قائد انقلاب اسلامی نے علاقے کی قوموں میں بیداری کی لہر اور انقلابی تحریکوں نیز جھوٹے افسانوی مظاہر شکست و ریخت کو ایران کی بسیجی قوم اور بسیجی امام (خمینی رحمت اللہ علیہ) سے ملنے والا سبق قرار دیا اور علاقے کے ممالک اور امریکہ کے شہروں میں سنائی دینے والے یکساں نعروں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ان حقائق سے ثابت ہوتا ہے کہ ملت ایران کی ثقافت و فکر عملی صورت اختیار کر گئی ہے اور نمونے کے طور پر نظروں کے سامنے موجود ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے جمعرات کو امام علی فوجی کیڈٹ یونیورسٹی میں کیڈٹس کی گریجوئيشن اور حلف برداری کی تقریب سے خطاب میں فرمایا کہ دشمنوں خاص طور پر امریکہ اور صیہونی حکومت کو یہ جان لینا چاہئے کہ ایران کے عوام کسی بھی ملک اور قوم پر جارحیت کے بارے میں کبھی بھی نہیں سوچتے لیکن وہ ہر قسم کی جارحیت اور حتی دھمکیوں کا بھی ایسا دنداں شکن جواب دیں گے کہ جارحیت کا ارتکاب کرنے والے اندر سے بکھر جائیں گے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ دشمن کی تشویش کا سبب اسلامی جمہوری نظام کے محکم سیاسی افکار کی ترویج اور انہیں نمونہ عمل قرار دیا جانا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عراق میں مختلف قومیتوں اور مذاہب کا پرامن طریقے سے ایک ساتھ زندگی گزارنا بہت اہم بات ہے۔ آپ نے فرمایا کہ عراق میں استحکام اور امن و ثبات کی صورت حال اسلامی جمہوریہ ایران کے لئے مسرت کی باعث ہے اور عراق کی تمام قومیتوں کو چاہئے کہ متحد ہوکر نئے عراق کی تعمیر کی کوشش کریں ـ
قائد انقلاب اسلامی نے علاقے کی قوموں میں پھیلی اسلامی بیداری اور ملت ایران کے اسلام اور شریعت کی پیروی کے پیغام کی وسیع پذیرائی کو قوموں کی نظر میں اسلامی جمہوریہ کو ایک نمونے کا درجہ حاصل ہو جانے کی علامت قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے صوبہ کرمانشاہ کے معروف شاعر احمد عزیزی کی عیادت کی۔ صوبہ کرمانشاہ کے دورے کے نویں دن قائد انقلاب اسلامی صوبے کے صدر مقام کرمان شاہ کے امام رضا اسپتال گئے اور آئی سی یو میں زیر علاج شاعر کی عیادت اور ان کی شفاء کے لئے دعا کی۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مغربی صوبے کرمان شاہ کے دورے کے نویں اور آخری دن مقدس دفاع کے دوران مجاہدانہ سرگرمیاں انجام دینے والی بعض خواتین سے ملاقات کی جن میں بعض وہ خواتین تھیں جو جنگ میں زخمی ہوکر جسمانی طور پر معذور ہو گئی ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے صوبے کی مشکلات کے ازالے کے لئے حکام کی خصوصی توجہ کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ اس صوبے کے عوام کی خدمت کے لئے پوری سنجیدگی اور تندہی کے ساتھ میدان میں اترنے کی ضرورت ہے تا کہ علاقے کی حالت بدل جائے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مشرق وسطی میں امریکی پالیسیوں کی شکست میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اہم کردار کو ملت ایران سے امریکیوں کی برہمی کی اصلی وجہ قرار دیا ہے۔
آپ نے تسلط پسند اور زر اندوزی کرنے والی دنیا کی طاقتوں کے ہاتھوں علم و فن کے غلط استعمال کا ذکر کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مغرب علم و فن کو اور دنیا کی سب سے بڑی فلم انڈسٹری ہالی وڈ کو انسانیت کے انحطاط کے لئے استعمال کر رہا ہے اور مغرب کی سائنس و ٹکنالوجی سے عراق و افغانستان کے عوام کے حصے میں صرف بم اور کیمیاوی ہتھیار آئے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلام اور امت اسلامیہ کے خبیث دشمنوں کو شکست سے دوچار کرنے کے لئے دائمی آگاہانہ استقامت کو واحد راستہ قرار دیا اور مسلم اقوام کو مخاطب کرکے فرمایا کہ وہ بھی ملت ایران کی مانند ثابت قدمی اور استحکام سے دشمن کے مقابلے میں ڈٹ جائیں ورنہ وہ اور بھی گستاخ ہو جائے گا اور شیعہ و اہل اسنت کو ایک دوسرے سے الگ کرنے کے بعد اہل سنت کے اندر موجود مکاتب فکر کو ایک دوسرے سے الگ کرنے کی کوشش شروع کرے گا۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے امریکی حکام کو خبردار کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہر سازش، تخریبی حرکت اور رخنہ اندازی کا پوری طاقت سے جواب دے گا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے دشمنوں کی سازشوں کے مقابلے میں ملت ایران کی استقامت کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ظالمین کے مقابلے میں ڈٹا رہے گا اور اپنے موقف سے ہرگز پسپائی اختیار نہیں کرے گا۔
ائد انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام کے اعلی اہداف اور سامراج کے تسلط پسندانہ نظام کے خلاف اسلامی نظام کی استقامت کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ایسے نظام کے لئے ہمیشہ مختلف چیلنجز کا پیش آنا یقینی ہے لہذا امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے رضاکار فورس کو ملک کے دفاع کے لئے دائمی طور پر آمادہ رہنے والے ایک ستون کی حیثیت سے وجود بخشا.
ئد انقلاب اسلامی نے علاقے میں ایران کے اسلامی نظام کی عزت و عظمت میں روز افزوں اضافے کو ایران اور اسلام کو ایک خطرے کے طور پر پیش کرنے کی استکباری طاقتوں کی کوششوں کا اصلی سبب قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے اس موقعے پر اپنے خطاب میں فرمایا کہ ایثار کا جذبہ کسی بھی قوم اور ملک کے لئے نجات کا باعث ہوتا ہے اور کوئی بھی معاشرہ جذبہ ایثار کے بغیر عزت و عظمت حاصل نہیں کر سکتا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایران کا نظام اسلامی جمہوری یعنی اسلامی عوامی نظام ہے جس کا تقاضا یہ ہے کہ تمام شعبوں میں عوام کا حقیقی کردار ہو اور عوام کی صلاحیتوں سے بھرپور استفادہ کیا جائے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس تقدیر ساز موڑ پر علمائے کرام کو چاہئے کہ خود کو علم و روحانیت کے زیور سے آراستہ کریں تاکہ قرآن و سنت کی روشنی میں دینی تعلیمات کو آج کی نسل کے لئے قابل فہم اور منطقی شکل میں پیش کر سکیں ـ
ائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے وال اسٹریٹ مخالف تحریک کے سلسلے میں امریکی حکام اور ذرائع ابلاغ کی کئي ہفتوں کی خاموشی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اظہار خیال کی آزادی کے دعویدار جب اس احتجاجی مہم کا اعتراف کرنے پر مجبور ہوئے تو انہوں نے اس کے خلاف سخت اقدامات کئے اور سرمایہ دارانہ نظام اور لبرل جمہوریت میں اجتماعات کی آزادی، اظہار خیال کی آزادی اور انسانی حقوق کی حمایت کی اصلی حقیقت سامنے آ گئی۔
قائد انقلاب اسلامی نے علمی بحثوں میں اغیار سے اجتناب اور عناد کو ناقابل قبول قرار دیا اور فرمایا کہ ہم نے بارہا کہا ہے کہ علم حاصل کرنے کے لئے ہم شاگرد بننے پر تیار ہیں لیکن ہمیں ہمیشہ شاگرد ہی نہیں بنے رہنا چاہئے بلکہ ملت ایران کو اس مقام پر پہنچنا چاہئے کہ دوسرے اس کی شاگردی میں آئیں۔
|قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ اسلامی بیداری کی لہر کو دبانے کی دشمن کی کوششوں کا مقابلہ عوام کی باہمی ہمدلی سے کیا جا سکتا ہےـ
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے سنیچر کو تہران میں انتفاضہ فلسطین کی حمایت کی پانچویں بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحیہ تقریب سے خطاب میں مسئلہ فلسطین کو اسلامی ملکوں کا سب سے بنیادی مسئلہ قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آٹھ سالہ مقدس دفاع کے دوران زخمی ہوکر جسمانی طور پر معذور ہو جانے والے سپاہیوں اور ان کے اہل خانہ سے ملاقات میں ان جانبازوں کے ایثار و قربانی کی قدردانی کی اور ان افراد کو ایثار کا مظہر قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پولیس اہلکاروں اور افسران سے خطاب میں فرمایا کہ محکمہ پولیس کو معاشرے میں نظم و ضبط اور طاقت کے مظہر کے ساتھ ہی ساتھ رحمدلی اور مہر و محبت کا آئینہ بھی ہونا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ عالم اسلام کی سطح پر جاری عظیم اسلامی تحریکیں بنیادی تبدیلی اور اسلام کی حکمرانی کا پیش خیمہ ہیں اور اہل بیت علیہم السلام کے پیروکاروں کا موقف ان عظیم اسلامی تحریکوں کی حمایت کرنا ہے۔
ائد انقلاب اسلامی نے ماہرین کی کونسل سے خطاب میں اسلامی نظام کی حرکت کی مسلسل تصحیح اور تکمیل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے نطام کی تعمیر کو یکبارگی مکمل ہونے کے بجائے طویل مدت تک جاری رہنے والا عمل قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ حرکت کی سمت کی اصلاح اور تکمیل نظام کی تعمیر کا جز ہے لہذا مسلسل جائزہ لیتے ہوئے غلطیوں کو دور اور نقائص کا ازالہ کرتے رہنا چاہئے۔
گیارہ اور بارہ ستمبر کو منعقد ہونے والی کانفرنس کے سلسلے میں قائد انقلاب اسلامی کے غیر ملکی امور کے مشیر اعلی اور اسلامی بیداری کانفرنس کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے دانشوروں کی جانب سے پیش کی جانے والی تجاویز کی بنیاد پر اسلامی بیداری کے موضوع پر ایک کانفرنس کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں عالم اسلام کے دانشور شرکت کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کانفرنس میں عالم اسلام میں پھیلی اسلامی بیداری کی لہر کے سلسلے میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے لیبیا کے انقلاب کو یرغمال بنانے کی کوششوں میں مصروف طاقتوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ طاقتیں اب تک تو لیبیا پر حکومت کرنے والے ظالم حکام کی ہم پیالہ و ہم نوالہ تھیں اور آج اس ملک کے انقلاب کی ذمہ دار بننےکی کوشش کرنے لگی ہیں لہذا لیبیا کےعوام کو چاہئے کہ سامراجی طاقتوں کی طرف سے بہت محتاط رہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دشمنوں نے اس سال کے آغاز میں ایران پر نہایت سخت پابندیوں کی بات کی تھی لیکن یہ پابندیاں نہ صرف کمرشکن ثابت نہیں ہوئيں بلکہ حکومت اور عوام کی ہوشیاری سے مختلف میدانوں میں کوششوں، خود انحصاری کی طرف بڑھنے اور عظیم کارناموں کا سبب بنیں ۔
آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے یوم قدس کے قریب آنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یوم قدس ایک بین الاقوامی اسلامی اور عظیم و اہم دن ہے جس میں ایرانی قوم اور دیگر مسلم اقوام، اس سچائی کا نعرہ لگاتی ہیں جسے دبانے کے لیے سامراج نے کم از کم ساٹھ برسوں سے سرمایہ کاری کر رکھی تھی۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ معروضی حالات میں دشمنوں کی نفسیاتی جنگ کا ایک حربہ ملک کے عوام اور خاص طور پر نوجوان نسل میں قنوطیت پھیلانا ہے بنابریں ضروری ہے کہ ملک کی حیرت انگیز ترقیوں اور صلاحیتوں کو عوام کے سامنے لایا جائے۔
قائد انقلاب اسلامی نے دور حاضر میں ملک کے شعر و ادب کی صورت حال کا موازنہ دو سو سال قبل کی صورت حال سے کیا جب ایران میں سبک ھندی کے اوج کا زمانہ تھا۔ آپ نے شعراء کی تعداد اور نئے نئے مضامین باندھنے کی روش کو دونوں ادوار کی دو مشترکہ خصوصیات قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلام نوازی، استکبار دشمنی، ملکی خود مختاری کی حفاظت، انسانی وقار کے احیاء، مظلومین کے دفاع اور ایران کی ہمہ جہتی پیشرفت و ترقی کو انقلاب کے اصلی اہداف سے تعبیر کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے عوام کے ایمان و عقیدے اور جذبات و احساسات پر اسلامی انقلاب کے استوار ہونے کی خصوصیت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ صراط مستقیم پر یہ سفر بتیس سال بعد بھی بغیر کسی انحراف کے جاری ہے اور یہ زندہ حقیقت انقلاب کے استحکام و ثبات کا حقیقی آئینہ ہے۔
صومالیہ کے قحط زدہ عوام کی امداد
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے افریقی ملک صومالیہ میں خشک سالی سے رونما ہونے والے انسانی المیئے کو دیکھتے ہوئے متاثرہ عوام کی مدد کے لئے بیس ملین تومان ایران کے ہلال احمر کو دیئے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اتوار کی صبح خلیج فارس اور بحیرہ عمان میں بحریہ کی فرنٹ لائن کا معائنہ کیا اور بحریہ کی سرگرمیوں اور اقدامات کو قریب سے دیکھا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے سنیچر کی رات جنوبی ایران کے ساحلی شہر بندر عباس میں فوج اور سپاہ پاسداران انقلاب کے بحری شعبے کے جوانوں اور ان کے اہل خانہ کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے خلیج فارس اور بحیرہ عمان میں ایرانی بحریہ کی مقتدرانہ موجودگی کو قوموں کے وقار کی علامت قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے فوج اور پاسداران انقلاب اسلامی فورس کے بحری شعبے کو خلیج فارس اور بحیرہ عمان میں قوم کے مفادات کی حفاظت کی توانائی کا مظہر قرار دیا۔