رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اتوار 7 فروری 2021 کو فضائیہ کے کمانڈروں سے خطاب کیا۔ یہ خطاب فضائیہ کے کمانڈروں اور اہلکاروں کی طرف سے امام خمینی کی بیعت کے تاریخی واقعے کی سالگرہ پر انجام پایا۔ (1)
صدیقۂ طاہرہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت کی مناسبت سے رہبر انقلاب اسلامی نے بدھ 3 فروری 2021 کے روز بعض ذاکروں اور شعراء و مداحان اہلبیت سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں حضرت فاطمہ زہرا کو عورت، ماں اور بیوی کے بارے میں اسلامی تعلیمات کا سب سے اعلی عملی نمونہ قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا خطاب:
اس مختصر سی عمر میں ایک نوجوان خاتون اتنے عظیم روحانی مدارج طے کرکے اولیاء و انبیاء اور ان جیسی ہستیوں کی صف میں کھڑی ہو جائے اور اولیائے الہی سے سیدہ نساء العالمین کا لقب حاصل کرے!!! اس عظیم روحانی مرتبے کے ساتھ ساتھ نمایاں اور ممتاز خصوصیات و صفات کا ظہور اور آپ کی شخصی زندگی کی عظیم حصولیابیاں یہ سب سبق اور درس ہے۔ آپ کا تقوی، آپ کی عفت و طہارت، آپ کی مجاہدت، شوہر کی اطاعت، بچوں کی تربیت، سیاسی شعور، اس زمانے کے انسان کے تمام حیاتی شعبوں میں بھرپور شراکت، بچپن میں بھی نوجوانی میں بھی اور شادی کے بعد کے ایام میں بھی، یہ سب سبق ہے۔ صرف آپ خواتین کے لئے سبق نہیں بلکہ تمام بشریت کے لئے سبق ہے۔ 20 اپریل 2014
ستارے آسمان میں چمکتے ہیں۔ وہاں عالم عظیم ہے۔ کیا یہ ستارے وہی ہیں جو ہم آپ دیکھتے ہیں؟ بعض ستارے جو آسمان میں ایک نقطے کی طرح جھلملاتے ہیں، در حقیقت کہکشائیں ہیں۔ کوئی ستارہ اس کہکشاں سے بھی جس میں اربوں ستارے ہیں، بڑا ہوتا ہے۔ مگر ہمیں اور آپ کو وہ ایک چھوٹا روشن ستارہ نظر آتا ہے۔ اچھا، ان باتوں کا مطلب کیا ہے؟ مطلب یہ ہے کہ عاقل انسان کو جس کو خدا نے آنکھیں دی ہیں، ان ستاروں سے اپنی زندگی میں استفادہ کرنا چاہئے۔ قرآن فرماتا ہے و بالنجم ھم یھتدون ان کے ذریعے راستہ تلاش کرتے ہیں۔
عالم خلقت کے یہ ستارے وہی نہیں ہیں جو ہمیں نظر آتے ہیں۔ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ان باتوں سے بہت بالاتر ہیں۔ ہم صرف درخشندگی دیکھتے ہیں مگر آپ کی ہستی اس سے بہت عظیم ہے۔ ہم اور آپ کیا استفادہ کرتے ہیں؟ کیا جان لینا ہی کافی ہے کہ آپ حضرت زہرا ہیں؟ میں نے روایت میں پڑھا ہے کہ حضرت فاطمہ زہرا کی نورانیت ایسی ہے کہ اس سے ملکوت اعلی کے رہنے والوں کی آنکھیں بھی خیرہ ہو جاتی ہیں۔ ہمیں اس درخشاں ستارے سے خدا کا راستہ، بندگی کا راستہ، جو سیدھا راستہ ہے اور جس پر چل کر حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے اعلی مدارج طے کئے، وہ راستہ تلاش کرنا چاہئے۔
24 نومبر سنہ 1994 عیسوی
اہل بیت علیہم السلام کی معرفت اور ان ذوات مقدسہ سے عقیدت بہت بڑی نعمت ہے۔ خداوند عالم نے اس حقیقت کے ادراک سے ہماری آنکھوں کو محروم و قاصر نہیں رکھا، ہمیں ان درخشاں اور ضوفشاں انوار کو اپنی استعداد بھر دیکھنے اور سمجھنے پر قادر بنایا، ان سے عشق و ارادت رکھنے کا موقعہ عنایت فرمایا اور ان سے ہمیں غافل نہیں رکھا۔ اس نعمت عظمی کا شکر ادا کرنے پر اگر ہم اپنی پوری زندگی صرف کر دیں تو بھی کم ہے۔ اللہ کی رحمتیں نازل ہوں ان والدین پر، ان پیشروؤں اور ان رہنماؤں پر جنہوں نے معنویت کے ان آفتابوں کی جانب کھلنے والا دریچہ ہمارے وجود میں رکھ دیا، ہمارے بچپن میں، ہماری زندگی کی شروعات میں، گہوارہ نشینی کے دور میں ہمارے کانوں میں محبت اہل بیت کی لوریاں سنائیں اور ہماری روح کو ان عظیم ہستیوں کی محبت سے سیراب کیا۔ پالنے والے! اس محبت و عقیدت و معرفت کو ہمارے دل و جان میں روز بروز زیادہ عمیق اور پختہ بنا۔ ہمیں اس نعمت سے ایک لمحے کے لئے بھی محروم نہ کر۔ 12 مئی 2012
عورت کا مسئلہ ہے۔ مادہ پرست ثقافت نے عورت کے سلسلے میں جو کچھ کیا ہے وہ بہت بڑا گناہ ہے۔ اس سلسلے میں بیان کرنے کو بہت کچھ ہے۔ صنف نسواں کے سلسلے میں مغربی ثقافت نے جس گناہ عظیم کا ارتکاب کیا ہے، اس کا اتنی جلدی نہ تو ازالہ ہو سکتا ہے اور نہ ہی اس کی بھرپائی کی جا سکتی ہے، یہی نہیں اسے آسانی سے بیان بھی نہیں کیا جا سکتا۔ وہ اس کے لئے نئے نئے نام تلاش کر لیتے ہیں، اپنی دیگر حرکتوں کی طرح۔ وہ جرم کا ارتکاب کرتے ہیں اور اسے انسانی حقوق سے موسوم کر دیتے ہیں، ظلم کرتے ہیں اور اسے قوموں کی حمایت کہتے ہیں، لشکر کشی کرتے ہیں اور اسے دفاع کا نام دیتے ہیں۔ انہوں نے یہ ماحول اور ذہنیت بنا دی ہے کہ دنیا میں عورت کا سب سے اہم فریضہ اگر نہ کہیں تو کم از کم یہ کہنا پڑے گا کہ عورت کے اہم ترین فرائض میں ایک فریضہ یہ ہے کہ خود نمائی کرے، اپنا حسن اور اپنی کشش مردوں کے محظوظ ہونے کے لئے پیش کرے! بد قسمتی کا مقام ہے کہ آج دنیا میں یہی ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ 1 مئی 2013
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے ایک فرمان جاری کرتے ہوئے حجت الاسلام و المسلمین احمد واعظی کو یورپ میں طلبہ کی اسلامی انجمن اور ایرانی طلبہ کے امور میں اپنا نیا نمائندہ منصوب کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی کا فرمان حسب ذیل ہے؛
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے فیوضات ایک چھوٹے سے مجموعے میں جو پوری انسانیت کے مجموعے کے مقابلے میں چھوٹا شمار ہوتا ہے، محدود نہیں ہو سکتے۔ اگر ایک حقیقت پسندانہ اور منطقی نگاہ ڈالیں تو پوری بشریت حضرت فاطمہ زہرا کی ممنون احسان نظر آئے گی۔ یہ مبالغہ نہیں ہے۔ حقیقت ہے۔
اللہ تعالی نے قرآن کریم میں عورت کے وقار کی حدود کا تعین کر دیا ہے۔ اللہ کی بارگاہ میں عورت مرد کی مانند ہے۔ روحانی و الوہی درجات کے حصول کے اعتبار سے ان دونوں صنفوں میں کوئی امتیاز اور تفریق نہیں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ مغربی ممالک کا فرض ہے کہ ملت ایران پر لگائی گئی پابندیاں فورا ختم کریں اور جب فریق مقابل اپنے کسی بھی وعدے پر عمل نہ کرے تو ایران کا اپنے وعدوں پر عمل کرتے رہنا بے معنی ہے۔
"تمہارا کیا نام ہے؟
قاسم!
فیملی نیم؟
سلیمانی!
پڑھائی نہیں کرتے؟
کیوں نہیں، لیکن کام بھی کرنا چاہتا ہوں۔
چند منٹ بعد ایک پلیٹ چاول اور سالن آ گیا۔ میں اسے پہلی بار دیکھ رہا تھا۔ بعد میں معلوم ہوا کہ اسے قورمہ سبزی کہتے ہیں۔"
یہ 14 سال کے قاسم سلیمانی کی سرگزشت ہے تقریبا 1972 کے آس پاس کے دور کی۔ جب انہوں نے اپنے آبائی گاؤں کو چھوڑا اور صوبے کے مرکزی شہر پہنچ گئے، جہاں وہ اپنے خیال کے مطابق کام کرکے والد کا قرضہ اتارنا چاہتے تھے۔ آپ خود کو اس زمانے کے اہل کرمان کی جگہ پر رکھئے! ایک قبائلی دیہات کے نو عمر اور ناتجربہ کار بچے کو جو زندگی میں پہلی دفعہ قورمہ سبزی کھا رہا تھا، کون کام دینے پر تیار ہوتا؟! قاسم نے لیکن عہد کیا تھا کہ والد کا قرض ادا کرنا ہے۔ وہ اپنے عہد پر قائم رہا۔
بچپن اور نوجوانی کے ایام کے بارے میں الحاج قاسم کی ڈائری کے مطالعے سے ایک چیز بہت اچھی طرح قاری کے ذہن میں بیٹھ جاتی ہے کہ بڑے کارنامے انجام دینے کے لئے بہت زیادہ وسائل، رئیس زادہ ہونے اور لاؤ لشکر کی ضرورت نہیں ہوتی۔ بس اتنا کافی ہے کہ اللہ کے نیک بندے بنئے۔ جہاں مرضی پروردگار کا علم ہے آگاہانہ اس راہ پر چلئے اور جہاں اس کی مرضی کا علم نہیں وہاں اپنی پاکیزہ فطرت کی آواز سنئے اور کسی چیز سے نہ ڈرئے۔ اگر ایسا ہو گیا تو اللہ آپ کو سعہ صدر عطا کرے گا کہ آپ بڑے سے بڑا غم بھی بخوشی قبول کر لیں گے اور آپ کے بازوؤں کو ایسی قوت عطا کرے گا کہ وہ اس کی امانت کا بوجھ اٹھانے کے قابل ہو جائیں گے۔ آپ کا نام بڑا ہو جائے گا کیونکہ آپ ایک عظیم راستے کے مسافر بن گئے ہیں۔ اگر ایسا ہو گیا تو عمر کے پانچویں اور چھٹے عشرے میں بھی آپ کی زندگی اسی پاک و پاکیزہ انداز میں جاری رہے گی جو پاکیزگی بارہ تیرہ سال کی عمر میں آپ کے اندر ہوتی ہے۔
خواہ وہ 1976 کا سال ہو، شہر کرمان ہو، قبائلی والدین کے سائے سے آپ دور ہوں لیکن وہی پاکیزگی و طہارت رہے گی جو گاؤں کی زندگی میں ہوتی ہے، پوری عمر پاکیزہ فطرت کی رہنمائی کے مطابق گزرتی ہے، کبھی غلط سمت میں قدم نہیں بڑھتے۔
بعد کے برسوں کی بہت سی خصوصیات و اوصاف اور حاج قاسم کی شخصیت کے شکوہ و وقار کی نشانیاں ان کے بچپن اور لڑکپن کے دور میں ہی دیکھی جا سکتی ہیں۔ سارے انسان ایسے ہی ہوتے ہیں لیکن فن تو یہ ہے کہ زندگی کے اندر، نفسانی خواہشات و معصیت کے طوفانوں کے ہجوم میں، انسانی فطرت کے پاکیزہ پودے کا خیال رکھا جائے۔ دوسرے بہت سے افراد اور حاج قاسم کا فرق یہیں پر واضح ہوتا ہے۔ ان کی انسانی فطرت کے پاکیزہ پودے کی بخوبی آبیاری ہوئی۔ اس قدر اچھے انداز میں کہ برسوں بعد ایک با عظمت درخت، عزت و شکوہ و پائیداری و استقامت نیز بندگی پروردگار سے متبرک درخت اپنے پھل دینے لگتا ہے۔
حاج قاسم نے اسی انداز میں اپنی سادہ، ہر آلودگی سے پاک، غربت و محرومیت میں ڈوبی ہوئی زندگی کے حالات اسلامی انقلاب کی تحریک اور جدوجہد کے وسطی بروسوں تک بیان کئے ہیں۔ خواہ وہ بچپن کا دور ہو جب وہ اپنے خاندان اور والدین کے ساتھ ٹھنڈے اور گرم علاقوں کے درمیان آمد و رفت میں مصروف رہے، خواہ وہ دور ہو جب نوعمر لڑکے کے طور پر کرمان نام کی بڑی جگہ پر قدم رکھتے ہیں، خواہ وہ دور ہو جب انھوں نے 1974 میں شاہ ایران کے خلاف باتیں سنیں جو ان کے بقول اس وقت تک ان کے ذہن میں بہت اہم شخص تھا، خواہ وہ دور ہو جب 1977میں وہ امام رضا علیہ السلام کے حرم کی زیارت کے طفیل میں اور اس سورج کی روشنی کی برکت سے اس سرچشمے سے متصل ہوئے۔ قاسم کی زندگی کی ساری داستان یہی ہے۔
وہ پاکیزہ فطرت کی آواز پر عمل آوری نیز اپنے سادہ زیست اور گاؤں میں خیموں میں زندگی گزارنے والے والدین کی پاکیزہ و پر خلوص تربیت کے نتیجے میں نفسانی وسوسے اور معصیت سے محفوظ رہے۔ اللہ بھی ان کی حفاظت کرتا رہا اور زمانے کے حوادث و فتنوں کے طوفان میں انھیں اکیلا اور بے سہارا نہیں چھوڑا۔ گویا قاسم کی ساری زندگی بس یہی تھی کہ بعد کے برسوں کے ان کے دوست صیاد شیرازی کے بقول «من کان لله کان الله له» جو بھی اللہ کے ساتھ ہو اللہ اس کے ہمراہ ہوتا ہے۔ خود خداوند عالم کے بقول «وَالَّذينَ جاهَدوا فينا لَنَهدِيَنَّهُم سُبُلَنا»۔ آج کل کے لوگوں کے بقول جو لوگ میری راہ پر قدم بڑھاتے ہیں، ان کے لئے میں ہدایت کا راستہ واضح اور '4 لین' (کشادہ) کر دیتا ہوں۔ اسی کو الگ عبارت میں صدیوں پہلے عطار نیشاپوری نے بیان کیا ہے:
«تو پای به راه در نِه و هیچ مپرس؛ خود راه بگویدت که چون باید رفت...»
کرمان رابر قنات ملک کے پہاڑوں اور ٹیلوں کا پاکیزہ اور ہر آلودگی سے دور قاسم اپنی عمر کے آخری لمحے اور بغداد ایئرپورٹ پر اپنی معراج تک فوق الذکر عبارت کے کامل و اتم مصداق تھے۔
انقلاب سے ٹھیک ایک سال قبل خمینی سے آشنائی کے نتیجے میں قاسم کی زندگی بدل گئی اور بندگی پروردگار کی رفتار میں کئی گںا اضافہ ہو گیا۔ نوجوان قاسم کی زںدگی کو برق رفتاری عطا کرنے والے خمینی تھے۔ وہ انھیں خصوصیات، سیرت اور طرز زندگی کا عملی نمونہ اور تصویر تھے جس کی تعلیم برسوں تک انھیں اپنے والدین اور اپنی پاکیزہ فطرت سے ملی تھی اور قاسم نے جسے بغور سنا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ انھوں نے عہد کر لیا کہ زندگی کے آخری لمحے تک خمینی کے سپاہی بنے رہیں گے۔ زندگی کی آخری سانس تک وہ اپنے عہد پر قائم رہے۔ آپ نے ضرب المثل سنی ہے کہ سر چلا گیا لیکن عہد کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوٹا۔ قاسم کا سر واقعی چلا گیا لیکن عہد کا دامن نہیں چھوٹا۔۔۔۔
'میں کسی چیز سے نہیں ڈرتا تھا' وہ سوانح زندگی ہے جسے حاج قاسم نے اپنے زخمی ہاتھ سے رقم کیا ہے۔ کرمان کے دور افتادہ گاؤں کے اندر سے نکلنے والے مرد کی زندگی کا تذکرہ جس میں اس نے اپنی سادہ اور پرکشش زندگی کے کچھ حالات آپ کے لئے بیان کئے ہیں۔ یہ اس مرد کی شخصیت کی تعمیر کا قصہ ہے جو چرواہے سے اس مقام پر پہنچا جو آسمانوں کی وسعتوں کی بلندی کا مقابلہ کرے۔
***
اس کتاب کا پہلا نسخہ بدھ 16 دسمبر 2020 کو رہبر انقلاب اسلامی سے شہید سلیمانی کے اہل خانہ کی ملاقات کے اختتام پر رہبر انقلاب اسلامی کی خدمت میں پیش کیا گيا۔ شہید سلیمانی کی بیٹی نے کتاب کے مقدمے میں ذکر کیا ہے:
میں حاج قاسم کی نمائندگی میں آپ کے لئے ایک تحفہ لیکر گئی تھی۔ یہ تحفہ حاج قاسم کا خود نوشت زندگی نامہ تھا جسے ہم شہید کی برسی کے موقع پر کتاب کی شکل میں شائع کرنا چاہتے تھے۔ میرے ہاتھ میں اسی کتاب کا ابتدائی نسخہ تھا۔
ملاقات ختم ہونے کے بعد اسے میں نے رہبر انقلاب کی خدمت میں پیش کیا۔ آپ نے اس کے بارے میں چند سوالات کئے اور اس چھوٹے سے تحفے کو بڑی محبت سے قبول کر لیا۔
ملاقات کے چند دن بعد ان لمحات میں جب کتاب کو حتمی شکل دی جا رہی تھی رہبر انقلاب اسلامی کی جانب سے ایک عبارت مجھے موصول ہوئی۔ آپ نے کرم فرمائی کی اور مطالعے سے قبل ایک نوٹ اپنے وفادار سپاہی کی یاد میں تحریر فرمایا تھا۔ محبت و شفقت میں ڈوبی یہ عبارت اس کتاب کے پیکر کے لئے روح بن گئی۔:
جو بھی شئے ہمارے عزیز شہید کے ذکر کو نمایاں کرے بصارت نواز اور دلنواز ہے۔ ان کی یاد کو اگرچہ خداوند عالم نے بام ثریا پر پہنچا دیا اور اس طرح ان کے اخلاص و عمل صالح کا دنیوی اجر بھی انھیں عطا فرمایا لیکن ہم سب کی بھی کچھ ذمہ داریاں ہیں۔ اس کتاب کو ابھی میں نے پڑھا نہیں ہے لیکن بظاہر یہ اسی راہ میں اٹھایا گیا ایک قدم ثابت ہو سکتی ہے۔
سید علی خامنہ ای
27 دسمبر 2020
جید عالم دین، ممتاز مفکر اور مجاہد قلمکار آیت اللہ مصباح یزدی کے انتقال پر رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تعزیتی پیغام جاری فرمایا۔ 1 جنوری 2021 کو آیت اللہ مصباح یزدی کا انتقال ہو گیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا نظریہ ہے کہ حضرت عیسی مسیح علیہ السلام دنیا میں ان انسانوں کے لئے جو استکباری طاقتوں کے تسلط کے نتیجے میں جہالت، بدعنوانی، محرومیت اور تفریق کی گہرائیوں میں پھنسے ہوئے تھے، رحمت و برکت کی نئی کرن تھی۔
پوری تاریخ میں انسان کا ایک بڑا رنج و الم نا انصافی رہی ہے۔ حضرت عیسی مسیح علیہ السلام نے اپنی پوری عمر عدل و انصاف قائم کرنے پر صرف کر دی۔ آج مقبوضہ فلسطین صیہونیوں کے بڑے مظالم او نا انصافی کا میدان بنا ہوا ہے۔
21 فروری 2001
کیتھولک عیسائی سسٹم سے تاکید کے ساتھ ہم یہ توقع کرتے ہیں کہ فلسطین میں صیہونیوں کے جرائم کے خلاف سنجیدگی سے اعتراض کریں۔
21 فروری 2001
اگر عیسی مسیح آج ہمارے درمیان ہوتے تو عالمی استکبار کے عمائدین کے خلاف محاذ سنبھالنے میں ایک لمحہ بھی ضائع نہ کرتے، اربوں انسانوں کی سرگردانی کو ہرگز برداشت نہ کرتے جو بڑی طاقتوں کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہیں اور کرپشن اور جنگی خو کی سمت دھکیلے جا رہے ہیں۔
28 دسمبر 1991
عیسی مسیح علیہ السلام انسان کو ظلم سے نجات دلانے اور اسے عدل و بندگی پروردگار کی روشنی کی سمت لے جانے کے لئے مبعوث ہوئے۔ یہ ایک سبق ہے عیسائیوں اور مسلمانوں کے لئے جو ان بزرگوار کی نبوت کا عقیدہ رکھتے ہیں۔
23 دسمبر 2008
ہم عیسائیوں کو چاہتے ہیں اور ان سے محبت اور لگاؤ رکھتے ہیں
21 جولائی 1997
اسلام میں جو بھی حضرت عیسی اور حضرت مریم کی عصمت کا منکر ہو دین سے خارج ہے۔ عیسائیت کا ہم اس انداز سے احترام کرتے ہیں۔ قرآن اور توریت کی مانند انجیل بھی آسمان سے نازل ہوئی۔ لیکن موجودہ انجیلیں جن کا میں نے مطالعہ کیا وہ بیان حال ہے، یہ وہ چیز نہیں جو آسمان سے نازل ہوئی تھی۔ اگر ہمیں وہ انجیل مل جاتی تو اسے آنکھ سے لگاتے۔
27 دسمبر 2015
حضرت عیسی ابن مریم علیہ السلام کا پیغام اللہ کی بندگی اور فرعونیت و سرکشی سے مقابلے کا پیغام ہے۔ آج کچھ لوگ اس عظیم المرتبت نبی خدا کی پیروی کے دعویدار ہونے کے باوجود فرعون پرستوں اور طاغوتی قوتوں کی جگہ پر براجمان ہیں جن سے عیسی ابن مریم نے پیکار کیا۔
27 دسمبر 200
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای شیعہ سنی اتحاد کے ساتھ ہی اسلام و عیسائیت اور ادیان کے اتحاد پر بھی زور دیتے ہیں۔ اس سلسلے میں پیغمبر اسلام کی سنت اور قرآن کی آیات کا حوالہ پیش کرتے ہیں۔ یہاں چند اقتباسات پیش کئے جا رہے ہیں۔
ایران کے اسلامی انقلاب کے رہنماؤں نے استکبار کے خلاف اپنی جدوجہد مرکوز رکھی۔ استکبار سے مراد کیا ہے اور اس کے مصداق اور مثالیں کیا ہیں اس بارے میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای اپنی مختلف تقاریر میں گفتگو کر چکے ہیں۔ چند اقتباسات یہاں پیش کئے جا رہے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے بنت علی حضرت زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت اور نرس ڈے کی مناسبت سے ٹی وی پر براہ راست خطاب میں نرس ڈے کی مبارکباد دی۔ 20 دسمبر 2020 کے اپنے خطاب میں آپ نے فرمایا کہ آج نرسنگ کے پیشے سے وابستہ افراد عوام کی نگاہ میں پہلے سے زیادہ محترم ہو گئے ہیں۔ آپ نے نرس کو بیمار کے لئے فرشتۂ رحمت قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب حسب ذیل ہے؛
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایران کی قدس فورس کے کمانڈر شہید قاسم سلیمانی کی شہادت کی برسی کے پروگراموں کا اہتمام کرنے والی کمیٹی کے ارکان اور شہید سلیمانی کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔
آج مغربی میڈیا میں ایران کے خلاف تحریف کی ایک شدید لہر نظر آ رہی ہے۔ اس گمراہ کن تحریف کا مقصد علاقے اور دنیا کی سطح پر ایرانوفوبیا میں شدت لانا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطابات میں خاص طور پر ایرانوفوبیا کے موضوع کا ذکر کیا اور زور دیکر کہا کہ واشنگٹن ایرانوفوبیا کے حربے کو استعمال کرکے عرب ممالک کو ہتھیار فروخت کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور مسلمانوں کی توجہ صیہونی حکومت کی جانب سے ہٹانا چاہتا ہے۔
مندرجہ ذیل متن میں رہبر انقلاب اسلامی کے خطابات کے چند متعلقہ اقتباسات پیش کئے جا رہے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی جانب سے سائنسداں محسن فخری زادہ شہید کو نشان نصر (فارسی میں فتح کو نصر بھی کہتے ہیں) ایوارڈ سے نوازا گیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی ویب سائٹ Khamenei.ir 20 اپریل 2019 کی آپ کی ایک تقریر کے کچھ اقتباسات شائع کر رہی ہے جس میں آیت اللہ خامنہ ای نے ملت ایران کے مستقبل کے بارے میں ایک پیش بینی کی ہے۔
حالانکہ امریکی حکومت نے ایٹمی ڈیل کے تحت اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا اور اس معاہدے سے نکل گئی تاہم ملت ایران کی بجا اور منطقی توقع یہ تھی کہ یورپی حکومتیں ایٹمی ڈیل کے تحت اپنے وعدوں پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ اس معاہدے سے امریکہ کے یکطرفہ باہر نکل جانے سے ہونے والے نقصان کی بھی بھرپائی کرتیں۔ مگر خاصا وقت گزر جانے کے بعد بھی ایسا نہیں ہوا۔
رہبر انقلاب اسلامی ولی امر مسلمین آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حجت الاسلام الحاج شیخ یوسف علی شکری کو شہید فاؤنڈیشن میں اپنا نیا نمائندہ منصوب فرمایا۔ تقرری کا حکم نامہ حسب ذیل ہے؛
بسم الله الرحمن الرحیم
ملک کے ممتاز اور نمایاں ایٹمی و دفاعی سائنسداں جناب محسن فخری زادہ جرائم پیشہ اور سفاک ایجنٹوں کے ہاتھوں شہید کر دئے گئے۔
اس کم نظیر علمی ہستی نے اپنی قیمتی زندگی عظیم اور پائيدار علمی کاوشوں کی خاطر راہ خدا کے لئے وقف کر دی اور شہادت کا عظیم مرتبہ انھیں حاصل ہونے والا الہی انعام ہے۔
متعلقہ افراد دو باتوں کو پوری سنجیدگی سے اپنے ایجنڈے میں شامل کریں۔ ایک ہے اس مجرمانہ کارروائی کی تحقیقات اور گنہگاروں اور ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانا اور دوسرے یہ شہید جن جن شعبوں میں مصروف خدمت تھے ان میں ان کے سائنسی و تکنیکی منصوبوں کو آگے لے جانا۔
میں ان کے عزت مآب خاندان، ملک کی علمی و سائنسی برادری، گوناگوں شعبوں میں ان کے رفقائے کار اور شاگردوں کو اس شہادت کی مبارکباد پیش کرتا ہوں، ان کی جدائی کی تعزیت دیتا ہوں اور اللہ تعالی سے ان کے لئے بلندی درجات کی دعا کرتا ہوں۔
سیّدعلی خامنه ای
۸ آذر ماه ۹۹ (ہجری شمسی مطابق 28 نومبر2020)
رہبر انقلاب اسلامی نے ایران میں رضاکار فورس کی تشکیل کی سالگرہ کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں رضاکار فورس کو ملت ایران کے لئے اللہ کا عطا کردہ سرمایہ قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے ٹی وی پر اپنے خطاب میں پیغمبر ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور فرزند رسول حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کی ملت ایران اور امت اسلامیہ کو مبارکباد پیش کی اور مسلمانوں کی مشکلات کے حل کے لئے عالم اسلام کے اتحاد پر زور دیا۔
فرانس کے صدر امینوئل میکراں کی جانب سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی شان میں گستاخی پر مبنی خاکوں کی حمایت میں بیان دئے جانے اور اس واقعے پر پورے عالم اسلام میں شدید غم و غصے کی لہر پھیل جانے کے بعد رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرانس کے نوجوانوں کو مخاطب کرکے ایک پیغام جاری کیا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی کا پیغام حسب ذیل ہے؛
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے انسداد کورونا قومی کمیشن کے ارکان سے ملاقات میں اس وبا کی روک تھام کے سلسلے میں کمیشن کی کارکردگی کی قدردانی کی اور ٹھوس حکومتی فیصلوں، رائے عامہ کو اعتماد میں لینے اور تمام اداروں اور عوام کے باہمی تعاون کو پوری دنیا میں پھیلے کورونا وائرس پر قابو کے لئے ضروری قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ہفتہ حکومت کے موقع پر صدر مملکت اور کابینہ کے ارکان سے خطاب میں بارہویں حکومت کے ٹرم کے آخری سال کو مختلف شعبوں میں خدمات کا دائرہ وسیع تر کرنے کا اچھا موقع قرار دیا اور پیداوار، سرمایہ کاری، قومی کرنسی کی قدر جیسے اہم اقتصادی مسائل نیز ورچوئل اسپیس کے بارے میں کچھ نکات پر روشنی ڈالی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایک بچی کے معصومانہ خط کا جواب لکھا۔ بچی نے اپنے خط میں رہبر انقلاب اسلامی سے درخواست کی تھی کہ آپ اسے کوئی نصیحت کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی کے جوابی خط کا متن حسب ذیل ہے؛
میری بیٹی!
اپنے ماں باپ کی بات سنو!
نماز توجہ سے پڑھو، محنت سے پڑھائی کرو!
سید علی خامنہ ای
***
بچی نے رہبر انقلاب اسلامی کو جو خط لکھا تھا وہ حسب ذیل ہے؛
بخدمت رہبر عزیزم
سلام علیکم
امید کرتی ہوں کہ آپ بخیر ہوں گے۔ میں چاہتی ہوں کہ آپ مجھے کوئی نصیحت فرمائیں جسے میں اپنی زندگی میں ایک یادگار کے طور پر اپنے ساتھ رکھوں اور اس پر عمل پیرا رہوں۔
شکریہ
آپ کی ننہی بچی
زینب پہلوانی
درجہ دوم
3 ستمبر 1998
اتحاد کی راہ میں دو بڑی رکاوٹیں ہیں انہیں دور کرنا چاہئے۔ ایک تو اندرونی عامل ہے؛ ہمارا یہ تعصب، اپنے عقیدے کی پابندی، اس پر ہر مسلک کو چاہئے کہ قابو رکھے۔ اپنے اصولوں اور بنیادوں پر عقیدہ و ایمان اچھی و پسندیدہ چیز ہے، اس پر قائم رہنا بھی ٹھیک ہے لیکن یہ جذبہ اپنی بات کے ثابت کرنے کی حدوں سے نکل کر جارحیت، تجاوز اور دشمنی کی حدود میں داخل نہ ہونے پائے۔ امت مسلمہ کے مختلف گروہوں میں ہمارے جو بھائی موجود ہیں وہ ایک دوسرے کا احترام کریں۔
بسم الله الرحمن الرحیم
گزرتا وقت عزیز شہیدوں کی گراں قدر یادوں کو ملت ایران کے ذہنوں سے مٹا سکا ہے نہ مٹا سکے گا۔ یہ درخشاں صفحہ شہادت اور شہدا کی یاد سے ہمیشہ آراستہ رہے گا۔ یہ تاریخی سرمایہ ہمیشہ ہماری نسلوں کو امید، ہمت اور جرئت عطا کرے گا اور وہ اعلی اہداف کی سمت محکم اور استوار انداز میں اپنے قدم بڑھائیں گی اور دنیا کے شیاطین کی دشمنی سے ہراساں نہیں ہوں گی۔ حق و عدل کا محاذ اس توانائی اور الہی آرائش کی مدد سے ان شاء اللہ بڑی فتوحات حاصل کرے گا۔
سیّدعلی خامنه ای
۳ مہر ۱۳۹۹ (ہجری شمسی مطابق 24 ستمبر 2020)
رسول اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی نورانی و ملکوتی شخصیت کے سلسلے میں فرانسیسی میگزین کے سنگین اور نا قابل معافی گناہ نے ایک بار پھر اسلام اور مسلم معاشرے سے مغربی دنیا کے سیاسی و ثقافتی اداروں کی کینہ توزی اور ان کی شرانگیزی کو برملا کر دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے حجاج کرام کے نام اپنے پیغام میں حج کے مختلف روحانی و مادی، شخصی، سماجی اور تاریخی پہلوؤں پر رشنی ڈالی اور مسلم امہ اور اسلامی معاشرے کے تعلق سے کلیدی نکات پر زور دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی کا پیغام حسب ذیل ہے؛
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے گیارہویں پارلیمنٹ کے ارکان سے خطاب میں اس ایوان کو عوام کی امیدوں اور توقعات کا مظہر قرار دیا اور ملک کے اندر وسیع توانائیوں اور مستحکم انفراسٹرکچر کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں یقین ہے کہ ساری موجودہ مشکلات قابل حل ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فلسطین کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے خط کے جواب میں مظلوم فلسطینوں کے لیے ایران کی حمایت جاری رکھنے اور جعلی و غاصب صیہونی حکومت کی شرپسندی کے خاتمے پر زور دیا ہے۔
تہران کے ایک طبی مرکز میں آگ لگ جانے اور اس کے نتیجے میں چند افراد کے جاں بحق ہو جانے کے سانحے کے بعد رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایک تعزیتی پیغام جاری کیا اور متعلقہ اداروں کو تاکید کی کہ سانحے کی تحقیقات کریں اور نقصان کو حتی الامکان کم کرنے کی ضروری تدابیر کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بانی انقلاب امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی رحلت کی اکتیسویں برسی کے موقع پر اپنے خطاب میں فرمایا کہ تغیر پسندی، تغیر انگیزی اور تغیر آفرینی امام خمینی کی سب سے اہم خصوصیت ہے۔
ہمارے عزیز امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) کا طرز زندگی قرآن کی اس آیت پر استوار نظر آتا ہے: "کہہ دو کہ میں تمہیں ایک ہی چیز کی نصیحت کرتا ہوں کہ اللہ کے لئے قیام کرو" (سورہ سبا، آیت نمبر 46)۔