قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں سربراہان مملکت اور اجلاس میں شریک دیگر اعلی رتبہ وفود کا خیر مقدم کرتے ہوئے فرمایا کہ آج ہم یہاں اس لئے جمع ہوئے ہیں کہ چھے عشرے قبل چند ذمہ دار اور ہمدرد سیاستدانوں نے وقت کی شناخت،شجاعت اور ذہانت سے کام لیکر جو تحریک قائم کی تھی اس کو آج کے زمانے کی ضرورت کے مطابق آگے بڑھائیں اور اس کو نئی زندگی عطاکریں۔آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ اسلام نے ہمیں سکھایا ہے کہ تمام انسان، نسلی ، زبانی اور ثقافتی تنوع کے باوجود، یکساں فطرت کے مالک ہیں جو انہیں پاکیزگی، عدالت، نیکوکاری، اور باہمی تعاون و ہمدردی کی دعوت دیتی ہے اور تمام انسانوں کی یہی سرشت اگر سلامتی کے ساتھ گمراہ کن افکار سے عبور کرجائے تو انسانوں کو توحید اور معرفت خدا تک پہنچادیتی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اگر بین الاقوامی تعاون اس سرشت پر استوار ہو تو حکومتوں کے تعلقات کی بنیاد دھمکی، خوف ، کثرت طلبی، یک طرفہ مفاد، اور خیانت کے بجائے مشترک اور سالم مفادات اور سب سے بڑھ کر انسانیت کے مفادات ہوں گے ۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ناوابستہ تحریک کے محرکات چھے عشرے گزرنے کے بعد آج بھی اپنی جگہ باقی ہیں، آج بھی استعماریت کے خاتمے، اور سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی خودمختاری ، طاقت کے بلاکوں سے عدم وابستگی، اور رکن ملکوں کے درمیان تعاون و یک جہتی وہ حقائق ہیں کہ دنیا ان سے دور ہے ۔آپ نے فرمایا کہ ہم نے ماضی قریب میں سردجنگ کے دور کے خاتمے اور اس کے بعد یک طرفہ خودسری کا مشاہدہ کیا ہے ۔ دنیا اس تاریخی تجربے سے عبرت حاصل کرنے کے ساتھ، نئے بین الاقوامی نظام کی جانب بڑھ رہی ہے جس میں ناوابستہ تحریک نیا کردار ادا کرسکتی ہے ۔آپ نے فرمایا کہ اس نئے بین الاقوامی نظام کو سبھی کی مشارکت اور تمام اقوام کے حقوق کی برابری پر استوار ہونا چاہئے اور اس نئے نظام کی تشکیل کے لئے ناوابستہ تحریک کے رکن کے درمیان یک جہتی ضروری ہے ۔ قائد انقلاب اسلامی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ موجودہ عالمی حالات شاید ناوابستہ تحریک کے لئے دوبارہ وجود میں نہ آئيں، فرمایا کہ دنیا کی کمان، چند ڈکٹیٹر مغربی ملکوں کے ہاتھ میں نہیں ہونی چاہئے بلکہ بین الاقوامی نظام کو چلانے میں عالمی جمہوری مشارکت ضروری ہے ۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بارے میں فرمایا کہ سلامتی کونسل کا ڈھانچہ غیر معقول ، غیرمنصفانہ اور پوری طرح غیر جمہوری ہے ۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ نے ایٹمی اسلحے کی مخالفت کرتے ہوئے فرمایا کہ ایٹمی اسلحہ نہ سیاسی طاقت مستحکم کرتا ہے اور نہ ہی تحفظ فراہم کرتا ہے بلکہ دونوں کے لئے خطرہ ہے اور نوے کے عشرے کے واقعات نے ثابت کردیا کہ یہ اسلحے سوویت یونین جیسی حکومت کو نہ بچاسکے اور آج بھی ایسے ممالک ہیں جو ایٹمی اسلحے رکھنے کے باوجود بدامنی کا شکار ہیں ۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایٹمی، کیمیائی اور اس قسم کے دیگر ہتھیاروں کے استعمال کو ناقابل معافی اور بڑا گناہ سمجھتا ہے ۔ آپ نے فرمایا کہ ہم نے مشرق وسطی کو ایٹمی اسلحے سے پاک علاقہ قرار دیئے جانے کا نعرہ بلند کیاہے اور اس کے پابند ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ پر امن ایٹمی ٹکنالوجی کے استعمال اور اور ایٹمی ایندھون کی تیار ی کے اپنے حق سے چشم پوشی کرليں گے ۔قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ہمارے دور کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ حکومت امریکا جو تنہا حکومت ہے جس نے ایٹمی اسلحے استعمال کئے ہیں وہی ایٹمی اسلحے کے عدم پھیلاؤ کا پرچم اپنے کندھوں پر لینا چاہتی ہے ۔ امریکیوں اور ان کے مغربی اتحادیوں نے صیہونی حکومت کو ایٹمی اسلحے سے لیس کیا اور اس حساس علاقے کو بڑے خطرے سے دوچار کیا اور یہی دھوکے باز ہیں جو آزاد اور خود مختار ملکوں کے لئےایٹمی توانائی کے پر امن استفادے کے بھی مخالف ہیں اور دواؤں کی تیاری نیز دیگر پرامن مقاصد کے لئے ایٹمی ایندھن کی پیداوار کی بھی مخالفت کرتے ہیں ۔ آپ نے سرزمین فلسطین پر قبضہ جاری رہنے کو ناقابل قبول ظلم اور عالمی امن کے لئے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا اور فرمایا کہ اس مسئلے کا منصفانہ حل صرف یہ ہے کہ تمام فلسطینی چاہے وہ سرزمین فلسطین میں موجود ہوں یا یہاں سے نکال دیئے گئے ہوں چاہے وہ مسلمان ہوں عیسائی ہوں یا یہودی ، استصواب رائے میں شرکت کریں اور اس ملک کے لئے سیاسی نظام کا اانتخاب کریں اور تمام مہاجر فلسطینی اپنے ملک واپس ہوں اور اس ریفرنڈم میں شرکت کریں ۔ صرف اسی صورت میں امن قائم ہوسکتا ہے ۔ قائد انقلاب اسلامی نے آخر میں ایک بار پھر فرمایا کہ دنیا بہت اہم تاریخی دور سے گزر رہی ہے اور دنیا کے دو تہائی ملکوں پر مشتمل ناوابستہ تحریک مستقبل کی تشکیل اور بدامنی جنگ اور تسلط پسندی سے دنیا کو نجات دلانے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے امریکا اور بعض دیگر طاقتوں کے ذریعے صیہونی حکومت کو ایٹمی ہتھیاروں سے لیس کر دئے جانے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ مسئلہ علاقے کے لئے ایک سنگین خطرہ بن گیا ہے اور اقوام متحدہ سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ اس سلسلے میں کوئی کارروائی کرے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ہندوستان کو سائنسی اور معاشی ترقیوں سے آراستہ ایک اہم اور بڑی طاقت قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ملت ایران نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد اور خاص طور پر حالیہ چند برسوں میں سائنسی، معاشی اور سماجی شعبوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں جس کی شاید گزشتہ کئی صدیوں میں کوئی مثال نہیں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ سرکاری و نجی شعبوں کی تمام صلاحیتوں سے استفادہ، عوام الناس کی روز مرہ کی زندگی کی مشکلات کے حل کے لئے دلجمعی سے محنت، مالی بد عنوانی کا مقابلہ، قومی پیداوار کو فروغ اور فضول خرچی کا سد باب مزاحمتی معیشت کے لوازمات ہیں۔
فرزندان توحید اور یکتا پرستوں کی سب سے عظیم اور بابرکت عید کے موقعہ پر سربلند سرزمین ایران ایک بار پھر نور معنویت اور عطر بندگی سے معمور ہو گئی۔ تہران کے مومن و شکر گزار عوام نے ایک مہینے کی روزہ داری اور عبادت و مناجات کے بعد قائد انقلاب اسلامی کی امامت میں پرشکوہ اور یادگار انداز میں نماز عید سعید فطر ادا کی۔
قائد انقلاب اسلامي نے بيت المقدس اور مسئلہ فلسطين کو عالم اسلام کا سب سے اہم مسلہ قرار ديا اور دشمنوں کي سازشوں سے ہوشيار رہنے کي ضرورت پر تاکيد فرمائي۔
قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي خامنہ اي نے ايران کے صوبہ مشرقي آذربائجان ميں زلزلے سے متاثرہ علاقوں کے حالات کا قريب سے جائزہ لينے کے لئے اس علاقے کا دورہ کیا۔
قائد انقلاب اسلامي نے بيت المقدس کے مسئلے کو عالم اسلام کا بنيادي مسئلہ قرار ديا اور فرمايا کہ بيت المقدس کا مسئلہ ہمارے لئے کوئی سیاسی حربہ نہیں بلکہ اسلامي ملک فلسطين کو صہيونزم کے چنگل سے نجات دلانا ہمارا ديني و شرعي فريضہ ہے۔
قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے جديد عالمي نظام کے ڈھانچے ميں اسلامي جمہوريہ ايران کي پوزيشن کے ارتقاء ميں ملک اکيڈمکس اور دانشور حضرات کے کردار کو کليدي اہميت کا حامل قرار دياـ
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک کے شمال مغربی علاقے میں آنے والے زلزلے کے بعد ایک تعزیتی پیغام جاری کرکے جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحین اور زلزلے کے متاثرین کے لئے اللہ تعالی سے صبر و ضبط اور اجر و ثواب کی دعا کی۔
قائد انقلاب اسلامی نے لندن اولمپک 2012 میں اسلامی جمہوریہ ایران کی ٹیم کی شاندار کارکردگی کی قدردانی کی۔ آپ نے ایک تہنیتی پیغام جاری کرکے اسلامی جمہوریہ ایران کے لئے میڈل جیتنے والے کھلاڑیوں اور ان کے کوچ حضرات کا شکریہ ادا کیا۔ قائد انقلاب اسلامی کے پیغام کا اردو ترجمہ حسب ذیل ہے۔
قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ ای نے معيشت کو منصفانہ اور عادلانہ نظريات کے مطابق ڈھالے جانے کي ضرورت پر زور ديا ہے-پير کي شام ملک کے ايک ہزار کے قريب ممتاز طلبہ و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا کہ ايران کی معاشي پاليسيوں کو عادلانہ بنيادوں پر استوار ہونا چاہيے-
قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا ہے کہ استکباري محاذ اپني پوري سياسي اور تشہیراتي قوت اور تمام تر خباثتوں کے ساتھ ملت ايران کے خلاف بر سر پیکار ہے۔قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي خامنہ اي نے کريم اہل بيت حضرت امام حسن مجتبي عليہ السلام کے يوم ولادت باسعادت کے موقع پر فارسي زبان و ادب کے اساتذہ اور شعرا سے ملاقات ميں فرمايا کہ ايران کے عوام کو اس کے ايٹمي حق سے محروم کرنے کي کوشش پر مبني ظلم اور ايٹمي سائنسدانوں کا قتل عالمي استکباري محاذ کي خباثتوں کي چند مثاليں ہيں -
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ ایران اس وقت پائیدار تاریخی موڑ پر پہنچ چکا ہے اور فرائض کی درست شناخت اور بخوبی انجام دہی کی صورت میں ملت ایران نویدبخش مستقبل اور مطلوبہ امنگوں کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گي ـ
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بلند امنگوں کے لئے کوشش اور حقیقت پسندی کی انتہائی حساس اور ظریف باہمی ترکیب کے درست ادراک کو ضروری قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ زمینی حقائق اور بلند امنگوں کی باہمی ترکیب در حقیقت تدبیر و تدبر کے تناظر میں مجاہدانہ سعی و کوشش سے عبارت ہے اور اس کا لازمہ عوام الناس اور عہدیداروں کی آگاہی اور تمام شعبوں میں باہمی ہمدلی و تعاون ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے منگل 24 جولائی 2012 عیسوی کی شام اسلامی نظام کے اعلی عہدیداروں سے ملاقات میں حقیقت پسندی کے ساتھ ساتھ بلند امنگوں کے لئے سعی و کوشش کو گزشتہ بتیس سال کے دوران ملت ایران اور اسلامی نظام کی کامیابیوں کا راز قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ وحی الہی اور روحانیت و اخلاقیات پر استوار تمدن کے زیر سایہ ہی امت اسلامیہ سعادت و کامرانی کی منزل پر پہنچ سکتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ وحی الہی اور روحانیت و اخلاقیات پر استوار تمدن کے زیر سایہ ہی امت اسلامیہ سعادت و کامرانی کی منزل پر پہنچ سکتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایک حکم جاری کرکے حجت الاسلام و المسلمین محسن اراکی کو عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی کا سربراہ اور حجت الاسلام و المسلمین محمد علی تسخیری کو عالم اسلام کے امور میں قائد انقلاب کا مشیر اعلی منصوب فرمایا۔
قائد انقلاب اسلامي نے اسلامي بيداري کي عظيم تحريک ميں خواتين کے کردار کي اہميت پر زور ديا ہے-خواتين اور اسلامي بيداري کي عالمي کانفرنس ميں شريک ايراني اور غير ملکي نمائندہ خواتين نے بدھ کو تہران ميں قائد انقلاب اسلامي سے ملاقات کي- اس موقع پر خطا ب کرتے ہوئے قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے فرمایا کہ اسلامي بيداري کي عظيم تحريک ميں خواتين کا کردار بے مثال ہے-
قائد انقلاب اسلامي نے اسلامي بيداري کي عظيم تحريک ميں خواتين کے کردار کي اہميت پر زور ديا- خواتين اور اسلامي بيداري کي عالمي کانفرنس ميں شريک ايراني اور غير ملکي نمائندہ خواتين نے بدھ 21 تیر سنہ 1391 ہجری شمسی مطابق 11 جولائی سنہ 2012 عیسوی کو تہران ميں قائد انقلاب اسلامي سے ملاقات کي-
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے معاشرے میں عدل و انصاف کے قیام کے لئے عدلیہ کی پیشرفت کو اہم ترین ہدف قرار دیا اور اس ہدف کے حصول کے تناظر میں بعض اہم نکات کا ذکر کرتے ہوئے تمام شعبوں بالخصوص عدلیہ، مقننہ اور مجریہ کے باہمی تعاون کو موجودہ حالات میں لازمی اور واجب قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے معاشرے میں عدل و انصاف کے قیام کے لئے عدلیہ کی پیشرفت کو اہم ترین ہدف قرار دیا اور اس ہدف کے حصول کے تناظر میں بعض اہم نکات کا ذکر کرتے ہوئے تمام شعبوں بالخصوص عدلیہ، مقننہ اور مجریہ کے باہمی تعاون کو موجودہ حالات میں لازمی اور واجب قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے آیات قرآن میں تدبر اور قرآن کے سبق آموز معارف کے ادراک کو مسلمان قوموں کی حیاتی ضرورت قرار دیا اور کہا کہ قرآن پاک کی تلاوت کے سلسلے میں خوش الحانی اصلی ہدف و مقصد نہیں ہے بلکہ اسے معارف قرآنی کے فہم و ادراک اور قلبی خشوع کی تمہید کے طور پر دیکھنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے علاقے کے بعض ممالک میں تسلط پسند طاقتوں کے آشکارا مظالم اور مہلک کارروائیوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ عالمی استبدادی طاقتوں کے سیاہ نقطہ نگاہ کے مطابق انسان کی کوئی قدر و وقعت نہیں ہے، چنانچہ مغربی ممالک کے اقتصادی بحران کے قضیئے میں پوری دنیا گواہ ہے کہ تسلط پسند طاقتیں صرف سرمایہ دارانہ نظام کے تحت کام کرنے والے بینکوں اور کمپنیوں کی مشکلات کو حل کرنے کے لئے کوشاں ہیں، عوامی مشکلات کی انہیں کوئی فکر نہیں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 1391/03/29 ہجری شمسی مطابق 18-06-2012 عیسوی کو عید بعثت پیغمبر اعظم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے موقع پر فرمایا کہ نور بعثت کی بے شمار کرنوں میں سے دو کی آج انسانی معاشرے کو اشد ضرورت ہے۔ ایک ہے فکر و تدبر کا برانگیختہ ہونا اور دوسرے تہذیب اخلاق۔
قائد انقلاب اسلامی نے بدھ کی صبح نویں پارلیمنٹ کے نو منتخب ارکان سے ملاقات میں فرمایا کہ اپنے بنیادی اور انتہائی اہمیت کے حامل فرائض پر عمل آوری میں پارلیمنٹ کو چاہئے کہ ایک زندہ، متحرک اور نشاط انگیز پارلیمنٹ کی خصوصیات سے آراستہ ہوکر سیاسی، اخلاقی اور مالیاتی شعبوں میں صحتمند پارلیمنٹ کا کردار ادا کرے۔
قائد انقلاب اسلامی نے 1391/03/24 ہجری شمسی مطابق 13 جون سنہ 2012 عیسوی کو بدھ کی صبح نویں پارلیمنٹ کے نو منتخب ارکان سے ملاقات میں فرمایا کہ اپنے بنیادی اور انتہائی اہمیت کے حامل فرائض پر عمل آوری میں پارلیمنٹ کو چاہئے کہ ایک زندہ، متحرک اور نشاط انگیز پارلیمنٹ کی خصوصیات سے آراستہ ہوکر سیاسی، اخلاقی اور مالیاتی شعبوں میں صحتمند پارلیمنٹ کا کردار ادا کرے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے روضے میں آپ کے شیدائیوں اور عقیدتمندوں کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے امام خمینی کو پدر ملت اور مہربانی و شفقت اور قوت و استقامت کا مظہر قرار دیا۔
مندرجہ ذیل ٹیبل، ایٹمی شعبے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی استقامت و پائیداری کے ان ثمرات، کامیابیوں اور فوائد پر مشتمل ہے جن کا ذکر قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سنہ 2004 سے سنہ 2012 تک کی اپنی تقاریر میں کیا ہے۔
عالمی رائے عامہ تک اس بصیرت افروز و پرمغز پیغام کے پہنچانے میں ملت ایران کی کامیابی ایک اور لطف و عنایت ہے جو اس دشوار راہ سے گزرنے میں خدائے قوی و مہربان کی جانب سے ہمیشہ نصرت و رہنمائی کی صورت میں شامل حال رہی ہے اور اس نے اس مومن و مجاہد ملت کو کبھی بھی اکیلا نہیں چھوڑا ہے۔ ہم اپنے پورے وجود کے ساتھ خدائے عزوجل کے شکر گزار ہیں اور اس کی با عظمت بارگاہ میں ہماری پیشانی سجدہ ریز ہے۔
پہلی رجب اور خرم شہر کی آزادی کی تاریخ تین خرداد کے موقعے پر امام حسین علیہ السلام کیڈٹ یونیورسٹی میں قائد انقلاب اسلامی کی موجودگی میں کیڈٹس کی ایک تقریب منعقد ہوئی۔
ائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ ایرانی عوام مستقبل کے تئیں پرامید ہیں اور روشن مستقبل کے آثار نمایاں ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ سربلند نوجوان کہ یہ ملک جن کی ملکیت ہے ملت ایران کے اس ترقی کے عمل کو مزید سرعت کے ساتھ آگے بڑھائيں تاکہ امت مسلمہ کی سربلندی کا ہدف پورا ہو جائے۔
قائد انقلاب اسلامي آيت العظمي سيد علي خامنہ اي نے کہا ہے کہ اسلامي انقلاب نے جو تحريک شروع کي ہے وہ بدستور جاري رہے گي۔يہ بات آپ نے دفاع وطن ميں شرکت کرنے والے غازيوں کي ايک جماعت سے خطاب کرتے ہوئے کہي۔آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ نے فرمایا کہ اسلامي انقلاب نے جس سلسلے کا آغاز کيا ہے وہ جاري رہے گا۔
بانی انقلاب اسلامی امام خمینی رحمت اللہ علیہ اور قائد انقلاب آيت اللہ العظمی خامنہ ای کے سیاسی مکتب فکر میں اسلامی بیداری کے نظرئے کا مقام کے زیر عنوان تہران میں یک روزہ کانفرنس منعقد ہوئی۔
صدیقہ طاہرہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی ولادت با سعادت کے مبارک و مسعود دن کی مناسبت سے تہران کے حسینیہ امام خمینی میں برپا جشن، کوثر نبوی کے مناقب و فضائل سے معطر ہو گیا۔ جشن میں قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے تاریخی اور ناقابل فراموش یوم ولادت با سعادت کی مبارکباد پیش کی اور اسی دن امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی پیدائش کے حسن اتفاق کا ذکر کرتے ہوئے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو فضائل و معارف کا جامع نمونہ قرار دیا۔
صدیقہ طاہرہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی ولادت با سعادت کے مبارک و مسعود دن کی مناسبت سے تہران کے حسینیہ امام خمینی میں برپا جشن، کوثر نبوی کے مناقب و فضائل سے معطر ہو گیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اتوار 6 مئی کی صبح تہران کے بین الاقوامی بک فیئر کا معائنہ کیا۔ آپ ڈھائی گھنٹے تک کتابوں کے پچیسویں عالمی میلے میں رہے۔ اس موقعے پر ایران کے وزیر ثقافت و اسلامی ہدایت بھی آپ کے ہمراہ تھے۔
ایشیائی ویٹ لفٹنگ چیمپین شپ مقابلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی قومی ٹیم کی شاندار کارکردگی اور پہلا مقام حاصل کرنے میں کامیابی پر قائد انقلاب اسلامی نے منگل کی شام ایک تہنیتی پیغام میں ویٹ لفٹنگ ٹیم کی قدردانی کی۔