قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس تقدیر ساز موڑ پر علمائے کرام کو چاہئے کہ خود کو علم و روحانیت کے زیور سے آراستہ کریں تاکہ قرآن و سنت کی روشنی میں دینی تعلیمات کو آج کی نسل کے لئے قابل فہم اور منطقی شکل میں پیش کر سکیں ـ
ائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے وال اسٹریٹ مخالف تحریک کے سلسلے میں امریکی حکام اور ذرائع ابلاغ کی کئي ہفتوں کی خاموشی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اظہار خیال کی آزادی کے دعویدار جب اس احتجاجی مہم کا اعتراف کرنے پر مجبور ہوئے تو انہوں نے اس کے خلاف سخت اقدامات کئے اور سرمایہ دارانہ نظام اور لبرل جمہوریت میں اجتماعات کی آزادی، اظہار خیال کی آزادی اور انسانی حقوق کی حمایت کی اصلی حقیقت سامنے آ گئی۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے بیس مہر سنہ 1390 ہجری شمسی مطابق 12 اکتوبر سنہ 2011 عیسوی کو مغربي ايران کے کرمانشاہ صوبے کے صدر شہر کرمانشاہ ميں ہزاروں کے عوامي اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے علاقے ميں اسلامي بيداري اور عرب ملکوں ميں آنے والے عوامي انقلابوں کے بارے ميں کہا کہ يہ تحريکيں ايران کے اسلامي انقلاب کو نمونہ عمل قرار دیکر معرض وجود ميں آئي ہيں۔
قائد انقلاب اسلامی نے بیسویں نماز کانفرنس کے نام اپنے پیغام میں روزانہ نماز کی چند بار ادائیگی کو غفلت سے انسان کی نجات کا سنہری موقعہ اور عظیم نعمت الہی قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ نماز اللہ کی بارگاہ میں انسان کے آگاہانہ قلبی حضور کا موقعہ فراہم کرتی ہے، اس کی روح کو جلاء اور گوہر باطن کو درخشندگی عطا کرتی ہے
قائد انقلاب اسلامی نے علمی بحثوں میں اغیار سے اجتناب اور عناد کو ناقابل قبول قرار دیا اور فرمایا کہ ہم نے بارہا کہا ہے کہ علم حاصل کرنے کے لئے ہم شاگرد بننے پر تیار ہیں لیکن ہمیں ہمیشہ شاگرد ہی نہیں بنے رہنا چاہئے بلکہ ملت ایران کو اس مقام پر پہنچنا چاہئے کہ دوسرے اس کی شاگردی میں آئیں۔
|قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ اسلامی بیداری کی لہر کو دبانے کی دشمن کی کوششوں کا مقابلہ عوام کی باہمی ہمدلی سے کیا جا سکتا ہےـ
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ اسلامی بیداری کی لہر کو دبانے کی دشمن کی کوششوں کا مقابلہ عوام کی باہمی ہمدلی سے کیا جا سکتا ہےـ
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے سنیچر کو تہران میں انتفاضہ فلسطین کی حمایت کی پانچویں بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحیہ تقریب سے خطاب میں مسئلہ فلسطین کو اسلامی ملکوں کا سب سے بنیادی مسئلہ قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پہلی اکتوبر سنہ 2011 عیسوی مطابق 9مہر سنہ 1390 ہجری شمسی کو تہران میں انتفاضہ فلسطین کی حمایت کی پانچویں بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحیہ تقریب سے خطاب میں مسئلہ فلسطین کو اسلامی ملکوں کا سب سے بنیادی مسئلہ قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آٹھ سالہ مقدس دفاع کے دوران زخمی ہوکر جسمانی طور پر معذور ہو جانے والے سپاہیوں اور ان کے اہل خانہ سے ملاقات میں ان جانبازوں کے ایثار و قربانی کی قدردانی کی اور ان افراد کو ایثار کا مظہر قرار دیا۔
تہران میں 26 اور 27 ستمبر کو اسلامی بیداری کے موضوع پر دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ اس کانفرنس میں دنیا بھر سے سیکڑوں سیاسی شخصیات اور دانشوروں نے شرکت کی۔ کانفرنس کی افتتاحیہ تقریر قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کی۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پولیس اہلکاروں اور افسران سے خطاب میں فرمایا کہ محکمہ پولیس کو معاشرے میں نظم و ضبط اور طاقت کے مظہر کے ساتھ ہی ساتھ رحمدلی اور مہر و محبت کا آئینہ بھی ہونا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے صوبہ کرمانشاہ کے دورے کے نویں اور آخری دن 28 مہر سنہ 1390 ہجری شمسی مطابق 20 ستمبر سنہ 2011 عیسوی کو مختلف صوبائی اداروں کے عہدیداروں اور کارکنوں سے ملاقات میں اسلامی نظام میں صادقانہ اور پرخلوص خدمت کو توفیق الہی کا نتیجہ اور خوشنودی پروردگار، عوام کی خدمت اور اسلامی کے مزید استحکام کا باعث قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 29 شہریور سنہ 1390 ہجری شمسی مطابق 20 ستمبر سنہ 2011 عیسوی کو کیڈٹ یونیورنسٹی کا دورہ کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے سب سے پہلے کیمپس کے اندر شہدا کی یادگار کے قریب جاکر محکمہ پولیس کے شہیدوں کی بلندی درجات کے لئے فاتحہ خوانی کی۔ ایران کی مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے میدان میں موجود پولیس اہلکاروں کے دستوں کا معائنہ کیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مشرق وسطی میں امریکی پالیسیوں کی شکست میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اہم کردار کو ملت ایران سے امریکیوں کی برہمی کی اصلی وجہ قرار دیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ عالم اسلام کی سطح پر جاری عظیم اسلامی تحریکیں بنیادی تبدیلی اور اسلام کی حکمرانی کا پیش خیمہ ہیں اور اہل بیت علیہم السلام کے پیروکاروں کا موقف ان عظیم اسلامی تحریکوں کی حمایت کرنا ہے۔
افریقہ اور ایشیا کے بعض ممالک میں سنہ انیس سو پچاس اور ساٹھ کے عشرے میں جو واقعات رونما ہوئے ان میں ان ممالک کے مختلف عوامی طبقات اور نوجوانوں کے دوش پر انقلاب آگے نہیں بڑھا بلکہ کچھ باغی گروہوں اور چھوٹی مسلح تنظیموں نے اس مہم کی کمان سنبھالی تھی۔ انہوں نے فیصلہ کیا اور وارد عمل ہو گئیں، پھر جب یہ تنظیمیں یا ان کے بعد آنے والی نسل نے کچھ خاص عوامل اور محرکات کی بنیاد پر اپنا راستہ بدل لیا تو ان کے ذریعے کامیاب ہونے والے انقلابوں کی ماہیت بھی دگرگوں ہوکر رہ گئی، نتیجتا ان ممالک پر دشمن نے دوبارہ اپنے پنجے گاڑ لئے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے جمعرات سترہ شہریور سنہ 1390 ہجری شمسی مطابق 8 ستمبر سنہ 2011 عیسوی کو ماہرین کی کونسل (مجلس خبرگان) کے ارکان سے ملاقات میں اسلاقی فقہ پر مبنی سیاسی نظام کی تشکیل کے سلسلے میں امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کے بے مثال تدریجی اقدام پر روشنی ڈالی اور اسلامی نظام کے ظاہری پیرائے کی حفاظت اور بعض مادی و معنوی اہداف کی تکمیل کے درمیان پائے جانے والے چیلنج کا جائزہ لیا۔
ائد انقلاب اسلامی نے ماہرین کی کونسل سے خطاب میں اسلامی نظام کی حرکت کی مسلسل تصحیح اور تکمیل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے نطام کی تعمیر کو یکبارگی مکمل ہونے کے بجائے طویل مدت تک جاری رہنے والا عمل قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ حرکت کی سمت کی اصلاح اور تکمیل نظام کی تعمیر کا جز ہے لہذا مسلسل جائزہ لیتے ہوئے غلطیوں کو دور اور نقائص کا ازالہ کرتے رہنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ ترقی و عزت و افتخار کی بلندیوں پر پہنچنے کے لئے ایران کو ایسے مفکرین اور ممتاز شخصیات کی ضرورت ہے جو ملک اور عوام سے محبت اور قوم کی شناخت و مستقبل سے گہری دلچسپی رکھنے والے ہوں۔
گیارہ اور بارہ ستمبر کو منعقد ہونے والی کانفرنس کے سلسلے میں قائد انقلاب اسلامی کے غیر ملکی امور کے مشیر اعلی اور اسلامی بیداری کانفرنس کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے دانشوروں کی جانب سے پیش کی جانے والی تجاویز کی بنیاد پر اسلامی بیداری کے موضوع پر ایک کانفرنس کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں عالم اسلام کے دانشور شرکت کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کانفرنس میں عالم اسلام میں پھیلی اسلامی بیداری کی لہر کے سلسلے میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے لیبیا کے انقلاب کو یرغمال بنانے کی کوششوں میں مصروف طاقتوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ طاقتیں اب تک تو لیبیا پر حکومت کرنے والے ظالم حکام کی ہم پیالہ و ہم نوالہ تھیں اور آج اس ملک کے انقلاب کی ذمہ دار بننےکی کوشش کرنے لگی ہیں لہذا لیبیا کےعوام کو چاہئے کہ سامراجی طاقتوں کی طرف سے بہت محتاط رہیں۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 9 شہریور سنہ 1390 ہجری شمسی مطابق 31 اگست سنہ 2011 عیسوی کو تہران کی مرکزی نماز عید الفطر کی امامت کی۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 9 شہریور سنہ 1390 ہجری شمسی مطابق 31 اگست سنہ 2011 عیسوی کو تہران کی مرکزی نماز عید الفطر کی امامت کی۔ قائد انقلاب اسلامی نے علاقے میں پھیلی اسلامی بیداری کو مسلمانوں کی اسلامی شناخت کے احیاء سے تعبیر کیاـ
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دشمنوں نے اس سال کے آغاز میں ایران پر نہایت سخت پابندیوں کی بات کی تھی لیکن یہ پابندیاں نہ صرف کمرشکن ثابت نہیں ہوئيں بلکہ حکومت اور عوام کی ہوشیاری سے مختلف میدانوں میں کوششوں، خود انحصاری کی طرف بڑھنے اور عظیم کارناموں کا سبب بنیں ۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 6 شہریور سنہ 1390 ہجری شمسی مطابق 28 اگست سنہ 2011 عیسوی کو صدر احمدی نژاد اور ان کی کابینہ کے ارکان سے ملاقات کی۔
آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے یوم قدس کے قریب آنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یوم قدس ایک بین الاقوامی اسلامی اور عظیم و اہم دن ہے جس میں ایرانی قوم اور دیگر مسلم اقوام، اس سچائی کا نعرہ لگاتی ہیں جسے دبانے کے لیے سامراج نے کم از کم ساٹھ برسوں سے سرمایہ کاری کر رکھی تھی۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 2 شہریور سنہ 1390 ہجری شمسی مطابق 24 اگست سنہ 2011 عیسوی کو ملک کے سیکڑوں دانشوروں، یونیورسٹیوں کے اساتذہ اور اکیڈمک بورڈز کے اراکین سے یونیورسٹی، سائنس، تحقیق، ثقافت، سیاست اور معاشیات کے مسائل پر تبادلۂ خیال کیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ معروضی حالات میں دشمنوں کی نفسیاتی جنگ کا ایک حربہ ملک کے عوام اور خاص طور پر نوجوان نسل میں قنوطیت پھیلانا ہے بنابریں ضروری ہے کہ ملک کی حیرت انگیز ترقیوں اور صلاحیتوں کو عوام کے سامنے لایا جائے۔
قائد انقلاب اسلامی نے دور حاضر میں ملک کے شعر و ادب کی صورت حال کا موازنہ دو سو سال قبل کی صورت حال سے کیا جب ایران میں سبک ھندی کے اوج کا زمانہ تھا۔ آپ نے شعراء کی تعداد اور نئے نئے مضامین باندھنے کی روش کو دونوں ادوار کی دو مشترکہ خصوصیات قرار دیا۔
قرن افریقہ کے ممالک اور خاص طور پر صومالیہ میں خشکسالی سے پیدا ہونے والے بحرانی حالات کے پیش نظر ولی امر مسلمین، قائد انقلاب اسلامی ایران آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ کے دفتر نے ایک بیان میں ایرانی عوام کو قحط زدہ مسلم ملک صومالیہ کی مدد کی دعوت دی۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے دشمنوں کی سازشوں کے مقابلے میں ملت ایران کی استقامت کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ظالمین کے مقابلے میں ڈٹا رہے گا اور اپنے موقف سے ہرگز پسپائی اختیار نہیں کرے گا۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 24 مرداد سنہ تیرہ سو نوے ہجری شمسی مطابق 15 اگست سنہ 2011 عیسوی کو شب ولادت حضرت امام حسن علیہ السلام کے مبارک و مسعود موقعے پر شعرائے کرام کے اجتماع سے خطاب میں فارسی شاعری کی صورت حال پر روشنی ڈالی۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلام نوازی، استکبار دشمنی، ملکی خود مختاری کی حفاظت، انسانی وقار کے احیاء، مظلومین کے دفاع اور ایران کی ہمہ جہتی پیشرفت و ترقی کو انقلاب کے اصلی اہداف سے تعبیر کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے عوام کے ایمان و عقیدے اور جذبات و احساسات پر اسلامی انقلاب کے استوار ہونے کی خصوصیت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ صراط مستقیم پر یہ سفر بتیس سال بعد بھی بغیر کسی انحراف کے جاری ہے اور یہ زندہ حقیقت انقلاب کے استحکام و ثبات کا حقیقی آئینہ ہے۔
ملک کی یونیورسٹیوں کی سیاسی، ثقافتی، انقلابی اور علمی تنظیموں کے نمائندوں نے 20 مرداد سنہ 1390 ہجری شمسی مطابق 11 اگست سنہ 2011 عیسوی کو قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 6 رمضان المبارک 1432 ہجری قمری مطابق 16 مرداد 1390 ہجری شمسی برابر 7 اگست 2011 کو ملک کے حکام سے ملاقات میں فرمايا کہ دنيا بھر ميں امريکہ سے نفرت بڑھ رہی ہے اور عالم اسلام ميں اس سے زياد قابل نفرت ملک کوئی اور نہيں ہے۔