ملک کی مختلف یونیورسٹیوں کے طلبا، علمی شخصیات اور طلبا یونینوں کے اراکین اور نمایندوں نے بدھ کی شام قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں طلبا یونینوں کے نمایندوں اور علمی شخصیتوں نے علمی، سماجی، ثقافتی، سیاسی اور یونیورسٹی سے وابستہ متعدد امور و مسائل کے سلسلے میں اپنے اپنے نظریات بیان کئے۔
ضیافت الہی، بہار قرآن اور رحمت پروردگار کے مہینے رمضان المبارک کی پہلی تاریخ کو حسینیہ امام خمینی رحمت اللہ علیہ قرآن کریم کی نورانی آیات کی خوشبو سے معطر ہو گیا، کچھ ممتاز قاریان قرآن، حافظوں اور اس فن کے بعض اساتذہ نے قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی موجودگی میں قرآن کریم کی کچھ آیتوں کی تلاوت کی۔ ساڑھے تین گھنٹے تک چلنے والی اس روحانی و قرآنی محفل میں گروہی شکل میں بھی تلاوت قرآن کی گئی اور نعت پاک سے ایک سماں بندھ گیا۔ اس روحانی محفل میں قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک میں فن تلاوت کے ارتقائی سفر کی جانب اشارہ کیا اور تجوید اور مفاہیم کے ادراک کے ساتھ کی جانے والی قرائت کو معاشرے میں قرآن سے انسیت پیدا کرنے کا مقدمہ قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج شام کے صدر بشار اسد اور ان کی زیر قیادت ایران آنے والے وفد سے ملاقات میں مشرق وسطی کے موجودہ حالات کو اسلامی مزاحمت اور استقامت کے لئے سازگار اور امریکا اور امریکی پالیسیوں کے پیروکاروں کے لئے ناسازگار قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے آج شام اپنی اس ملاقات میں فرمایا: استقامت و مزاحمت کے محاذ کو چاہئے کہ اس عظیم موقع سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے اپنے تعاون اور تعلقات کو زیادہ سے زیادہ مضبوط بنائےـ
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی جمہوریہ ایران اورعمان کے ما بین عمیق دینی، جغرافیائی اور تاریخی اشتراکات کے پیش نظر دونوں ملکوں کے تعاون کے فروغ پر تاکید کی۔ شاہ عمان جناب سلطان قابوس اور ان کے ہمراہ تہران آنے والے وفد سے ملاقات میں کل قائد انقلاب اسلامی نے گزشتہ تیس برسوں کےدونوں ملکوں کے تعلقات کو برادرانہ اور دستانہ قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ عمیق دینی، جغرافیائی اور تاریخی اشتراکات کے پیش نظر دونوں ملکوں کے تعاون اور باہمی تعلقات کے فروغ کی راہ ہموار ہے۔
عالم انسانیت کے نجات دہندہ حضرت ولی عصر ارواحنا فداہ کی عید میلاد کے موقع پر آج صبح ڈاکٹر احمدی نژاد کے صدارتی حکم کی توثیق کی تقریب کا انعقاد کیا گيا۔ تقریب بڑے ہے با شکوہ انداز سے روحانی ماحول میں منعقدہ ہوئی اور قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے بارہ جون کے یادگار کارنامے میں عظیم ملت ایران کے چار کروڑ رائے دہندگان کی شرکت کو سراہا اور عوامی مینڈیٹ کی توثیق کرتے ہوئے جناب احمدی نژاد کو صدر منصوب فرمایا۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج تلاوت قرآن کے چھبیسویں عالمی مقابلے کے شرکاء سے خطاب میں قرآن پر عمل کرنے کو امت مسلمہ کے وقار، پیشرفت، عظمت و اتحاد کا موجب قرار دیا اور ملک کے اندر اتحاد قائم رکھنے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: گزشتہ چند روز قبل کے واقعات اختلاف و خلیج کا باعث نہ بننے پائيں، سب کو چاہئے کہ برادرانہ انداز میں ایک دوسرے سے تعاون اور ملک کی ترقی کے لئے کوشش کریں۔ قائد انقلاب اسلامی نے تلاوت کلام پاک کے مقابلوں کے اہتمام کا ہدف قرآن سے نزدیک ہونا قرار دیا اور فرمایا کہ تلاوت کلام پاک صرف نشستوں اور آنکھوں اور کانوں تک محدود نہیں رہنا چاہئے بلکہ تلاوت قرآن کا اثر ہمارے دل پر ہونا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ اسلامی معاشرے کی سب سے اہم عصری ضرورت بعثت کے پیغام پر عملدرآمد، عقل و خرد کو معیار قرار دینا، اخلاقی اقدار کی بالادستی اور قانونی نظم و ضبط کا بنیاد قرار پانا ہے اور اس سلسلے میں اہم شخصیات اور بزرگوں کی ذمہ داریاں سب سے اہم ہیں۔ عید بعثت پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے موقع پر مختلف عوامی طبقات اور اسلامی نظام کے حکام کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی نے بعثت پیغبر اسلام کو تاریخ بشریت کا نہایت اہم موڑ قرار دیا۔
حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ الصلوۃ و السلام کے یوم ولادت با سعادت پر حسینیہ امام خمینی (رہ) میں آج ملک بھر سے آنے والے مختلف عوامی طبقات کے لوگوں کے اجتماع سے بڑا دلنشیں ماحول پیدا ہو گیا اور جذبہ عقیدت سے معمور اس فضا میں حضرت علی علیہ السلام کو خراج تحسین پیش کیا گيا۔ محبان اہل بیت علیہم السلام کے اس عظیم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی معاشرے میں انصاف قائم کرنے اور اتحاد کی حفاظت پر حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کی خاص توجہ کی جانب اشارہ کیا اور عالم اسلام بالخصوص ملت ایران کی اہم ترین موجودہ ضرورت کے طور پر اتحاد اور دشمنوں کی سازشوں کی طرف سے ہوشیاری کی نشاندہی کی۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج عدلیہ کے سربراہ اور عہدہ داروں سے ملاقات میں قانون پر عمل آوری ساتھ عدل و انصاف کے قیام اور ترویج کو اس شعبے کا اہم ترین فریضہ قرار دیا اور ملک کے حالیہ واقعات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ جملہ مسائل کو قانونی معیاروں کے مطابق حل کیا جا سکتا ہے اور دونوں فریقوں سے تعلق رکھنے والے سیاسی حلقے، کارکن اور شخصیات کو چاہئے کہ عوام کے جذبات برانگیختہ کرنے اور ان کے در میان خلیج پیدا کرنے سے پرہیز کریں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے پارلیمنٹ شورائے اسلامی کے اسپیکر اور پریزائڈنگ بورڈ اور اراکین سے ملاقات میں اسلامی انقلاب کے اصولوں و بنیادوں اور معاشرے کی اہم ضرورتوں سے قوانین کی مکمل ہم آہنگی اور مطابقت کی ضرورت پر تاکید کی اور فرمایا: قوانین وضع کرتے وقت ان کے ثقافتی اور تربیتی اثرات پر پوری سنجیدگی سے توجہ دینا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے پارلیمنٹ کو ملک کی فکری توانائی قرار دیا اور فرمایا: یہ توانائی قانون کی صورت میں جلوہ گر ہوتی ہے اور یہ قانون پورے ملک میں نافذ ہوتا ہے بنابریں سب سے اہم بات ایک طرف تو ان قوانین کا اسلامی انقلاب کی اقدار اور اصولوں سے ہم آہنگ ہونا ہے اور دوسری طرف معاشرے کی فوری اور دراز مدت کی ضرورتوں سے ان کی مطابقت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای کی قیادت میں منعقد ہونے والی نماز جمعہ روحانیت اور حضرت امام زمانہ ارواحنا فداہ کے تذکرے سے معمور تھی۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج تہران کی تاریخی اور اتحاد بخش نماز جمعہ میں اپنے انتہائی اہم خطاب میں یاد خدا، نصرت الہی پر اعتماد اور قلبی سکون و اطمینان کو گزشتہ تیس برسوں کے دوران متعدد طوفانوں اور حوادث سے ملت ایران کے سربلندی کے ساتھ گزر جانے کا اہم سبب قرار دیا اور انتخابات کے مختلف پہلوؤں اور انتخابات کے بعد کے مسائل پر پوری صراحت کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ بارہ جون کے انتخابات میں عوام کی بے مثال پر جوش شرکت، دین پر اعتماد اور قومی امید و شادابی کی عظیم نمائش، دشمنوں کے لئے سیاسی زلزلہ اوراسلام و انقلاب کے دوستوں کے لئے تاریخی جشن تھا اور انتخابات کے سبھی چار کروڑ باشعور شرکاء نے امام (خمینی رہ)، انقلاب اور شہداء کو ووٹ دیا، اور چاروں امیدواروں کا تعلق اسلامی نظام سے ہے، بنابریں سب کو چاہئے کہ موجود قوانین کے دائرے میں رہتے ہوئے مسائل کو اٹھائیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے دسویں صدارتی الیکشن کے چاروں امیدواروں کے انتخابی دفاتر کے نمایندوں نے قائد انقلاب اسلامی کی موجودگی میں ایک دوستانہ اجلاس منعقد کیا اور انتخابات اور اس سے متعلق مسائل پر اپنا اپنا موقف صریحی انداز میں بیان کیا جبکہ متعلقہ حکام نے ضروری وضاحتیں پیش کیں۔ اجلاس میں آئین کی نگراں کونسل شورائے نگہبان وزارت داخلہ، ادارہ احتساب اور الیکشن کیمپین کمیشن کے عہدہ داروں نے بھی شرکت کی۔ قائد انقلاب اسلامی نے اس اجلاس میں تاکید کے ساتھ فرمایا کہ ملک میں انتخابات ہمیشہ قومی اتحاد و وقار کا آئینہ رہے ہیں، پولینگ مراکز پر تقریبا چار کروڑ رائے دہندگان کا حاضر ہونا اسلامی نظام کے لئے ایک افتخار ہے۔ اس عظیم کارنامے میں سبھی سیاسی رجحان کے افراد شریک ہیں اور سب کا فریضہ قومی اتحاد کی حفاظت کرنا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے دختر رسول حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اور بانی انقلاب اسلامی امام خمینی کے یوم ولادت کی مناسبت سے اپنے خطاب میں دسویں صدارتی انتخابات کو معجزہ الہی قرار دیا اور انتخابات میں عوام کی بے مثال اور پروقار شرکت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی بیدار، با بصیرت اور آگاہ قوم نے اس عظیم کارنامے سے یہ ثابت کر دیا کہ وہ امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی بیان کردہ اقدار اور ان کے راستے سے منسلک ہے اور اسی تناظر میں اپنی ترقی و خوش بختی کے لئے کوشاں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے گزشتہ صدارتی انتخابات میں صدر احمدی نژاد کے اہم حریف میر حسین موسوی سے ملاقات میں فرمایا کہ وہ جملہ مسائل کو قانونی طریقوں سے اٹھائیں۔کل شام ہونے والی ملاقات میں جناب میر حسین موسوی نے انتخابات کے سلسلے میں اپنے تحفظات بیان کئے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج دسویں صدارتی انتخابات اسی طرح ماہرین کی کونسل کے وسط مدتی انتخابات کے لئے پولنگ کا صبح آٹھ بجے آغاز ہوتے ہی اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ آپ نے حسینیہ امام خمینی میں موبائل بیلٹ باکس نمبر ایک سو دس میں اپنا ووٹ ڈالا۔ آپ نے اس موقع پر فرمایا کہ انتخابات ملک کے سیاسی میدان میں عوام کی پر جوش اور فعال موجودگی و شراکت اور اہم قومی آزمائش کا مظہر ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی رحلت کی بیسویں برسی پر مختلف عوامی طبقات کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب میں اسلام کے احیاء اور ایران و ایرانی تشخص کو پروقار بنا دینے کو امام خمینی کی تاریخی تحریک کے دو اہم پہلو قرار دیا۔ آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملت ایران کی ترقی و سربلندی کے عمل کو مختل کرنے کی دشمنوں کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: تمام عوام اور نظام، اسلام اور ملت ایران کی قوت و استحکام سے دلچسپی رکھنے والے لوگ بارہ جون کے انتخابات میں پورے جوش و جذبے کے ساتھ شرکت کریں۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح بانی انقلاب اسلامی امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی بیسویں برسی کے پروگراموں کی منتظمہ کمیٹی کے اراکین سے ملاقات میں امام خمینی رحمت اللہ علیہ کو اسلام کا مظہر اور قومی خود مختاری و عزت و یکجہتی کا راز قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ امام خمینی کی اس عظیم میراث کی پوری توانائی سے حفاظت و پاسداری کرنا چاہئے اور الہی عطئیے کا درجہ رکھنے والے ان کے ذکر کو ہمیشہ زندہ رکھا جائے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی نظام کے وقار اور پیش رفت کو شہدا کے خون کی برکت قرار دیا۔قائد انقلاب اسلامی نے آج صبح انقلاب اور اسلام کی راہ میں دو یا اس سے بیشتر شہیدوں کی قربانی پیش کرنے والے خاندانوں کے اجتماع سے خطاب میں فرمایا: ملت ایران ہمیشہ شہدا کے خون اور ان کے خاندانوں کی مرہون منت رہے گی۔ آپ نے عراق کی بعثی حکومت کے قبضے سے خرم شہر کی آزادی کی تاریخ تین خرداد مطابق چوبیس مئی کو یادگار تاریخ قرار دیا اور اس عظیم کامیابی کو ایمان اور اسلام پر عمل آوری کا نتیجہ بتایا۔ آپ نے فرمایا: اسلامی نظام کی بقا و پائیداری کا بنیادی عامل اسلام ہے اور یہ نظام جس طرح اسلام کی بنیاد پر وجود میں آیا ہے اسی کی معیت میں زندہ و پائندہ رہے گا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اتوار کی شام پاکستان اور افغانستان کے صدور سے ملاقات میں ایران پاکستان اور افغانستان کے سہ فریقی سربراہی اجلاس کو تینوں ملکوں کی اہم ترین ضرورت قرار دیا اور فرمایا: میں سہ فریقی اتفاق رای کی بھرپور حمایت کرتا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ تینوں ملکوں کے صدور کی صداقت اور کوششوں سے معاہدے ثمر بخش ہوں گے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے صوبہ کردستان کے اپنے سفر کے آٹھویں اور آخری دن آج صبح سقز کے علاقے کے شجاع عوام کے پر شکوہ اجتماع سے خطاب کیا۔ کردستان کے اس علاقے کے عوام آپ کی آمد کا بے صبری سے انتظار کر رہے تھے۔ آپ نے اپنے خطاب میں صوبے کے عوام کی بیداری و ہوشیاری کی تعریف کی اور فرمایا: اس سفر کے دوران اسلام اور اسلامی نظام سے کرد عوام کی وفاداری بڑی خوبصورت حقیقت کے طور پر ملت ایران اور اسلامی جمہوریہ کے دوستوں اور دشمنوں سب کے سامنے نمایاں ہوئی۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے صوبہ کردستان کے اپنے دورے کے ساتویں دن آج بیجار علاقے کے پاکیزہ صفت اور باایمان عوام کے پر شکوہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اتحاد، شراکت اور آگاہی کو ملت ایران کی پیشرفت، قدرت اور ہیبت کو یقینی بنانے والے تین بنیادی عناصر قرار دیا۔ آپ نے صدارتی انتخابات میں قوم کی آگاہانہ شرکت کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ایسے لوگوں کو اقتدار میں پہنچائیے جو امام (خمینی رہ) کے بتائے ہوئے راستے، آپ کی اقدار اور اصولوں کے پابند ہوں اور دنیا کی تسلط پسند طاقتوں کے خلاف استقامت کو اقدار کا درجہ دیں۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح صوبہ کردستان کی یونیورسٹیوں کے ہزاروں طلبا اور اساتذہ کے اجتماع سے خطاب میں حقیقی ترقی کے معیار اور خصوصیات پر روشنی ڈالتے ہوئے دانشوروں، علمی شخصیات اور یونیورسٹیوں سے وابستہ افراد کو تحقیق و مطالعے اور قومی و مقامی آئيڈیل وضع کرنے کی دعوت دی۔ آپ نے فرمایا: انقلاب کے چوتھے عشرے میں ترقی و انصاف کو قومی اشو میں تبدیل ہو جانا چاہئے تاکہ منصوبہ بندی اور قومی آئيڈیل کے تعین سے اسلامی جمہوریہ ایران اور اس کی عظیم قوم اس عشرے کے اختتام تک اس سلسلے میں فیصلہ کن اقدامات کا مشاہدہ کرے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے اتوار کی شام صوبہ کردستان کے مختلف اداروں کے عہدہ داروں سے ملاقات میں اسلامی خطوں میں عوام کی خدمت کو انسانی اقدار کا جز قرار دیا اور قدرداں ملت ایران کی بے تکان خدمت کو ملک کے تمام حکام اور عہدہ داروں کا فریضہ بتایا۔ قائد انقلاب اسلامی نے کردستان کے عوام کی خدمت کو مختلف جہات سے ثواب کا کام قرار دیا اور فرمایا: صوبہ کردستان میں حکام کی محنت کی بہت زیادہ ضرورت اور ان دشوار حالات کی وجہ سے جو اسلامی نظام کے دشمنوں نے اپنے آلہ کار گروہوں کے ذریعے علاقے کے عوام اور ان کے خدم گزار حکام کے لئے پیدا کر دئے اس صوبے کے عوام کی خدمت کا ثواب زیادہ ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صوبہ کردستان کے اپنے سفر کے پانچویں دن آج ہفتے کی صبح مریوان علاقے کے مومن، شجاع اور محبتی عوام کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے قومی وقار کو ملت ایران کے درخشاں مستقبل کا بہت موثر عنصر قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: یہ تابناک مستبقل نوجوانوں کا ہے جو اسلام پسندی، قومیت اور علاقائیت کے نسخے پر عمل اور اغیار کے نسخے سے اجتناب کے ذریعے یقینی بن سکتا ہے۔ آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مریوان کے زاگرس اسٹیڈیم میں منعقد ہونے والے اجتماع سے خطاب میں، ملت ایران کی تحقیر پر کمربستہ اغیار سے مقابلے کو قومی وقار کا مقدمہ قرار دیا اور فرمایا: اس عظیم سرزمین کے دشمن، اسلامی جمہوریہ ایران کی پیشرفت و ترقی کو پسند نہیں کرتے، بنابریں اغیار کی جانب سے پیش کردہ ہر نسخہ قومی مفادات کے منافی اور ملک کی تعمیر و ترقی، خود مختاری و آزادی اور عزت و وقار کے خلاف ہوگا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صوبہ کردستان کی کی ترقی کے لئے منظور شدہ تجاویز اور پروگراموں پر سنجیدگی سے عملدرآمد اور صوبے کی ترقی کے عمل کو سرعت بخشنے پر تاکید کی۔ جمعہ کی شب نائب صدر، کابینہ کے اراکین، صوبہ کردستان کے گورنر، صوبے میں ولی فقیہ کے نمایندے ، پارلیمنٹ مجلس شورای اسلامی اور ماہرین کی کونسل میں صوبے کے نمایندوں کے ساتھ قائد انقلاب اسلامی کا ایک اجلاس ہوا جس میں آپ نے منظوری پانے والے پروگراموں اور تجاویز پر عملدرآمد کو نہایت ضروری اور اہم قرار دیا۔
صوبہ کردستان کے ادبی، ثقافتی، سیاسی، سماجی، معاشی، علمی اور دیگر شعبوں کی برجستہ شخصیات اور دانشوروں کے ساتھ قائد انقلاب اسلامی کی ایک نشست ہوئی جس میں صوبے کے دانشوروں اور علمی شخصیات نے مختلف مسائل کے سلسلے میں اپنے اپنے نظریات پیش کئے۔ آج صبح تین گھنٹے تک چلنے والی اس نشست میں دانشور طبقے نے اپنی اپنی تجاویز بھی بیان کیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صوبہ کردستان کے اپنے سفر کے تیسرے دن جعمرات کی شام کردستان، کرمانشاہ اور مغربی آذربائیجان صوبوں کے قبائلی عمائدین اور برجستہ شخصیات سے ملاقات کی۔ آپ نے اس ملاقات میں قبائل کو اسلام، انقلاب اور ایران کے قابل فخر وفادار سپاہیوں اور شجاع، مومن و غیور محافظوں سے تعبیر کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: اللہ تعالی کے فضل و کرم سے عوام اور حکام کی ہوشیاری و بیداری اور اجتماعی کوششوں کے نتیجے میں درخشاں مستقبل عظیم ملت ایران کا مقدر بن چکا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی اور مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے صوبہ کردستان میں مسلح فورسز کی مشترکہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سکیورٹی اور قوم کی عام زندگی میں امن و سکون کی فضا کی ضمانت کو اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح فورسز کے وجود کا فلسفہ قرار دیا اور ملت ایران کے وقار کے بنیادی عامل کے طور پر قوم بالخصوص مسلح فورسز کی آمادگی کے تسلسل اور تقویت کی نشاندہی کی۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح صوبہ کردستان کے علماء و دینی طلبا سے ملاقات میں افکار کی منتقلی کے ذرائع کی پیشرفت اور پیچیدگی اور ایران میں اسلامی حکومت کے وجود کو عصر حاضر کی دو اہم خصوصیات قرار دیا۔ آپ نے فرمایا: علما اور دینی شخصیات کو چاہئے کہ حالات کی مکمل شناخت اور ان دونوں خصوصیات پر توجہ اور ان سے استفادے کے ذریعے حق و عدل کے قیام اور ظلم و فتنہ و فساد کے خاتمے کے اپنے نہایت سنگین فریضے پر عمل کریں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صوبہ کردستان کے صدر مقام سنندج میں آزادی اسکوائر پر عظیم الشان عوامی اجتماع سے خطاب میں شہر میں اپنے شاندار استقبال پر عوام کا شکریہ ادا کیا اور صوبے کے مہذب اور با ایمان عوام کی استقامت و ہوشیاری اور مجاہدت و جاں نثاری کو سراہا۔ آپ نے قومی وقار کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اہل اور با صلاحیت امیدواروں میں سے سب سے صالح ترین اور بہترین صدر کے انتخاب کے معیار بیان فرمائے۔
اسلام و انقلاب اور ایران کے مستحکم قلعے کردستان میں آج قائد انقلاب اسلامی کا شاندار اور پر جوش خیر مقدم ہوا۔ علاقے کے مومن، غیور، محبتی اور اعلی ثقافت کے مالک عوام نے اسلامی انقلاب اور قوم کے اعلی اہداف کے دفاع کے سلسلے میں با برکت شیعہ سنی اتحاد کی بڑی خوبصورت تصویر پیش کی جو کردستان کی تاریخ میں بے نظیر ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے آج شام سنندج کے قبرستان بہشت محمدی میں کردستان کے مظلوم و دلاور شہدا کو یاد کیا اور ان کے لئے فاتخہ خوانی و ان کے درجات کی بلندی کی دعا کی۔
قائد انقلاب اسلامی نے آج شام صوبہ کردستان کے شہدا کے بازماندگان اور جنگ میں زخمی ہوکر جسمانی طور پر معذور ہو جانے والے جانبازوں سے ملاقات میں معاشرے کے افراد بالخصوص نوجوانوں کو شہدا کی یاد تازہ رکھنے اور ایمانی، عقیدتی و ثقافتی حدود پر دشمن کے نرم حملوں کی جانب سے ہوشیار رہنے کی دعوت دی۔قائد انقلاب اسلامی نے شہادت کی خوشبو کو پورے ایران میں بسی شمیم بہشتی سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ صوبہ کردستان کے شہدا دیگر شہیدوں سے زیادہ مظلوم ہیں، اسی طرح ان کے خاندانوں نے اپنے عزیزوں کا فراق برداشت کرنے کے ساتھ ہی انقلاب مخالف سیاسی و نفسیاتی دباؤ کا بھا مقابلہ کیا اور دشمنوں اور ان کے آلہ کاروں کو رسوا کرکے ملت ایران کے عظیم الہی امتحان میں ایک اہم مقام حاصل کیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج صبح ملک کے ہزاروں اساتذہ، نرسوں اور مزدوروں سے ملاقات میں ان تینوں طبقات کو معاشرے کے سب سے با اثر طبقات میں شمار کیا اور ملک کے مختلف انتظامی سطح کے عہدہ داروں کے انتخاب میں عوام کے بے مثال اور فیصلہ کن کردار کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں انتخابات کو غیر قابل اعتبار قرار دینے کی دشمنوں کی سازشوں کے باوجود عظیم ملت ایران صدارتی انتخابات میں پر جوش شرکت کرکے ایسا انتخابی منظر پیش کرے گی کہ دشمن خشمگیں ہو جائے گا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج امام حسین علیہ السلام کیڈٹ کالج کے اسٹوڈنٹس کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ جب علم، جہاد، ایمان اور مستحکم ارادہ ایک ساتھ مجتمع ہو جائیں تو ایسے انسان معرض وجود میں آتے ہیں جن کی برکت سے مستقبل کے تئیں امید بڑھتی ہے۔ تقریب کا آغاز اسلامی جمہوریہ ایران کے مقدس قومی ترانے سے ہوا۔ اس تقریب میں قائد انقلاب اسلامی نے علم و دانش کو الہی عطیہ قرار دیا اور فرمایا کہ بد قسمتی سے بعض انسان اس الہی عطیے کو فساد و طغیانی اور ظلم و ستم کے لئے استعمال کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں دنیا دو حصوں ظالم و مظلوم میں تقیسم ہو گئی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج صبح آرمینیا کے صدرسرز سرگیسیان سے ملاقات میں دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کو بہت مناسب قرار دیا اور فرمایا کہ دورہ تہران کے دوران ہونے والے معاہدوں پر سنجیدگی سے عملدرآمد کیا جائے۔ قائد انقلاب اسلامی نے ایران کی حکومت اور عوام کی جانب سے آرمینیا سے دوستانہ تعلقات کے خیر مقدم کی جانب اشارہ کیا اور مختلف مراحل میں آرمینیائی ہم وطنوں کے کردار اور رول کی قدردانی کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمارے آرمینیائی ہم وطنوں نے آٹھ سالہ جنگ کے دوران اپنے مسلم بھائیوں کے شانہ بشانہ اسلامی انقلاب اور اسلامی جمہوریہ ایران کا دفاع کیا۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج شام ونیزوئلا کے صدر ہوگو چاوز سے ملاقات میں ان کے شجاعت پسندانہ اور منصفانہ موقف نیز ان کی عوام دوستی کی قدردانی کرتے ہوئے فرمایا کہ ونیزوئلا میں آپ کی حکومت کی تشکیل پورے لاطینی امریکہ کی تاریخ میں ایک نیا باب تھا اور ونیزوئلا کی حکومت اور عوام کی دلیری و شجاعت نے علاقے کے عوام میں خود اعتمادی کا جذبہ پیدا کیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے نئے ہجری شمسی سال کے پہلے دن مشہد مقدس میں فرزند رسول حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے زائرین کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ترقی و مساوات کے مواقع، میدانوں اور ضرورتوں کی وضاحت اور استعمال و خرچ کے معیار میں اصلاح کے مختلف پہلوؤں کی نشاندہی فرمائی۔ آپ نے دسویں دور کے صدارتی انتخابات کے موضوع پر گفتگو کی اور ساتھ ہی ایران اور امریکہ کے مسئلے کا جائزہ لیا۔ آپ نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ ملت ایران دستیاب مواقع اور تیاریوں کی بنا پر انقلاب کے چوتھے عشرے کو بنیادی ترین ہدف یعنی ترقی و مساوات کی سمت پیشرفت کے اہم قدم اور چھلانگ میں تبدیل کر دے گی۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے نئے ہجری شمسی سال کے آغاز کی مناسبت سے ایک پیغام جاری فرمایا اور سال نو کو انتہائی اہم سال قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ملت ایران کی قوت ایمانی اس سال بھی تمام واقعات و حوادث پر غالب رہے گی۔ آپ نے آج عید نوروز کی مناسبت سے اپنے پیغام میں فرمایا کہ ملک کے ذخائر کے دانشمندانہ اور مدبرانہ استعمال کی بنیادی و حیاتی اہمیت کے پیش نظر اس سال کو تمام امور اور شعبوں میں خرچ اور استعمال کی روش و معیار میں اصلاح کا سال قرار دیا جاتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ولادت با سعادت کو انسانیت کی راہ کے لئے تقدیر ساز واقعہ قرار دیا۔
پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور فرزند رسول حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی ولادت با سعادت کے موقع پر مقننہ، مجریہ اور عدلیہ کے سربراہوں، تشخیص مصلحت نطام کونسل کے صدر، اسلامی نطام کے اعلی عہدہ داروں، عالمی کانفرنس برای اتحاد اسلامی کے شرکا، مسلم ممالک کے سفرا اور عوامی وفود سے کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے آپ نے فرمایا کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے پیروکاروں بالخصوص سیاستدانوں، علما، دانشوروں اور امت مسلمہ کی با اثر شخصیات کا سب سے اہم اور بڑا فریضہ اسلامی اتحاد کو عملی شکل دینے کے لئے جد و جہد اور تفرقہ و اختلافات کے علل و اسباب سے مقابلہ کرنا ہے۔