قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے دورہ قم کے ساتویں روز آج ہزاروں غیر ملکی طلبہ اور محققین نے آپ سے ملاقات کی۔ اس اجتماع سے خطاب میں قائد انقلاب اسلامی نے معارف و تعلیمات اسلامی کے احیاء کو اسلامی جمہوریہ ایران کا ایک بنیادی ہدف قرار دیا اور فرمایا کہ ان نجات بخش تعلیمات سے مسلمان قوموں کی واقفیت و آشنائی امت مسلمہ کے تشخص و وقار کی بازیابی، ترقی و پیشرفت اور آزادی و تقویت کی تمہید ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے مقدس شہر قم کے سفر کے دوران 17 ذىالقعده 1431 ہجری قمری مطابق 3 آبان 1389 ہجری شمسی برابر 25 اکتوبر 2010 عیسوی کو ہزاروں غیر ملکی طلبہ اور محققین نے آپ سے ملاقات کی۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کا دورہ قم جاری ہے اور آج امام خمینی رحمت اللہ علیہ تعلیمی و تحقیقی فاؤنڈیشن کے عہدہ داروں نے آپ سے ملاقات کی۔ آج دوپہر کے وقت ہونے والی اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے امام خمینی تعلیمی و تحقیقی فاؤنڈیشن کی علمی جفاکشی پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ جامع اور کامل ادارہ مربوط، بلا وقفہ، مخلصانہ اور عالمانہ کوششوں کے لحاظ سے علوم دینی کے مرکز کے لئے نمونہ قرار پا سکتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج صبح صوبہ قم کے ہزاروں بسیجیوں (رضاکاروں) کے اجتماع میں بسیج یعنی عوامی رضاکار فورس کے مختلف پہلوؤں اور اس کے اجزائے ترکیبی پر روشنی ڈالتے ہوئے بصیرت، اخلاص اور بروقت اقدام جیسے تین عناصر کو عوامی رضاکار فورس کی شناخت قرار دیا اور فرمایا کہ اسلامی مملکت ایران کی حیرت انگیز ترقی کی برعکس تصویر پیش کرنے کے لئے دشمنوں کی وسیع تشہیراتی کوششیں قوم اور عہدہ داروں کی برق رفتار اور عظیم پیش قدمی کے سامنے ان کی بے بسی اور کھسیاہٹ کی علامت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج صبح قم کے علوم دینی کی مدرسین کونسل کے ارکان سے ملاقات میں اس کونسل کو اسلامی تحریک کے دوران اور انقلاب کی کامیابی کے بعد کے ادوار میں ہر امتحان پر پورا اترنے والا، امام (خمینی رحمت اللہ علیہ) اور انقلاب کی راہ پر ثابت قدم اور علوم دینی کے مرکز کا ایک لا ثانی ادارہ قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی حامنہ ای نے 29 مہر سنہ 1389 ہجری شمسی مطابق 21 اکتوبر سنہ 2010 عیسو کو جمعرات کی صبح شہر قم میں علماء و فضلاء و اساتذہ و طلبہ اور دینی مدارس کے منتظمین کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب میں دینی تعلیمی مراکز میں آنے والی تبدیلی کے مختلف پہلوؤں اور اس تبدیلی کو انتظامی کوششوں کے ذریعے صحیح رخ دئے جانے پر تبصرہ کیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی حامنہ ای نے جمعرات کی صبح شہر قم میں علماء و فضلاء و اساتذہ و طلبہ اور دینی مدارس کے منتظمین کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب میں دینی تعلیمی مراکز میں آنے والی تبدیلی کے مختلف پہلوؤں اور اس تبدیلی کو انتظامی کوششوں کے ذریعے صحیح رخ دئے جانے پر تبصرہ کیا اور دینی علمی مرکز اور اسلامی نظام کے مابین پائے جانے والے باہمی رابطے کے سلسلے میں دشمن کی جانب سے پھیلائی جانے والی غلط فہمیوں کی تشریح کرتے ہوئے اسلامی نظام کو کمزور بنانے اور دینی علمی مراکز اور علماء کو تنہا کرنے کے لئے جاری اسلام دشمن طاقتوں کی سازشوں کا انکشاف کیا۔
اس اساسی پہلو پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ جدید اور پیچیدہ فوجی ساز و سامان اور تشہیراتی حربوں کے بغیر بھی ملت ایران کس طرح اور کس وجہ سے قوموں کی نظروں میں اس انداز سے با وقار، طاقتور اور پر کشش بن گئی اور گوناگوں عالمی امور میں اپنا خاص اثر رکھتی ہے؟
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 28 مہر سنہ 1389 ہجری شمسی مطابق 20 اکتوبر سنہ 2010 عیسوی کو مقدس شہر قم کے دورے کے دوران صوبہ قم کے شہیدوں کے اہل خانہ اور اسلامی انقلاب کی حفاظت کے لئے جنگ کے دوران جسمانی طور پر معذور ہو جانے والے جانبازوں اور جنگ میں شجاعت کے جوہر دکھانے والے ایثار پیشہ افراد سے ملاقات میں شہادت پر ایمان، ایثار پر عقیدے اور اللہ تعالی سے تجارت کو ملت ایران کی حقیقی قدرت و طاقت کا راز قرار دیا۔
ایران کا مقدس شہر قم فرزند رسول، ثامن الائمہ حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کے مبارک و مسعود موقع پر اسلامی و انقلابی اقدار کی حمایت میں ایک بار پھر اٹھ کھڑا ہوا اور اس شہر کے انقلابی، مومن اور جوش و جذبے سے سرشار عوام نے قائد انقلاب اسلامی کا ناقابل توصیف انداز سے تاریخی خیر مقدم کیا، اس طرح شہر قم کی درخشاں تاریخ میں ایک اور سنہری باب کا اضافہ ہوا۔
قائد انقلاب اسلامی نے عصری تاریخ کے حساس اور نازک موڑ پر یعنی انیس سو ترسٹھ کے عاشور اور پانچ جون پر اہل قم کے لا فانی کردار کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اہل قم نے اس تاریخی موڑ پر امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی حمایت کرکے معاشرے میں علماء کی تحریک کو حرکت عطا کر دی اسی طرح انیس سو ستتر میں بھی اپنی بصیرت و آگاہی کی مدد سے عظیم الشان امام (خمینی رحمت اللہ علیہ) کی شان میں استبدادی شاہی حکومت کی گستاخی کی پيچیدہ سازش کی گہرائی کا بھرپر ادراک کرتے ہوئے وہ اپنے نوجوانوں کا خون دیکر اسلامی تحریک کے فروغ میں صف اول میں شامل ہو گئے اور اس شہر کو عظیم الشان اسلامی انقلاب کے سرچشمے میں تبدیل کر دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ستائیس مہر سن تیرہ سو نواسی ہجری شمسی مطابق انیس اکتوبر سن دو ہزار دس عیسوی کو انیس شہر قم میں زبردست اور تاریخی عوامی استقبال اور پھر دختر رسول حضرت معصومہ کے روضہ اقدس کی زیارت کے بعد روضے سے ملحقہ وسیع و عریض میدان میں ٹھاٹھیں مارتے عوامی اجتماع میں پہنچ کر جذبہ مودت کے اظہار پر شکریہ ادا کیا۔
تہران کے دورے پر آئے عراق کے وزیر اعظم نوری مالکی نے اپنے وفد کے ساتھ قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ آج صبح ہونے والی اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے عراق کو اسلامی جمہوریہ ایران کا برادر ملک قرار دیا اور عراق کی نئي حکومت کی تشکیل میں ہونے والی کچھ مہینوں کی تاخیر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ حکومت کی جلد از جلد تشکیل اور مکمل امن و سلامتی کا قیام عراق کی اہم ترین ضرورتوں میں شامل ہے کیونکہ عراق کی تعمیر و ترقی اور عراقی حکومت کی اپنے شایان شان مقام تک رسائی ان دونوں چیزوں کو رو بہ عمل لانے سے ممکن ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے انیسویں کل ایران نماز کانفرنس کے نام اپنے پیغام میں مساجد کی اہم ترین سماجی اہمیت و منزلت کی جانب اشارہ کیا اور اس بات پر تاکید فرمائی کہ ہر محلے اور علاقے میں مساجد اور تعلیمی مراکز کے مابین مناسب اور معینہ رابطہ و تعاون ہونا چاہئے۔ آپ نے فرمایا کہ مساجد کے متولیان کرام، انتظامیہ کے افراد اور ذمہ دار حضرات کی محبت آمیز باتوں سے نوجوانوں کے پاکیزہ دلوں کو مشتاق اور گرویدہ بنایا جانا چاہئے۔
ایران کے ادارہ حج کے عہدہ داروں اور کارکنوں نے آج ہفتے کے روز قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ قائد انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں فرمایا کہ ایرانی حجاج کرام کی رفتار و گفتار، حج کے با عظمت و افتخار آمیز عمل کے شخصی، روحانی، عبادتی، سماجی اور سیاسی پہلوؤں اور فرائض کا آئینہ ہونا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے علم و دانش کے شعبے کے ایک ہزار سے زائد ممتاز نوجوانوں کے اجتماع سے خطاب میں ممتاز افراد کی تربیت کے لئے علم و دانش کے شعبے میں سرمایہ کاری کو مطلوبہ ترقیاتی پروگرام کی بنیادی ترجیحات کا جز قرار دیا اور ملک کی ضرورت کی تمام ٹکنالوجیوں اور ایک دوسرے سے وابستہ سائنسز کے نظام کی تکمیل کو انتہائی ضروری اور تمام علمی شعبوں میں لا متناہی پیشرفت و ترقی کی تمہید قرار دیا۔
تہران کے دورے پر آئے شام کے صدر بشار اسد نے ہفتے کی شام قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ قائد انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں گزشتہ تیس برسوں کے دوران پائيداری و استحکام کے لحاظ سے اسلامی جمہوریہ ایران اور شام کے تعلقات کو بے مثال قرار دیا اور شام کے سابق صدر حافظ اسد مرحوم کو یاد کرتے ہوئے فرمایا کہ دونوں ملکوں کے تعاون کا اطمینان بخش عمل ماضی سے زیادہ سرعت کے ساتھ آگے بڑھنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک کے ائمہ جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں انفرادی، سماجی، سیاسی، مذہبی اور عالمی پہلوؤں سے نماز جمعہ کے انتہائی اہم مقام پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ ائمہ جمعہ کا سب سے اہم فریضہ اس اہم مقام پر پہلے سے زیادہ توجہ دینا، معاشرے کے تازہ حقائق سے واقفیت، دشمن کی سازشوں سے آگاہی، نوجوانوں سے قریبی رابطہ اور ان کی صلاحیتوں اور جدت عمل سے بھرپور استفادہ کرنا ہے۔
ویٹ لفٹنگ کے عالمی مقابلے میں ایران کے بہداد سلیمی نے گولڈ میڈل حاصل کیا جس پر قائد انقلاب اسلامی نے اظہار تشکر کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں اپنے پیغام میں فرمایا کہ آپ کی افتخار آمیز کامیابی پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس بات پر کہ آپ نے فتحیاب ہونے کے بعد عزیز شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا، تہہ دل سے اظہار تشکر کرتا ہو
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے دوسری تیر تیرہ سو نواسی مطابق تیئیس جون دو ہزار دس کو ملک کی یونیورسٹیوں کے بسیجی اساتذہ کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب میں بسیج کی خصوصیات کا ذکر کیا اور اسے امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی حکیمانہ فکر و نظر کا نتیجہ قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بسیج سازندگی (تعمیراتی رضاکار فورس) کے کارکنان اور جوانوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے عشق و ایمان اور بصیرت و شجاعت کو ملت ایران کی عظیم تحریک کے بنیادی عناصر اور تعمیراتی رضاکار فورس کی روح اور ماہیت سے تعبیر کیا۔ آپ نے فرمایا کہ جس معاشرے کے پاس بھی یہ قیمتی سرمایہ موجود ہو وہ یقینی طور پر وقار و عظمت کی بلند ترین چوٹیوں پر پہنچے گا اور اس با وقار مقام تک عظیم ملت ایران کی رسائی حتمی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح ماہرین کی کونسل کے سربراہ اور ارکان سے ملاقات میں اسلامی جمہوری نظام کی داخلی صورت حال اور عالمی حالات کا جامع جائزہ پیش کیا اور اسلامی محاذ اور اسلامی انقلاب کی قوت و استحکام میں روز افزوں اضافے اور سامراجی نظام کی روز افزوں کمزوری و سراسیمگی کو اسلامی نظام کے تین قابل افتخار عشروں کے بعد کی نمایاں حقیقت قرار دیا۔
امریکا میں قرآن کریم کی بے حرمتی کے نفرت انگیز واقعات کے بعد قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملت ایران اور عظیم ملت اسلامیہ کے نام اپنے پیغام میں امریکی حکومت کے اندر موجود صیہونی عناصر کو اس مذموم سازش کا ذمہ دار قرار دیا اور اسلام و قرآن کے تئیں صیہونیوں کی کینہ توزی کے خفیہ عزائم کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکی حکومت کو اس سازش میں اپنا ہاتھ نہ ہونے کا ثبوت دینے کے لئے چاہئے کہ اس عظیم مجرمانہ حرکت کے اصلی ذمہ داروں اور منظر عام پر اس کا ارتکاب کرنے والوں کو جنہوں نے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے دلوں کو رنجیدہ کیا ہے، قرار واقعی سزا دے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی نظام کے حکام، اسلامی ممالک کے سفیروں اور مختلف عوامی طبقات سے ملاقات میں عالم اسلام کے اتحاد کو عید فطر کا سب سے بڑا سبق قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ مسلمان قوموں کو چاہئے کہ روز بروز ایک دوسرے کے زیادہ قریب آئيں اور اتحاد کی راہ میں پہلے سے زیادہ کوششیں کریں کیونکہ اسلام دشمن محاذ سے مقابلے کا واحد راستہ امت اسلامیہ کے متحدہ محاذ کا قیام ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران عید سعید فطر کے دن نور و روشنی اور مناجات و عبادت کا پیکر بن گیا اور ایران کے با ایمان عوام نے ایک مہینے کی روزہ داری اور عبادت و پرستش کے بعد اللہ تعالی سے محمد و آل م محمد علیہم السلام کی تمام نیکیوں اور حسنات کو بطورعیدی طلب کیا۔ اس عظیم قومی و دینی مناسبت سے تہران کے یکتا پرست عوام نے قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی امامت میں عید فطر کی نماز ادا کی۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای انیس شہریور تیرہ سو نواسی ہجری شمسی، دس ستمبر دو ہزار دس عیسوی مطابق پہلی شوال چودہ سو اکتیس ہجری قمری کو تہران کی مرکزی نماز عید کی امامت کی۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے انیس شہریور تیرہ سو نواسی ہجری شمسی مطابق دس ستمبر دو ہزار دس برابر پہلی شوال چودہ سو اکتیس ہجری قمری کو اسلامی نظام کے حکام، اسلامی ممالک کے سفیروں اور مختلف عوامی طبقات سے ملاقات میں عالم اسلام کے اتحاد کو عید فطر کا سب سے بڑا سبق قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج شام مختلف صنعتی، معدنیاتی، زرعی، صحی، طبی اور دیگر شعبوں کے سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں کے اجتماع سے خطاب میں روز گار کے مواقع کی پیداوار کو عبادت سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ عظیم مملکت ایران کو اس وقت ہمیشہ سے بڑھ کر کام اور کام کے مواقع کی ایجاد کی ضرورت ہے تاکہ وہ برق رفتار باز کی مانند تعمیر و ترقی اور افتخار و وقار کے آسمان کی بلندیاں چھو سکے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے یونیورسٹیوں کے اساتذہ اور عہدہ داروں کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب میں ایران کی قوت و طاقت اور عزت و افتخار میں یونیورسٹیوں کے کلیدی کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ملک کو تمام شعبوں اور موضوعات کے سلسلے میں علمی جہاد کی ضرورت ہے اور میں پوری توجہ اور فکرمندی کے ساتھ اس نکتے پر نظر رکھوں گا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے پوری دنیا کی مسلمان قوموں کے نام ایک پیغام میں پاکستان میں تباہ کن سیلاب، اس سے وسیع پیمانے پر ہونے والے نقصانات اور دسیوں لاکھ پاکستانیوں کی فوری امداد کی ضرورت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس نازک وقت میں اسلامی اخوت کی بنیاد پر اپنے فرائض پر ہمیں عمل کرنا چاہئے اور مصیبت زدہ مسلمان بھائیوں اور بہنوں کی امداد کے لئے تیزی سے آگے آنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آٹھ شہریور سنہ تیرہ سو نواسی ہجری شمسی مطابق تیس اگست سنہ دو ہزار دس عیسوی کو صدر ڈاکٹر محمود احمدی نژاد اور ان کی کابینہ کے ارکان سے خطاب کیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے صدر مملکت ڈاکٹر محمود احمدی نژاد اور ان کی کابینہ کے ارکان نے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے اقدار کی پابندی، انصاف پسندی، سادہ زیستی، رئیسانہ شان و شوکت سے پرہیز، سعی و کوشش، بلا وقفہ عوام کی خدمت اور سامراج کی مخالفت جیسی بنیادی پالیسیوں کی حفاظت پر تاکید کی اور فرمایا کہ عوام الناس کی زندگی کے لئے رفاہی وسائل کی فراہمی اور ترقیاتی منصوبے پر مزید توجہ کے سلسلے میں اقدام کیا جائ
کریم اہل بیت نواسۂ رسول حضرت امام حسن علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی شب کہنہ مشق اور نوخیز شعرا اور ادبی حلقے سے تعلق رکھنے والے افراد قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے میہمان تھے۔
اس ملاقات میں تیس شعرا نے دینی، سماجی، اخلاقی اور رزمیہ موضوعات پر اپنے اپنے اشعار پیش کئے۔
اس موقع پر حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی نے ایران میں شعر و ادب کی نئے دور میں فروغ و کمال کی جانب جاری پیشرفت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس وقت ہمارے ملک میں شعرا کی زبان اور ان کا تخیل بہت قوی ہے اور ان کی نگاہیں شعبہ ہائے زندگی کے تعلق سے زیادہ باریک بیں اور دور نگر ہیں، اسی لئے زبان، مضمون اور مندرجات کے لحاظ سے ایک نیا انداز ظہور پذیر ہو رہا ہے، جس کے تمام پہلو آگے چل کر اور بھی واضح ہوں گے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک کی یونیورسٹیوں کے طلباء کے ساتھ اپنی نشست میں اتحاد اور اخلاص پر خاص تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ معاشرے کو دباؤ اور شدت پسندانہ اقدامات سے اخلاص کی نعمت سے بہرہ مند نہیں کیا جا سکتا اور اسلام نے بھی کسی کو اس بات پر مامور نہیں کیا ہے کہ معاشرے کے ضعیف الایمان افراد میں اخلاص پیدا کرنے کے بہانے انہیں باہر نکال دیں۔
آپ نے شخصی، خاندانی، گروہی اور سماجی اخلاص میں اضافے کو معاشرے میں اخلاص کی ترویج کا بہترین طریقہ قرار دیا اور فرمایا کہ مخلصین کے دائرے کو جہاں تک ممکن ہو وسعت دی جائے اور یہ ہدف اسی صورت میں حاصل ہوگا جب ہر انسان سب سے پہلے اپنی ذات، اپنے خاندان، اپنے احباب اور سیاسی و سماجی امور کے رفقائے کار کے اندر اخلاص پیدا کرنے کی کوشش کرے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج شام ملک کے اعلی حکام سے ملاقات میں اہم داخلی و بیرونی امور میں اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے ماہ رمضان کو توبہ و طہارت، اخلاص اور تقوای کے سیاسی و سماجی پہلوؤں کی جانب توجہ کا بہترین موقع قرار دیا اور باہمی اتحاد و اخوت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ حکام کا اتحاد ایک اہم فریضہ ہے جسے نقصان پہنچانے کی عمدی کوشش خلاف شریعت اقدام ہے۔
آپ نے ماہ رمضان کو ماہ توبہ، احکام خدا وندی کے سامنے دل و جان سے خود سپردگی کر دینے، پاکیزہ ہونے اور آلودگیوں سے نجات حاصل کرنے کا مہینہ قرار دیا اور فرمایا کہ ہر سال ماہ رمضان، ہر روز کی پنج وقتہ نمازوں کی مانند جاگ اٹھنے، اللہ کی بارگاہ میں راز و نیاز کرنے اور دل و جان میں اجالا پھیلانے کا موقع ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ستائیس مرداد تیرہ سو نواسی ہجری شمسی مطابق سات رمضان المبارک چودہ سو اکتیس ہجری قمری کو ملک کے اعلی حکام سے ملاقات میں اہم داخلی و بیرونی امور میں اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے ماہ رمضان کو توبہ و طہارت، اخلاص اور تقوای کے سیاسی و سماجی پہلوؤں کی جانب توجہ کا بہترین موقع قرار دیا اور باہمی اتحاد و اخوت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ حکام کا اتحاد ایک اہم فریضہ ہے جسے نقصان پہنچانے کی عمدی کوشش خلاف شریعت اقدام ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح گینیا بیساؤ کے صدر اور ان کے وفد سے ملاقات میں اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات کے فروغ میں تہران کی خاص دلچسپی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ امت اسلامیہ صلاحیتوں سے سرشار عظیم مجموعہ ہے اور (مسلمان) جہاں کہیں بھی ہیں انہیں ایک دوسرے کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھانا چاہئےـ
قائد انقلاب اسلامی آیۃ العظمی خامنہ ای نے آج جمعرات کی شام تاجکستان، افغانستان اور ایران کے صدور سے ملاقات میں تینوں ملکوں کے وسیع اشتراکات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ایران تاجکستان اور افغانستان رشتےدار ممالک ہیں اور تینوں ملکوں کے مفادات انتہائی قریبی تعاون اور معاہدوں پر عملدرآمد پر منحصر ہیں۔
فرزند رسول حضرت امام حسین علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت اور اس موقع پر ایران میں منائے جانے والے یوم پاسدار کی مناسبت سے پہلی مرداد تیرہ سو نواسی ہجری شمی مطابق دوسری شعبان چودہ سو اکتیس ہجری قمری برابر تیئيس جولائی دو ہزار دس کو قائد انقلاب اسلامی کے دفتر اور سپاہ پاسداران انقلاب فورس کے اہلکاروں اور ارکان نے اپنے اہل خانہ کے ساتھ قائد انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔