قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایران میں انتخابات ملک کے حقائق کا آئینہ ہونے کے ساتھ ہی دوستوں اور دشمنوں کے لئے الگ الگ پیغامات کے حامل ہیں بنابریں ان کی اہمیت اور بھی زیادہ ہو گئی ہے۔
بارہ اسفند سنہ 1390 ہجری شمسی کو ایران کے قومی نشریاتی ادارے آئی آر آئی بی کے نامہ نگاروں نے قائد انقلاب اسلامی سے اس وقت گفتگو کی جب آپ اپنا ووٹ کاسٹ کر رہے تھے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ لطف خداوندی کی بنا پر میں یہ محسوس کر رہا ہوں اور میرا گمان غالب یہ ہے کہ جمعے کو ایرانی قوم استکبار کے رخسار پر اور بھی زناٹے دار تھپڑ رسید کرے گی۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ لوگوں کے دل اور ان دلوں کی صحیح رہنمائی اللہ کے ہاتھ میں ہے اور جب قوم، حکام اور ملک کے خیر خواہوں کے دل اللہ کے ساتھ ہوں تو اللہ بھی راستوں کو کھولتا ہے اور اپنی توفیقات سے نوازتا ہے، انشاء اللہ جمعے کو یہ نوازش ایرانی قوم کو حاصل ہوگی۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج 10/12/1390ہجری شمسی مطابق 29 فروری سنہ 2012 عیسوی بدھ کی صبح معاشرے کے مختلف طبقات، شہداء کے خاندانوں اور وطن عزیز اور اسلامی انقلاب کا دلیرانہ انداز سے دفاع کرنے والے مجاہدین سے ملاقات میں بارہ اسفند مطابق دو مارچ کو منعقد ہونے والے پارلیمانی انتخابات کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
قائد انقلاب اسلامی نے سائنسی اور خصوصا جوہری شعبے کی کامیابیوں کو ملک کے مستقبل اور قومی مفادات کے لئے حیاتی شئے قرار دیا اور فرمایا کہ دنیا کے چند ممالک جنہوں نے ناحق طریقے سے علم و دانش کے میدان پر اپنی اجارہ داری قائم کر رکھی ہے اور خود کو عالمی برادری سے تعبیر کرتے ہیں، آج وہ قوموں کے ہاتھوں اس اجارہ داری کو ختم ہوتے دیکھ کر ہراساں ہیں چنانچہ ملت ایران کے خلاف ان کے شور شرابے اور ہنگامے کی ایک اہم وجہ یہی خوف ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بدھ 3/12/1390 ہجری شمسی مطابق 22 فروری سنہ 2012 عیسوی کی صبح ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ، اعلی عہدیداروں اور ایٹمی سائنسدانوں سے ملاقات میں فرمایا کہ ایٹمی سائنس و ٹکنالوجی کے میدان میں نوجوان سائنسدانوں کی سب سے بڑی اور عظیم کامیابی ملک میں قومی وقار کے احیاء، دباؤ کے سامنے ثابت قدمی کے لئے ایک قوم کی توانائی اور استکباری طاقتوں کی علم و دانش کے شعبے پر اجارہ داری کے سد باب کے لئے دنیا و علاقے کی اقوام کے سامنے کامیاب نمونے کی پیشکش ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس سال گیارہ فروری کو اسلامی انقلاب کی سالگرہ کی ریلیوں میں ایرانی عوام کی کروڑوں کی تعداد میں پرجوش شرکت کا حوالہ دیتے ہوئے ملت ایران کی بصیرت اور بے مثال موقعہ شناسی کو قوم کے اس عظیم اور حیرت انگیز عمل کی وجہ قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے چھبیس بہمن سنہ 1390 ہجری شمسی مطابق 15 فروری سنہ 2012 عیسوی کو اپنے خطاب میں گیارہ فروری کو اسلامی انقلاب کی سالگرہ کی ریلیوں میں ایرانی عوام کی کروڑوں کی تعداد میں پرجوش شرکت کا حوالہ دیتے ہوئے ملت ایران کی بصیرت اور بے مثال موقعہ شناسی کو قوم کے اس عظیم اور حیرت انگیز عمل کی وجہ قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ ایران کی جانب سے ملت فلسطین، تحریک حماس اور دیگر مزاحمتی جماعتوں کی بھرپور مدد ہمیشہ جاری رہے گی۔
قائد انقلاب اسلامی نے پیغمبر اکرم اور صادق آل محمد علیہم السلام کی ولادت با سعادت کی مبارکباد پیش کی اور اس مبارک و مسعود دن کو تاريخ بشریت کی عظیم ترین عید قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امت اسلامیہ کی مادی و روحانی عظمت و شوکت اور حقیقی وفار و افتخار کا واحد راستہ یہ ہے ک پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بے پناہ عظمتوں کی حامل شخصیت کے مختلف پہلوؤں کو اسوہ قرار دیا جائے۔
پیغمبر ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور فرزند رسول حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت سترہ ربیع الاول کی مناسبت سے ملک کے اعلی حکام، مختلف عوامی طبقات، پچیسویں وحدت اسلامی کانفرنس کے مندوبین اور تہران میں متعین اسلامی ممالک کے سفراء نے قائد انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ علاقے کے حالیہ تغیرات اور قوموں کے درمیان پھیلی اسلامی بیداری کی لہر ملت ایران کی سرفراز اسلامی تحریک کی حقانیت اور اس کے تسلسل کی علامت ہے اور ملت ایران کی یہ تحریک تینتیس سال گزر جانے کے بعد بھی اسی شادابی و نشاط کے ساتھ اپنے اصلی اہداف کی جانب رواں دواں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ علاقے کے حالیہ تغیرات اور قوموں کے درمیان پھیلی اسلامی بیداری کی لہر ملت ایران کی سرفراز اسلامی تحریک کی حقانیت اور اس کے تسلسل کی علامت ہے اور ملت ایران کی یہ تحریک تینتیس سال گزر جانے کے بعد بھی اسی شادابی و نشاط کے ساتھ اپنے اصلی اہداف کی جانب رواں دواں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے حاضرین محفل سے خطاب کرتے ہوئے اعلی مضامین کے حامل اشعار کے گہرے اثر اور ولولہ انگیزی کی خصوصیت کا ذکر کیا۔ آپ نے فرمایا کہ امت اسلامیہ کے شعراء کو چاہئے کہ اہم پیغامات کے حامل اپنے اشعار سے اسلامی بیداری کے اس عظیم عمل میں اپنا کردار ادا کریں۔
اسلامی جمہوریہ ایران میں اسلامی انقلاب کی تینتیسویں سالگرہ اور اس مناسبت سے پہلی فروری سے گیارہ فروری تک منائے جانے والے عشرہ فجر کے موقعے پر قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی امامت میں نماز جمعہ ادا کی گئی۔ نماز جمعہ کے خطبوں میں قائد انقلاب اسلامی نے اسلامی انقلاب کے ثمرات اور کامیابیوں کا جامع تجزیہ پیش کرتے ہوئے داخلی امور، دشمنوں کی دھمکیوں اور ان سے لاحق خطرات، علاقے اور دنیا کے حالات اسی طرح نویں پارلیمانی انتخابات کے تعلق سے انتہائی کلیدی نکات بیان فرمائے
چودہ بہمن سنہ 1390 ہجری شمسی مطابق تین فروری سنہ 2012 عیسوی کو تہران کی مرکزی نماز جمعہ قائد انقلاب اسلامی کی امامت میں ادا کی گئی۔ قائد انقلاب اسلامی نے نماز جمعہ کے خطبوں میں انتہائی اہم ملکی، علاقائی اور عالمی مسائل کا جائزہ لیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کی مناسبت سے پہلی فروری سے گیارہ فروری تک منائے جانے والے عشرہ فجر کے موقع پر قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای آج منگل کی صبح بانی انقلاب اسلامی امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کے روضے پر تشریف لے گئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے علاقے میں گزشتہ ایک سال کے دوران رونما ہونے والے واقعات کو بشارت خداوندی اور لطف و رحمت الہی سے تعبیر کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ تغیرات تو ابھی شروعاتی دور میں ہیں، اللہ کے فضل سے آئندہ اور بھی کامیابیاں سامنے آنے والی ہیں۔قائد انقلاب اسلامی نے نصرت خداوندی کے لئے مجاہدت سے کام لینے اور جہاد کا حق ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران گزشتہ بتیس برسوں میں ہمیشہ سخت اور دشوار مراحل سے گزرتا رہا ہے اور لطف پروردگار سے آئندہ بھی پوری قوت کے ساتھ اسی راستے پر گامزن رہے گا۔
نوجوان نسل اور اسلامی بیداری کے زیر عنوان تہران میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے شرکاء نے آج قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس موقعے پر قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں آمریت کے خلاف اس خطے کی اقوام کی تحریک کو صیہونیوں کی عالمی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف جدوجہد کا مقدمہ قرار دیا۔
+ اسلامی جمہوری نظام کے معمار امام خمینی کے روضے کی زیارت اور فاتحہ خوانی
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 10 بہمن سنہ 1390 ہجری شمسی مطابق 30 جنوری سنہ 2012 عیسوی کو ملاقات کے لئے آنے والے نوجوان نسل اور اسلامی بیداری کے زیر عنوان تہران میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے شرکاء سے اپنے خطاب میں آمریت کے خلاف خطے کی اقوام کی تحریک کو صیہونیوں کی عالمی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف جدوجہد کا مقدمہ قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے شہید مصطفی احمدی روشن اور شہید داریوش رضائي نژاد کے اہل خانہ سے ملاقات میں فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی روز افزوں ترقی و پیشرفت کی وجہ سے عالمی سامراج اور بین الاقوامی صیہونزم نے ملت ایران سے اپنی دشمنی تیز کر دی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ان نوجوان سائنسدانوں کی شہادت اسلامی انقلاب کی ترقی و پیشرفت کا راستہ ہموار کرے گی۔
ائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تہران میں بدھ کے روز دہشت گردانہ حملے میں ایٹمی سائنسداں مصطفی احمدی روشن کی شہادت پر اپنے تعزیتی پیغام میں اس بزدلانہ ٹارگٹ کلنگ کو مسلسل پیشرفت کرنے والی پرعزم اور باایمان ملت ایران کے مقابلے میں امریکہ اور صیہونزم کی زیر قیادت استکباری محاذ کی بے بسی کی علامت قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے صبر اور بصيرت کو اسلامي جمہوريہ ايران کي پيشرفت و ترقي اور اس کے دوام کے دو بنيادي عامل قرار ديا ہے-
قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے صبر اور بصيرت کو اسلامي جمہوريہ ايران کي پيشرفت و ترقي اور اس کے دوام کے دو بنيادي عامل قرار ديا ہے- قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے پير 19 دی سنہ 1390 ہجری شمسی مطابق 9 جنوری سنہ 2012 عیسوی کو تہران ميں قم کے افاضل اور عوام کے ايک اجتماع سے خطاب ميں اسلامي نظام کي مسلسل کاميابيوں ميں صبر و بصيرت کے بنيادي کردار کا حوالہ ديتے ہوئے دشمنوں کي سازشوں کي ناکامي کي وجوہات پر روشني ڈالي ـ
اسلامی جمہوریہ ایران کی یونیورسٹیوں اور دینی علوم کے مراکز کے مفکرین، اساتذہ، محققین، مصنفین اور نظریہ پردازوں نے بدھ چار جنوری 2012 کی شب قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی موجودگی میں اسٹریٹیجک نظریہ سازی کے تیسرے اجلاس میں عورت اور خاندان کے موضوع کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ لیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی یونیورسٹیوں اور دینی علوم کے مراکز کے مفکرین، اساتذہ، محققین، مصنفین اور نظریہ پردازوں نے بدھ چار جنوری 2012 کی شب قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی موجودگی میں تیسرے اسٹریٹیجک نظریات اجلاس میں عورت اور خاندان کے موضوع کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ لیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے یورپی ممالک میں زیر تعلیم ایرانی طلبہ کی یونین کے ارکان کو ملت ایران کے عزیز فرزند اور ملک کا بیش بہا سرمایہ قرار دیا۔ پہلی جنوری اتوار کو یورپ میں زیر تعلیم طلبہ کی یونین کے ارکان سے ہونے والی ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے صحیح معنی میں حصول علم اور اسلامی جمہوری نظام کے حقیقی موقف کی درست تشریح کو ان طلبہ کی اہم ذمہ داریوں میں قرار دیا۔
وزیر خارجہ، وزارت خارجہ کے عہدیداروں اور مختلف ملکوں میں متعین ایران کے سفیروں سے ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ان حساس اور پیچیدہ حالات میں ملک کے سفارتی شعبے کو چاہئے کہ معاشرے میں عوام الناس اور الہی اقدار کی ایک ساتھ بالادستی کے اسلامی نظام کے نئے خیال کی ترویج کے لئے موثر انداز میں اپنا کردار ادا کرے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حج کو نعمت الہی اور عظیم موقعہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس نعمت عظمی کا شکرانہ یہ ہے کہ اس بے مثال موقعے کی قدر و منزلت کو سمجھا اور اس سے بھرپور استفادہ کیا جائے جس کا نمونہ اس سال حج کے دوران دعائے کمیل اور دعائے عرفہ کے پروگراموں کے انعقاد کی شکل میں نظر آیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے ارادہ خداوندی، توفیق الہی پر ایمان و ایقان کو زندگی کے مختلف شعبوں میں ایرانی عوام کے دلوں کی ہدایت کے اہم عوامل سے تعبیر کیا۔آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پیر بارہ دسمبر 2011 کو اکتیس دسمبر 2009 کے عظیم عوامی کارنامے کی سالگرہ کے پروگراموں کی مہتمم کمیٹی سے ملاقات میں فرمایا کہ اکتیس دسمبر سنہ 2009 کو عظیم الشان عوامی ریلیاں انقلاب کی ماہیت و شناخت یعنی عوام کے دلوں پر دین کی حکمرانی کی آئينہ تھیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے پیر کے روز بحریہ کے کمانڈروں اور عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ملت ایران کی استقامت سے استعماری طاقتوں کے پاؤں اکھڑ گئے۔ بحریہ کے قومی دن کی مناسبت سے ہونے والی اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملک کے جنوبی ساحلی علاقوں کی سلامتی و تحفظ بہت اہم ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے علاقے کی قوموں میں بیداری کی لہر اور انقلابی تحریکوں نیز جھوٹے افسانوی مظاہر شکست و ریخت کو ایران کی بسیجی قوم اور بسیجی امام (خمینی رحمت اللہ علیہ) سے ملنے والا سبق قرار دیا اور علاقے کے ممالک اور امریکہ کے شہروں میں سنائی دینے والے یکساں نعروں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ان حقائق سے ثابت ہوتا ہے کہ ملت ایران کی ثقافت و فکر عملی صورت اختیار کر گئی ہے اور نمونے کے طور پر نظروں کے سامنے موجود ہے۔
آپ نوجوانوں، میڈل جیتنے والوں بالخصوص جناب بہداد سلیمی اور جناب کیانوش رستمی کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے ان عالمی مقابلوں میں اپنی کامیابی سے ملت عزیز ایران کے دلوں کو شاد کیا۔
پاسداران انقلاب فورس کے ایک مرکز میں رونما ہونے والا خونیں سانحہ، جو اس ادارے کے چند ممتاز افراد اور ان میں سر فہرست عالی قدر کمانڈر، نمایاں، پارسا اور بے لوث سائنسداں حسن مقدم کی شہادت پر منتج ہوا، ایک تلخ اور اندوہناک سانحہ تھا۔
قائد انقلاب اسلامی نے جمعرات کو امام علی فوجی کیڈٹ یونیورسٹی میں کیڈٹس کی گریجوئيشن اور حلف برداری کی تقریب سے خطاب میں فرمایا کہ دشمنوں خاص طور پر امریکہ اور صیہونی حکومت کو یہ جان لینا چاہئے کہ ایران کے عوام کسی بھی ملک اور قوم پر جارحیت کے بارے میں کبھی بھی نہیں سوچتے لیکن وہ ہر قسم کی جارحیت اور حتی دھمکیوں کا بھی ایسا دنداں شکن جواب دیں گے کہ جارحیت کا ارتکاب کرنے والے اندر سے بکھر جائیں گے۔
یہ کتاب مجھے ایک بار پھر خانہ خدا اور حرم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زیارت کے شوق و حسرت کی فضا میں لے گئی۔ ایسی حسرت اور ایسا شوق جس کے پورے ہونے کی امید نہیں۔ جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے ایام نوجوانی سے تا حال کبھی بھی میرا دل اس آتش شوق و حسرت سے کبھی خالی نہیں رہا۔ گھٹن کے اس سیاہ دور میں بھی جب اہل بصیرت یا بے بصیرت عالم رغبت و چاہت کے ساتھ یا سیر و سیاحت کی نیت سے بآسانی حج کے لئے جا سکتے تھے، میرے لئے یہ ممکن نہیں تھا۔ بلکہ یوں کہوں کہ کوئی بھی کارواں اور ٹور آپریٹر شاہ کی (خفیہ ایجنسی) ساواک کے خوف سے اس کی جرئت نہیں کرتا تھا کہ میرا نام اپنے عام حاجیوں کی فہرست میں شامل کرے، کارواں کے عالم دین کی حیثیت سے لے جانا تو بہت دور کی بات تھی۔ جی ہاں اس سخت دور میں بھی زیارت خانہ کعبہ اور مکہ و مدینہ میں پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی قدم گاہ کا بوسہ لینے کی میری آرزو پوری نہ ہو سکی۔ یہ آرزو حالانکہ سنہ تیرہ سو اٹھاون ہجری شمسی (مطابق 1980 عیسوی) میں شہید محلاتی کے لطف سے دس روزہ سفر حج کے دوران پوری تو ہو گئی لیکن اس جذبہ شوق کی آگ کے شعلے اور بھی بھڑک اٹھے اور ان کی سوزش بڑھ گئی۔ اپنی صدارت کے دور میں میری امید یہ دور پورا ہو جانے کے بعد کے ایام سے وابستہ تھی لیکن اب۔۔۔۔۔؟ میرا جذبہ اور یہ شوق تسکین سے محروم اور میری امید تقریبا ختم ہے۔ صرف اس طرح کے سفر ناموں کو پڑھنا یا سننا تسلی کا راستہ ہے جو اس شوق کی آگ کو اور بھی شعلہ ور کر دیتا ہے۔