلامی نظام کے مابین پائے جانے والے باہمی رابطے کے سلسلے میں دشمن کی جانب سے پھیلائی جانے والی غلط فہمیوں کی تشریح کرتے ہوئے اسلامی نظام کو کمزور بنانے اور دینی علمی مراکز اور علماء کو تنہا کرنے کے لئے جاری اسلام دشمن طاقتوں کی سازشوں کا انکشاف کیا۔
اس اساسی پہلو پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ جدید اور پیچیدہ فوجی ساز و سامان اور تشہیراتی حربوں کے بغیر بھی ملت ایران کس طرح اور کس وجہ سے قوموں کی نظروں میں اس انداز سے با وقار، طاقتور اور پر کشش بن گئی اور گوناگوں عالمی امور میں اپنا خاص اثر رکھتی ہے؟
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 28 مہر سنہ 1389 ہجری شمسی مطابق 20 اکتوبر سنہ 2010 عیسوی کو مقدس شہر قم کے دورے کے دوران صوبہ قم کے شہیدوں کے اہل خانہ اور اسلامی انقلاب کی حفاظت کے لئے جنگ کے دوران جسمانی طور پر معذور ہو جانے والے جانبازوں اور جنگ میں شجاعت کے جوہر دکھانے والے ایثار پیشہ افراد سے ملاقات میں شہادت پر ایمان، ایثار پر عقیدے اور اللہ تعالی سے تجارت کو ملت ایران کی حقیقی قدرت و طاقت کا راز قرار دیا۔
ایران کا مقدس شہر قم فرزند رسول، ثامن الائمہ حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کے مبارک و مسعود موقع پر اسلامی و انقلابی اقدار کی حمایت میں ایک بار پھر اٹھ کھڑا ہوا اور اس شہر کے انقلابی، مومن اور جوش و جذبے سے سرشار عوام نے قائد انقلاب اسلامی کا ناقابل توصیف انداز سے تاریخی خیر مقدم کیا، اس طرح شہر قم کی درخشاں تاریخ میں ایک اور سنہری باب کا اضافہ ہوا۔
قائد انقلاب اسلامی نے عصری تاریخ کے حساس اور نازک موڑ پر یعنی انیس سو ترسٹھ کے عاشور اور پانچ جون پر اہل قم کے لا فانی کردار کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اہل قم نے اس تاریخی موڑ پر امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی حمایت کرکے معاشرے میں علماء کی تحریک کو حرکت عطا کر دی اسی طرح انیس سو ستتر میں بھی اپنی بصیرت و آگاہی کی مدد سے عظیم الشان امام (خمینی رحمت اللہ علیہ) کی شان میں استبدادی شاہی حکومت کی گستاخی کی پيچیدہ سازش کی گہرائی کا بھرپر ادراک کرتے ہوئے وہ اپنے نوجوانوں کا خون دیکر اسلامی تحریک کے فروغ میں صف اول میں شامل ہو گئے اور اس شہر کو عظیم الشان اسلامی انقلاب کے سرچشمے میں تبدیل کر دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ستائیس مہر سن تیرہ سو نواسی ہجری شمسی مطابق انیس اکتوبر سن دو ہزار دس عیسوی کو انیس شہر قم میں زبردست اور تاریخی عوامی استقبال اور پھر دختر رسول حضرت معصومہ کے روضہ اقدس کی زیارت کے بعد روضے سے ملحقہ وسیع و عریض میدان میں ٹھاٹھیں مارتے عوامی اجتماع میں پہنچ کر جذبہ مودت کے اظہار پر شکریہ ادا کیا۔
تہران کے دورے پر آئے عراق کے وزیر اعظم نوری مالکی نے اپنے وفد کے ساتھ قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ آج صبح ہونے والی اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے عراق کو اسلامی جمہوریہ ایران کا برادر ملک قرار دیا اور عراق کی نئي حکومت کی تشکیل میں ہونے والی کچھ مہینوں کی تاخیر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ حکومت کی جلد از جلد تشکیل اور مکمل امن و سلامتی کا قیام عراق کی اہم ترین ضرورتوں میں شامل ہے کیونکہ عراق کی تعمیر و ترقی اور عراقی حکومت کی اپنے شایان شان مقام تک رسائی ان دونوں چیزوں کو رو بہ عمل لانے سے ممکن ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے انیسویں کل ایران نماز کانفرنس کے نام اپنے پیغام میں مساجد کی اہم ترین سماجی اہمیت و منزلت کی جانب اشارہ کیا اور اس بات پر تاکید فرمائی کہ ہر محلے اور علاقے میں مساجد اور تعلیمی مراکز کے مابین مناسب اور معینہ رابطہ و تعاون ہونا چاہئے۔ آپ نے فرمایا کہ مساجد کے متولیان کرام، انتظامیہ کے افراد اور ذمہ دار حضرات کی محبت آمیز باتوں سے نوجوانوں کے پاکیزہ دلوں کو مشتاق اور گرویدہ بنایا جانا چاہئے۔
ایران کے ادارہ حج کے عہدہ داروں اور کارکنوں نے آج ہفتے کے روز قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ قائد انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں فرمایا کہ ایرانی حجاج کرام کی رفتار و گفتار، حج کے با عظمت و افتخار آمیز عمل کے شخصی، روحانی، عبادتی، سماجی اور سیاسی پہلوؤں اور فرائض کا آئینہ ہونا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے علم و دانش کے شعبے کے ایک ہزار سے زائد ممتاز نوجوانوں کے اجتماع سے خطاب میں ممتاز افراد کی تربیت کے لئے علم و دانش کے شعبے میں سرمایہ کاری کو مطلوبہ ترقیاتی پروگرام کی بنیادی ترجیحات کا جز قرار دیا اور ملک کی ضرورت کی تمام ٹکنالوجیوں اور ایک دوسرے سے وابستہ سائنسز کے نظام کی تکمیل کو انتہائی ضروری اور تمام علمی شعبوں میں لا متناہی پیشرفت و ترقی کی تمہید قرار دیا۔
تہران کے دورے پر آئے شام کے صدر بشار اسد نے ہفتے کی شام قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ قائد انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں گزشتہ تیس برسوں کے دوران پائيداری و استحکام کے لحاظ سے اسلامی جمہوریہ ایران اور شام کے تعلقات کو بے مثال قرار دیا اور شام کے سابق صدر حافظ اسد مرحوم کو یاد کرتے ہوئے فرمایا کہ دونوں ملکوں کے تعاون کا اطمینان بخش عمل ماضی سے زیادہ سرعت کے ساتھ آگے بڑھنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک کے ائمہ جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں انفرادی، سماجی، سیاسی، مذہبی اور عالمی پہلوؤں سے نماز جمعہ کے انتہائی اہم مقام پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ ائمہ جمعہ کا سب سے اہم فریضہ اس اہم مقام پر پہلے سے زیادہ توجہ دینا، معاشرے کے تازہ حقائق سے واقفیت، دشمن کی سازشوں سے آگاہی، نوجوانوں سے قریبی رابطہ اور ان کی صلاحیتوں اور جدت عمل سے بھرپور استفادہ کرنا ہے۔
ویٹ لفٹنگ کے عالمی مقابلے میں ایران کے بہداد سلیمی نے گولڈ میڈل حاصل کیا جس پر قائد انقلاب اسلامی نے اظہار تشکر کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں اپنے پیغام میں فرمایا کہ آپ کی افتخار آمیز کامیابی پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس بات پر کہ آپ نے فتحیاب ہونے کے بعد عزیز شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا، تہہ دل سے اظہار تشکر کرتا ہو
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے دوسری تیر تیرہ سو نواسی مطابق تیئیس جون دو ہزار دس کو ملک کی یونیورسٹیوں کے بسیجی اساتذہ کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب میں بسیج کی خصوصیات کا ذکر کیا اور اسے امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی حکیمانہ فکر و نظر کا نتیجہ قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بسیج سازندگی (تعمیراتی رضاکار فورس) کے کارکنان اور جوانوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے عشق و ایمان اور بصیرت و شجاعت کو ملت ایران کی عظیم تحریک کے بنیادی عناصر اور تعمیراتی رضاکار فورس کی روح اور ماہیت سے تعبیر کیا۔ آپ نے فرمایا کہ جس معاشرے کے پاس بھی یہ قیمتی سرمایہ موجود ہو وہ یقینی طور پر وقار و عظمت کی بلند ترین چوٹیوں پر پہنچے گا اور اس با وقار مقام تک عظیم ملت ایران کی رسائی حتمی ہے۔