قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ دشمن کی تشویش کا سبب اسلامی جمہوری نظام کے محکم سیاسی افکار کی ترویج اور انہیں نمونہ عمل قرار دیا جانا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 11 آبان سنہ 1390 ہجری شمسی مطابق 2 نومبر سنہ 2011 عیسوی کو طلباء کے اجتماع سے خطاب کیا۔ تیرہ آبان مطابق چار نومبر کو تہران میں امریکی جاسوسی اڈے پر یونیورسٹی طلبا کے قبضے کی سالگرہ کی مناسبت سے اپنے اس خطاب میں قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دشمن کی تشویش کا سبب اسلامی جمہوری نظام کے محکم سیاسی افکار کی ترویج اور انہیں نمونہ عمل قرار دیا جانا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عراق میں مختلف قومیتوں اور مذاہب کا پرامن طریقے سے ایک ساتھ زندگی گزارنا بہت اہم بات ہے۔ آپ نے فرمایا کہ عراق میں استحکام اور امن و ثبات کی صورت حال اسلامی جمہوریہ ایران کے لئے مسرت کی باعث ہے اور عراق کی تمام قومیتوں کو چاہئے کہ متحد ہوکر نئے عراق کی تعمیر کی کوشش کریں ـ
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 5 آبان سنہ 1389 ہجری شمسی مطابق 27 اکتوبر سنہ 2010 عیسوی کو صوبہ قم کے مختلف شعبوں کے حکام اور عہدہ داروں کے اجلاس سے خطاب میں عوام کی خدمت کو ایک توفیق قرار دیا اور فرمایا کہ اگر یہ خدمت قم کے عوام کی مانند باایمان، مجاہد، سماجی اقدامات کے لئے جوش و جذبے سے سرشار اور امتحانوں میں پورے اترنے والے لوگوں کے لئے ہو تو یقینا اس کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے۔
اس وقت حج کی بہار اپنی تمام تر روحانی شادابی و پاکیزگی اور خداداد حشمت و شکوہ کے ساتھ آن پہنچی ہے اور ایمان و شوق سے معمور قلوب، کعبہ توحید اور مرکز اتحاد کے گرد پروانہ وار محو پرواز ہیں۔ مکہ، منا، مشعر اور عرفات ان خوش قسمت انسانوں کی منزل قرار پائے ہیں جنہوں نے واذن فی الناس بالحج کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے خدائے کریم و غفور کی ضیافت میں پہنچ کر سرفراز ہوئے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے علاقے کی قوموں میں پھیلی اسلامی بیداری اور ملت ایران کے اسلام اور شریعت کی پیروی کے پیغام کی وسیع پذیرائی کو قوموں کی نظر میں اسلامی جمہوریہ کو ایک نمونے کا درجہ حاصل ہو جانے کی علامت قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے صوبہ کرمانشاہ کے معروف شاعر احمد عزیزی کی عیادت کی۔ صوبہ کرمانشاہ کے دورے کے نویں دن قائد انقلاب اسلامی صوبے کے صدر مقام کرمان شاہ کے امام رضا اسپتال گئے اور آئی سی یو میں زیر علاج شاعر کی عیادت اور ان کی شفاء کے لئے دعا کی۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مغربی صوبے کرمان شاہ کے دورے کے نویں اور آخری دن مقدس دفاع کے دوران مجاہدانہ سرگرمیاں انجام دینے والی بعض خواتین سے ملاقات کی جن میں بعض وہ خواتین تھیں جو جنگ میں زخمی ہوکر جسمانی طور پر معذور ہو گئی ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے صوبے کی مشکلات کے ازالے کے لئے حکام کی خصوصی توجہ کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ اس صوبے کے عوام کی خدمت کے لئے پوری سنجیدگی اور تندہی کے ساتھ میدان میں اترنے کی ضرورت ہے تا کہ علاقے کی حالت بدل جائے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مشرق وسطی میں امریکی پالیسیوں کی شکست میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اہم کردار کو ملت ایران سے امریکیوں کی برہمی کی اصلی وجہ قرار دیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے منگل اٹھارہ اکتوبر سنہ 2011 کو صوبہ کرمان شاہ کے اپنے دورے کے ساتویں دن علمی، ثقافتی، ادبی، فنی، سماجی، اقتصادی اور اسپورٹس کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے منتخب افراد کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کیا۔
آپ نے تسلط پسند اور زر اندوزی کرنے والی دنیا کی طاقتوں کے ہاتھوں علم و فن کے غلط استعمال کا ذکر کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مغرب علم و فن کو اور دنیا کی سب سے بڑی فلم انڈسٹری ہالی وڈ کو انسانیت کے انحطاط کے لئے استعمال کر رہا ہے اور مغرب کی سائنس و ٹکنالوجی سے عراق و افغانستان کے عوام کے حصے میں صرف بم اور کیمیاوی ہتھیار آئے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلام اور امت اسلامیہ کے خبیث دشمنوں کو شکست سے دوچار کرنے کے لئے دائمی آگاہانہ استقامت کو واحد راستہ قرار دیا اور مسلم اقوام کو مخاطب کرکے فرمایا کہ وہ بھی ملت ایران کی مانند ثابت قدمی اور استحکام سے دشمن کے مقابلے میں ڈٹ جائیں ورنہ وہ اور بھی گستاخ ہو جائے گا اور شیعہ و اہل اسنت کو ایک دوسرے سے الگ کرنے کے بعد اہل سنت کے اندر موجود مکاتب فکر کو ایک دوسرے سے الگ کرنے کی کوشش شروع کرے گا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے شیعہ سنی اختلاف کو دشمن کی اہم ترین اسٹریٹیجی قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ دشمن کی تفرقہ انگيزی کا مقصد قوموں کی نگاہ میں اسلامی جمہوریہ کے کامیاب نمونے کی تشکیل کو روکنا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے امریکی حکام کو خبردار کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہر سازش، تخریبی حرکت اور رخنہ اندازی کا پوری طاقت سے جواب دے گا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے دشمنوں کی سازشوں کے مقابلے میں ملت ایران کی استقامت کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ظالمین کے مقابلے میں ڈٹا رہے گا اور اپنے موقف سے ہرگز پسپائی اختیار نہیں کرے گا۔
ائد انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام کے اعلی اہداف اور سامراج کے تسلط پسندانہ نظام کے خلاف اسلامی نظام کی استقامت کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ایسے نظام کے لئے ہمیشہ مختلف چیلنجز کا پیش آنا یقینی ہے لہذا امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے رضاکار فورس کو ملک کے دفاع کے لئے دائمی طور پر آمادہ رہنے والے ایک ستون کی حیثیت سے وجود بخشا.
ئد انقلاب اسلامی نے علاقے میں ایران کے اسلامی نظام کی عزت و عظمت میں روز افزوں اضافے کو ایران اور اسلام کو ایک خطرے کے طور پر پیش کرنے کی استکباری طاقتوں کی کوششوں کا اصلی سبب قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مغربی صوبے کرمان شاہ کے دورے کے تیسرے دن جمعہ چودہ اکتوبر 2011 کو صوبے کے ہزاروں بسیجیوں (رضاکاروں) کے اجتماع سے خطاب کیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے اس موقعے پر اپنے خطاب میں فرمایا کہ ایثار کا جذبہ کسی بھی قوم اور ملک کے لئے نجات کا باعث ہوتا ہے اور کوئی بھی معاشرہ جذبہ ایثار کے بغیر عزت و عظمت حاصل نہیں کر سکتا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایران کا نظام اسلامی جمہوری یعنی اسلامی عوامی نظام ہے جس کا تقاضا یہ ہے کہ تمام شعبوں میں عوام کا حقیقی کردار ہو اور عوام کی صلاحیتوں سے بھرپور استفادہ کیا جائے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اکیس مہر سنہ 1390 ہجری شمسی مطابق 13 اکتوبر سنہ 2011 عیسوی کو مغربی صوبے کرمان شاہ کے دورے کے دوسرے دن شہدا کے اہل خانہ، مقدس دفاع کے جوانوں اور زخمی ہوکر جسمانی طور پر معذور ہو جانے والے جانبازوں سے ملاقت کی۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ نے 13 اکتوبر سنہ 2011 مطابق 21 مہر سنہ 1390 ہجری شمسی کو صوبہ کرمانشاہ میں ایک فوجی چھاونی میں مسلح فورسز کی مشترکہ تقریب سے خطاب کیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے شیعہ سنی اختلاف کو دشمن کی اہم ترین اسٹریٹیجی قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ دشمن کی تفرقہ انگيزی کا مقصد قوموں کی نگاہ میں اسلامی جمہوریہ کے کامیاب نمونے کی تشکیل کو روکنا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس تقدیر ساز موڑ پر علمائے کرام کو چاہئے کہ خود کو علم و روحانیت کے زیور سے آراستہ کریں تاکہ قرآن و سنت کی روشنی میں دینی تعلیمات کو آج کی نسل کے لئے قابل فہم اور منطقی شکل میں پیش کر سکیں ـ
ائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے وال اسٹریٹ مخالف تحریک کے سلسلے میں امریکی حکام اور ذرائع ابلاغ کی کئي ہفتوں کی خاموشی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اظہار خیال کی آزادی کے دعویدار جب اس احتجاجی مہم کا اعتراف کرنے پر مجبور ہوئے تو انہوں نے اس کے خلاف سخت اقدامات کئے اور سرمایہ دارانہ نظام اور لبرل جمہوریت میں اجتماعات کی آزادی، اظہار خیال کی آزادی اور انسانی حقوق کی حمایت کی اصلی حقیقت سامنے آ گئی۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے بیس مہر سنہ 1390 ہجری شمسی مطابق 12 اکتوبر سنہ 2011 عیسوی کو مغربي ايران کے کرمانشاہ صوبے کے صدر شہر کرمانشاہ ميں ہزاروں کے عوامي اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے علاقے ميں اسلامي بيداري اور عرب ملکوں ميں آنے والے عوامي انقلابوں کے بارے ميں کہا کہ يہ تحريکيں ايران کے اسلامي انقلاب کو نمونہ عمل قرار دیکر معرض وجود ميں آئي ہيں۔
قائد انقلاب اسلامی نے بیسویں نماز کانفرنس کے نام اپنے پیغام میں روزانہ نماز کی چند بار ادائیگی کو غفلت سے انسان کی نجات کا سنہری موقعہ اور عظیم نعمت الہی قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ نماز اللہ کی بارگاہ میں انسان کے آگاہانہ قلبی حضور کا موقعہ فراہم کرتی ہے، اس کی روح کو جلاء اور گوہر باطن کو درخشندگی عطا کرتی ہے
قائد انقلاب اسلامی نے علمی بحثوں میں اغیار سے اجتناب اور عناد کو ناقابل قبول قرار دیا اور فرمایا کہ ہم نے بارہا کہا ہے کہ علم حاصل کرنے کے لئے ہم شاگرد بننے پر تیار ہیں لیکن ہمیں ہمیشہ شاگرد ہی نہیں بنے رہنا چاہئے بلکہ ملت ایران کو اس مقام پر پہنچنا چاہئے کہ دوسرے اس کی شاگردی میں آئیں۔
|قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ اسلامی بیداری کی لہر کو دبانے کی دشمن کی کوششوں کا مقابلہ عوام کی باہمی ہمدلی سے کیا جا سکتا ہےـ
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ اسلامی بیداری کی لہر کو دبانے کی دشمن کی کوششوں کا مقابلہ عوام کی باہمی ہمدلی سے کیا جا سکتا ہےـ
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے سنیچر کو تہران میں انتفاضہ فلسطین کی حمایت کی پانچویں بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحیہ تقریب سے خطاب میں مسئلہ فلسطین کو اسلامی ملکوں کا سب سے بنیادی مسئلہ قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پہلی اکتوبر سنہ 2011 عیسوی مطابق 9مہر سنہ 1390 ہجری شمسی کو تہران میں انتفاضہ فلسطین کی حمایت کی پانچویں بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحیہ تقریب سے خطاب میں مسئلہ فلسطین کو اسلامی ملکوں کا سب سے بنیادی مسئلہ قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آٹھ سالہ مقدس دفاع کے دوران زخمی ہوکر جسمانی طور پر معذور ہو جانے والے سپاہیوں اور ان کے اہل خانہ سے ملاقات میں ان جانبازوں کے ایثار و قربانی کی قدردانی کی اور ان افراد کو ایثار کا مظہر قرار دیا۔
تہران میں 26 اور 27 ستمبر کو اسلامی بیداری کے موضوع پر دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ اس کانفرنس میں دنیا بھر سے سیکڑوں سیاسی شخصیات اور دانشوروں نے شرکت کی۔ کانفرنس کی افتتاحیہ تقریر قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کی۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پولیس اہلکاروں اور افسران سے خطاب میں فرمایا کہ محکمہ پولیس کو معاشرے میں نظم و ضبط اور طاقت کے مظہر کے ساتھ ہی ساتھ رحمدلی اور مہر و محبت کا آئینہ بھی ہونا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے صوبہ کرمانشاہ کے دورے کے نویں اور آخری دن 28 مہر سنہ 1390 ہجری شمسی مطابق 20 ستمبر سنہ 2011 عیسوی کو مختلف صوبائی اداروں کے عہدیداروں اور کارکنوں سے ملاقات میں اسلامی نظام میں صادقانہ اور پرخلوص خدمت کو توفیق الہی کا نتیجہ اور خوشنودی پروردگار، عوام کی خدمت اور اسلامی کے مزید استحکام کا باعث قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 29 شہریور سنہ 1390 ہجری شمسی مطابق 20 ستمبر سنہ 2011 عیسوی کو کیڈٹ یونیورنسٹی کا دورہ کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے سب سے پہلے کیمپس کے اندر شہدا کی یادگار کے قریب جاکر محکمہ پولیس کے شہیدوں کی بلندی درجات کے لئے فاتحہ خوانی کی۔ ایران کی مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے میدان میں موجود پولیس اہلکاروں کے دستوں کا معائنہ کیا۔